حضرت علامہ مولانا گل محمد صدیقی
حضرت علامہ مولانا گل محمد صدیقی رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ
مولانا قاضی گل محمد بن مولانا غلام حسین صدیقی گوٹھ ترائی ( تحصیل گڑھی یاسین ضلع شکار پور ) میں تولد ہوئے ۔ ترائی کے قاضی نامور علماء گذرے ہیں ، مولانا گل محمد کے آباء واجداد میں نسل درنسل علماء پیدا ہوئے ہیں ۔ شہباز خطابت مولانا قاضی دوست محمد صدیقی المعروف مولانا بلبل سندھ ، مولانا گل محمد کے بھتیجے تھے۔
تعلیم و تربیت :
ابتدائی تعلیم اپنے گوٹھ میں حاصل کی، اس کے بعد گوٹھ اسحاق دیرو ( تحصیل گڑھی یاسین ) میں مولانا محمد ہاشم کے ہاں تعلیم حاصل کی اور بقیہ کتب کی تکمیل مولانا میر محمد نورنگی کے ہاں نورنگ واہ میں کی۔
درس و تدریس :
مولانا ایک متحرک شخصیت کے مالک تھے ، مسلک حقہ اہل سنت کا درد کوٹ کوٹ کر بھرا ہوا تھا ۔ زندگی درس و تدریس ، تصنیف و تالیف اور فرقہ ہائے باطلہ کے خلاف جہاد میں بسر ہوئی ۔ ۱۹۲۲ء میں لاڑکانہ شفٹ ہو کر آئے تو بعض احباب کے تعاون سے لاہور ی محلہ میں ’’مدرسہ دارالاشاعت ‘‘قائم کیا۔ مدرسہ کا پلاٹ خان بہادر ایوب کھہڑو کے ذریعہ رعائتی دام میں خریدا تھا ۔ مولانا گل محمد تقریبا ۱۳(تیرہ ) سال اس مدرسہ میں مسند تدریس پر رونق افروز رہے۔
مدرسہ آج بھی بفضلہ تعالیٰ قائم ہے درس نظامی اور حفظ قرآن کی تعلیم جاری ہے مختلف علماء کرام تدریسی خدمات انجام دے چکے ہیں ۔ مثلا : مولانا حافظ رب ڈنہ پہنور ، مفتی الہڈنہ جمارانی ، مفتی عبدالرحمن قاسمی پھنور اور مولانا محمد قاسم کلہوڑو وغیرہ ۔
بیعت :
آپ حضرت خواجہ محمد عمر چشموی قدس سرہ کے ہاتھ پر سلسلہ عالیہ نقشبندیہ میں بیعت ہوئے۔
عادات و خصائل :
مولانا بہترین مدرس ، محقق ، مناظر ، مصنف ، حق گو، دلیر بہادر اور پرہیز گار شخصیت کے مالک تھے۔ آپ قیام لاڑکانہ کے دوران نواب امیر علی لاہوری جو کہ شیعوں کی صحبت میں شیعہ بن چکا تھا اور اس نے اپنے محلہ میں شیعہ مجالس کی ابتدا کی جس میں اسلام پر اعتراضات، قرآن کا تمسخر اور شان صحابہ میں گستاخیاں شروع ہوئیں تو مولانا نے بروقت تمام اعتراضات کے مدلل جوابات دیئے ، پر مغز تقریریں کی، مولانا نے دفاعی کردار ادا کر کے عوام الناس کو نئے فرقے کے فتنے سے بچانے کیلئے سعی بلیغ کی۔ ’’خلفاء رسول ‘‘کتاب تحریر فرمائی جس میں خلفاء ثلاثہ کی خلافت برحق کو قرآن مجید ، احادیث صحیحہ ، سنی تفاسیر اور شیعہ کی قدیمی مستندو معتبرکتب سے ثابت کیا۔
اسی طرح جب وہابیوں نے نبی اکرم نور مجسم سیاح لامکان ﷺ کے معراج جسمانی کا انکار کیا تو مولانا نے ان کے بیہودہ نظریہ کے رد بلیغ میں ’’معراج رسول ‘‘ کتاب تحریر فرمائی ۔ اور اس دور میں لاہوری محلہ سے حاجی محمد عثمان میمن نے شائع کی تھی ۔ (لاڑکانہ ساہ سیبانو ، مضمون نگار : ڈاکٹر رحمت اللہ ابڑو )
حکمت:
مولانا گل محمد تشخیص تجویز میں ماہر تھے، قلمی بیاض ورثاء کے پاس محفوظ ہیں ۔ طب آپ کا خاندانی پیشہ تھا بڑے بھائی حکیم میاں محمد صدیقی نامور حکیم تھے ۱۹۴۶ء میں انتقال کیا ، دوسرے بھائی حکیم مولانا عطا محمد صدیقی اور تیسرے بھائی حکیم کغلام نبی صدیقی سلف صالحین حکیموں کی یاد گار تھے ۔ حکیم گل محمد ، دہلی کے مشہور نابینا حکیم کے گہرے دوست تھے۔ ( سندھ کی طبی تاریخ ، ج ۲، ص۶۴۲)
تصنیف و تالیف :
مولانا نے وقت کی ضرورت کے پیش نظر بعض اہم و مفید کتابیں تحریر فرمائیں :
۱۔ معراج رسول ﷺ
۲۔ خلفاء رسول ﷺ محمد عبدالحلیم عادل پوری سے کتابت کروا کر ، شیام آفسٹ پریس بندر روڈ کراچی سے چھپوا کر، لاڑ کانہ سے ۱۳۵۱ھ ۱۹۳۲ء میں عام کیا۔ (دیکھئے : روشن صبح ص۱۲۲)
۳۔ حقوق الاسلام
۴۔ بیاض گل محمد (قلمی )
۵۔ کتاب الوظائف (قلمی )
اولاد :
۱۔ میاں نجم الدین قاضی
۲۔ میاں بصیر الدین قاضی آپ کے بیٹے ہیں ۔
وصال :
علامہ حکیم گل محمد صدیقینے گوٹھ ترائی میں ۷، جولائی ۱۹۷۷ء بمطابق ۱۹، رجب المرجب ۱۳۹۷ھ بروز جمعرات انتقال کیا۔ قبرستان میں مزار ہے۔
[وصال بیعت و اولاد کے متعلق عبدالرشیک قاضی ابن مولانا بلبل سندھ نے معلومات فراہم کیں ۔]
(انوارِ علماءِ اہلسنت)