حضرت فاضل جلیل مولانا قاضی غلام محمود ہزاروی کھلا بٹ(ہزارہ)علیہ الرحمۃ
عمدۃ المدّرسین حضرت علامہ ابو الفح قاضی غلام محمود بن جامع معقول و منقول قاضی محمد عبد السبحان بن مولانا قاضی مظہر جمیل بن مولانا مفتی محمد غوث تقریباً ۱۹۲۰ء میں بمقام کھلابٹ[۱](ہزارہ) میں پیدا ہوئے۔
[۱۔ موضع کھلابٹ، ہری پور شہر سے چھ میل کے فاصلے پر آباد تھا اب تربیلہ بند کی وجہ سے پانی میں آگیا اور اب ہری پور کے قریب کھلابٹ کالونی تعمیر ہوگئی ہے۔]
آپ کے جدِّ اعلیٰ مولانا قاضی محمد غوث ریاست بھوپال کے قاضی القضاۃ(چیف جسٹس) تھے۔ آپ نے تین سال مدینہ منّورہ میں درسِ حدیث دیا۔
مولانا مفتی مظہر جمیل (جدِّ امجد قاضی غلام محمود صاحب) علم و فقہ میں ماہر اور ظاہری و باطنی کمالات کے حامل تھے ان کے بھائی مولانا محمد خلیل، حضرت مولانا محمد خلیل، حضرت مولانا احمد علی سہانپوری کے شاگرد تھے ار مکّہ مکرمہ میں ان کا انتقال ہوا۔[۱]
[۱ٍ۔ حضرت مولانا قاضی غلام محمود کی راقم سے گفتگو۔]
حضرت مولانا قاضی غلام محمود ہزاروی کے والد غلام محمود ہزاری کے والد ماجد حضرت مولانا قاضی محمد عبد السبحان علومِ عقلیہ و نقلیہ کے بحرِ ذخّار ار مناظرِ اسلام تھے۔ مناظرہ میں آپ کو دیدِ طولیٰ حاصل تھا اور صرف ایک ہی بات میں مدِّ مقابل کو لاجواب کردیا کرتے تھے اور بڑے بڑے مناظرے آپ کا سامنا کرنے سے گھبراتے تھے۔[۱]
[۱۔ محمد عبد الحکیم شرف قادری، مولانا: ’’تذکرۃ اکابر اہل سنت‘‘، ص ۲۳۰]
حضرت مولانا قاضی غلام محمود ہزاری نے ابتدائی تعلیم اپنے آبائی گاؤں میں والد ماجد علیہ الرحمہ سے حاصل کی، دارالعلوم حزب الاحناف لاہور میں بھی والد صاحب سے میر زاہد وغیرہ کتب کا درس لیا۔ مولانا قطب الدین غور غشتوی سے میبذی، ہدیۂ سعیدیہ اور اقلیدس وغیرہ کتب پڑھیں اور پھر مدرسہ خیر آبادیہ دہلی(ہندوستان) میں مولانا عبدالجلیل ٹونکی(تلمیذ رشید مولانا حکیم برکات احمد ٹونکی) سے شرح تجرید جدید للقو شجی، افق المبین، فصوص الحکم، نقد النصوص، خلاصات، قباصات اور ایماضات وغیرہ کتب کا درس لیا۔
حدیث شریف کی بعض کتب اپنے والد ماجد اور بعض مدرسہ خیرآبادیہ(دہلی) میں پڑھ کر وہیں سے سندِ فراغت حاصل کی۔
علادیں ازیں آپ نے پنجاب یونیورسٹی سے فاضل عربی اور فاضل فارسی کے امتحانات پاس کیے اور محکمہ اوقاف کے تحت درجہ اوّل کا محکمانہ امتحان پاس کیا۔
حضرت علّامہ قاضی غلام محمود ہزاروی نے تدریس زندگی کا آغاز اپنے آبائی گاؤں سے کیا، پانچ سال دارالعلوم اسلامیہ رحمانیہ پور(ہزارہ) میں پڑھاتے رہے کچھ عرصہ جامع مسجد غلّہ منڈی پاکپتن شریف سے ملحق دارالعلوم اہل سنّت وجماعت میں اور کچھ مدت جامعہ حنفیہ اشرف المدارس اوکاڑہ میں مسندِ تدریس پر فائز رہے عرصہ دس سال دارالعلوم اہل سنّت وجماعت جہلم میں بطورِ مدرّس فرائض متعلقہ سر انجام دیتے رہے اور پھر جامعہ اشاعت الاسلام کے نام سے جہلم میں ہی ایک ادارہ قائم کرکے اس کے جملہ انتظامات اور تدریسی فرائض انجام دینے شروع کیے۔
۱۰؍ اکتوبر ۱۹۷۵ء کو آپ اپنے گھر کھلابٹ کالونی تشریف لے گئے اور تصنیف و تالیف میں مشغول ہوگئے۔ علاوہ ازیں آپ چھ ماہ تک واہ فیکٹری(ٹیکسلا) کی جامع مسجد میں فرائضِ خطابت بھی سر انجام دیتے رہے۔
اس سے قبل آپ جامع مسجد کھلابٹ، فوارہ مسجد ہری پور، جامع مسجد غلّہ منڈی پاکپتن شریف اور جہلم میں بھی امامت و خطابت اور تبلیغی و ارشاد کے منصب پر فائز رہے۔
شوال المکرّم ۱۳۹۷ھ سے آپ اہل سنّت وجماعت کی مرکزی درس گاہ جامعہ نعیمیہ لاہور میں شیخ الحدیث مقرر ہوئے ارو تاحال تعلیمِ حدیث کا یہ سلسلہ جاری ہے۔
حضرت مولانا قاضی غلام محمود ہزاروی مدظلہ کو سلسلۂ عالیہ چشتیہ میں حضرت بابو جی رحمہ اللہ(گولڑہ شریف) سے بیعت اور سلسلۂ نقشبندیہ میں حضرت پیر غلام محی الدّین نقشبندی نیاریاں شریف(آزاد کشمیر) کی طرف سے خلافت کا شرف حاصل ہے۔
۱۹۷۰ء کو آپ حج بیت اللہ شریف اور گنبدِ خضراء کی زیارت سے مشرّف ہوئے آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے قدیم مکان اور حضرت سلمان فارسی رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے مکان کی زیارت بھی کی۔
حضرت قاضی صاحب مدظلہ کو علم و فضل سے وافر حصّہ عطا ہوا۔ آپ علمی خاندان کے چشم و چراغ ہونے کے علاوہ خود علومِ نقلیہ کے ماہر میدانِ تدریس و تقریر کے شہسوار اور بحرِ تصنیف و تالیف کے غوّاص ہیں۔
مختلف علوم و فنون پر آپ نے خامہ فرسائی فرمائی ہے۔ چند کتب کی فہرست درج ذیل ہے:
۱۔ سُنّتِ مصطفےٰ(صلی اللہ علیہ وسلم)
۲۔ تفسیر مطالب القرآن
۳۔ فضائلِ قرآن
۴۔ عمدۃ الاصول فی حدیث الرسول(صلی اللہ علیہ وسلّم)
۵۔ توضیح کلمات اللہ فی تفسیر ما اھل بہ بغیر اللہ
۶۔ مسجد میں ذکر و اذکار
۷۔ فیوضاتِ غوثیہ[۱]
[۱۔ عبد الستّار نظامی، مولانا: ’’تعارف تصانیف علماء اہل سنّت‘‘ (غیر مطبوعہ)]
حضرت قاضی صاحب مدظلہ کے تلامذہ کا سلسلہ نہایت وسیع ہے، تاہم چند مشہور اور فاضل تلامذہ یہ ہیں:
۱۔ مولانا گل رحمان ہزاری، راولپنڈی
۲۔ مولانا محمد یعقوب ہزاری، راولپنڈی
۳۔ مولانا محمد ایّوب کوٹلی (آزاد کشمیر)
۴۔ مولانا عنایت احمد لاہور
۵۔ مولانا حافظ محمد انور لاہور
۶۔ مالانا احمد یار صدر مدرس اشرف المدارس اوکاڑہ
۷۔ مولانا محمد حسین لالہ موسیٰ، حال مدرس اوکاڑہ(سکول)
۸۔ مولانا خادم حسین دورابی چکوال
۹۔ حافظ صغیر احمد گجراتی انگلینڈ
۱۰۔ قاری محمد یوسف کشمیری انگلینڈ
۱۱۔ صوفی محمد نجیب جہلمی انگلینڈ
۱۲۔ مولانا عبد الحمید جہلمی انگلینڈ
۱۳۔ مولانا محمد اسحاق انگلینڈ
۱۴۔ صاحبزادہ پیر علاؤ الدّین صدیقی نیاریاں شریف
روحانی اولاد کے علاوہ آپ کے دو صاحبزادے، صاحبزادہ حبیب الرحمان اور صاحبزادہ الطاف الرحمان ہیں۔ اللہ تعالیٰ صاحبزادگان کو آپ کا صحیح جانشین بنائے۔ آمین!
(تعارف علماءِ اہلسنت)
//php } ?>