حضرت مولانا احمد یار مہر قادری رحمۃ اللہ علیہ
نام ونسب: اسم گرامی: مولانا احمد یار مہر۔لقب: استاذالعلماء۔سلسلہ نسب اس طرح ہے: حضرت علامہ مولانا احمد یار مہر قادری بن مولانا عبدالغفار علیہما الرحمہ۔آپ کےوالد گرامی حضرت مولانا عبدالغفار مہر اپنےوقت کےجید عالم ِ دین تھے، استاد الاساتذہ حضرت علامہ خلیفہ محمد یعقوب ہمایونی علیہ الرحمۃ کے شاگرد ارشد تھے۔ (انوار علمائے اہل سنت سندھ:66)
مقامِ ولادت: آپ کی ولادت باسعادت درگاہ شریف آف خان گڑھ تحصیل گھوٹکی سندھ میں ہوئی۔
تحصیلِ علم: خان گڑھ میں والد ماجد کی درسگاہ میں انہی کی نگرانی میں دینی تعلیم و تربیت حاصل کی۔
بیعت وخلافت:مولانا احمد یار پینتیس سال کی عمر میں جنید وقت حضرت حافظ محمد صدیق علیہ الرحمۃ بانی درگاہ بھر چونڈی شریف کے دست اقدس پر سلسلہ قادریہ راشدیہ میں بیعت ہوئے۔مرشدِ کریم سے بے پناہ محبت کے سبب مختصر سی مدت میں منازل طے کی۔ بیس سال کی عمر میں والد گرامی مولانا عبدالغفار انتقال کر گئے تھے۔ والدگرامی قدر کے انتقال کے بعد آپ سجادہ نشین مقرر ہوئے بے شمار نفوس آپ سے مرید ہوکرفیض یاب ہوئے۔
سیرت وخصائص: عالم وعارف،جامع علوم نقلیہ وعقلیہ،خادم احادیثِ نبویہ،عامل سنت مصطفویہ حضرت علامہ مولانا احمد یار مہرقادری۔آپ علیہ الرحمہ اپنےوقت کےجید عالم دین اور صوفیِ باصفا تھے۔مسلک حق اہل سنت وجماعت کی ترویج واشاعت میں خوب کام کیا۔آپ کےوالد گرامی مولانا عبدالغفارمہرایک جید عالم اور صاحبِ ذوق صوفی تھے۔ان کےپاکیزہ مشن کی ترقی وتکمیل کےلئے مولانا نےاہم کردار اداکیا۔یہی وجہ ہے کہ عارف کامل حضرت مولانا احمد یار قادری نے مشکوٰۃ شریف کا سندھی ترجمہ اور حاشیہ ’’مراۃ التشریح‘‘ 7 جلدوں میں اپنے احباب علماء سے تیار کروایا۔ یہ سندھی شرح500 کی تعداد میں عباسی پریس (عباسی کتب خانہ جونا مارکیٹ کراچی ) سے مولانا شیر محمد گلال نے 5/ ذوالقعدہ 1351ھ کو شائع کیا ۔ اس پر مولانا احمد یار نے خود حاشیہ تحریر کیا تھا۔
مولانااحمدیارمہرنےہندو پاک کےنامور اکابرین اور بزرگان دین کےمزارات مقدس کی حاضری کےلئےاسفار کیے۔اسی طرح اکابرین کےایام بھی بڑےاحتشام کےساتھ مناتےتھے۔آپ سندھی زبان کے بلند پایہ شاعر تھے۔آپ کا کلام رسائل کی صورت میں شائع ہوا ہے۔آپ کا کلام سہ حرفیاں،مناجات،مدح،مولود،نعت،غزل،منقبت اور کافیوں پر مشتمل ہے۔ ادبی اور فنی لحاظ سے آپ کے کلام کا درجہ بلند ہے۔ بعض غزلیات میں فارسی اور سندھی مصرعوں کا حسین امتزاج پیش کیا ہے۔
تاریخِ وصال: مولانا احمد یار نے 23/ شوال المکرم 1353ھ بمطابق 1943ء کو درگاہ شریف خان گڑھ (گھوٹکی) میں 63 سال کی عمر میں انتقال کیا۔ وہیں مزار شریف مرجع خلائق ہے۔ سالانہ عرس مبارک ہوتا ہے ۔
ماخذومراجع: انوار علمائےاہل سنت سندھ
//php } ?>