حضرت علامہ مولانا گل محمد صدیقی رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ
نام ونسب: مولانا قاضی گل محمد بن مولانا غلام حسین صدیقی گوٹھ ترائی ( تحصیل گڑھی یاسین ضلع شکار پور ) میں تولد ہوئے ۔ ترائی کے قاضی نامور علماء گذرے ہیں ، مولانا گل محمد کے آباء واجداد میں نسل درنسل علماء پیدا ہوئے ۔
تحصیلِ علم: ابتدائی تعلیم اپنے گوٹھ میں حاصل کی، اس کے بعد گوٹھ اسحاق دیرو ( تحصیل گڑھی یاسین ) میں مولانا محمد ہاشم کے ہاں تعلیم حاصل کی اور بقیہ کتب کی تکمیل مولانا میر محمد نورنگی کے ہاں نورنگ واہ میں کی۔
بیعت : آپ حضرت خواجہ محمد عمر چشموی قدس سرہ کے ہاتھ پر سلسلہ عالیہ نقشبندیہ میں بیعت ہوئے۔
سیرت وخصائص: مولانا بہترین مدرس ، محقق ، مناظر ، مصنف ، حق گو، دلیر بہادر اور پرہیز گار شخصیت کے مالک تھے۔ آپ قیام لاڑکانہ کے دوران نواب امیر علی لاہوری جو کہ شیعوں کی صحبت میں شیعہ بن چکا تھا اور اس نے اپنے محلہ میں شیعہ مجالس کی ابتدا کی جس میں اسلام پر اعتراضات، قرآن کا تمسخر اور شان صحابہ میں گستاخیاں شروع ہوئیں تو مولانا نے بروقت تمام اعتراضات کے مدلل جوابات دیئے ، پر مغز تقریریں کی، مولانا نے دفاعی کردار ادا کر کے عوام الناس کو نئے فرقے کے فتنے سے بچانے کیلئے سعی بلیغ کی۔ ’’خلفاء رسول ‘‘کتاب تحریر فرمائی جس میں خلفاء ثلاثہ کی خلافت برحق کو قرآن مجید ، احادیث صحیحہ ، سنی تفاسیر اور شیعہ کی قدیمی مستندو معتبرکتب سے ثابت کیا۔
اسی طرح جب وہابیوں نے نبی اکرم نور مجسم سیاح لامکان ﷺ کے معراج جسمانی کا انکار کیا تو مولانا نے ان کے بیہودہ نظریہ کے رد بلیغ میں ’’معراج رسول ‘‘ کتاب تحریر فرمائی ۔ مولانا ایک متحرک شخصیت کے مالک تھے ، مسلک حقہ اہل سنت کا درد کوٹ کوٹ کر بھرا ہوا تھا ۔ زندگی درس و تدریس ، تصنیف و تالیف اور فرقہ ہائے باطلہ کے خلاف جہاد میں بسر ہوئی ۔ 1922ء میں لاڑکانہ شفٹ ہو کر آئے تو بعض احباب کے تعاون سے لاہور ی محلہ میں ’’مدرسہ دارالاشاعت ‘‘قائم کیا۔ مولانا گل محمد تقریبا 13(تیرہ ) سال اس مدرسہ میں مسند تدریس پر رونق افروز رہے۔ مدرسہ آج بھی بفضلہ تعالیٰ قائم ہے درس نظامی اور حفظ قرآن کی تعلیم جاری ہے۔
وصال : علامہ حکیم گل محمد صدیقی نے گوٹھ ترائی میں 7، جولائی 1977ء بمطابق 19 رجب المرجب 1397ھ بروز جمعرات انتقال کیا۔ قبرستان میں مزار ہے۔
//php } ?>