وکیل اہل سنت مفتی علی بخش قاسمی رحمۃ اللہ علیہ
نام ونسب: اسم گرامی: حضرت مولانا مفتی علی بخش قاسمی۔کنیت: ابوالمختار۔تخلص:بخش۔لقب:وکیلِ اہل سنت،محسن اہل سنت۔نسبت:قاسمی۔مشرب:قادری۔سلسلہ نسب اس طرح ہے:حضرت مولانا مفتی علی بخش قاسمی بن حاجی امید علی چانڈیو۔آپ کاتعلق بلوچ قوم کےمشہورقبیلہ چانڈیو سےہے۔(انوار علمائے اہل سنت سندھ:492)
تاریخِ ولادت: آپ کی ولادت باسعادت 1365ھ مطابق 1946ءکوآبائی گوٹھ ’’پیر ترہو‘‘(تحصیل وضلع دادو سندھ)میں ہوئی۔
تحصیلِ علم: قرآن مجید ناظرہ اور سندھی پرائمری کی تعلیم اپنے آبائی گوٹھ میں حاصل کی۔ 18سال کی عمر میں 13 ربیع الاول 1383ھ بروز اتوار سندھ کی عظیم دینی درسگاہ جامعہ عربیہ قاسم العلوم درگاہ مشوری شریف (ضلع لاڑکانہ ) میں داخلہ لیااور بدھ کےروزپہلاسبق لیا۔ابتدائی کتابیں دیگر اساتذہ سےپڑھیں۔متوسط اورآخری کتابیں تاج العارفین،فقیہ الاعظم،استاذالاساتذہ شیخ الحدیث،بحر العلوم علامہ الحاج مفتی پیر محمد قاسم مشوری قدس سرہ سے پڑھ کر درس نظامی کی تکمیل کی۔ 14/شوال المعظم 1389ھ بمطابق 25/ دسمبر 1969ء کو درگاہ مشوری شریف پر دستار فضیلت سے مشرف ہوئے ۔ بعد فراغت اپنے استاد محترم کے حضور میں کئی برس رہ کر تدریس میں ملکہ اور فتاویٰ نویسی میں کمال حاصل کیا۔
بیعت و خلافت: آپ سلسلہ عالیہ قادریہ راشدیہ میں حضور فیض گنجور سر کار مشوری قدس سرہ الاقدس کے دست اقدس پر بیعت ہو کر سلوک کی منازل طے کیں اور اس کے بعد خلافت سے نوا زے گئے ۔ آپ بچپن سے صوم و صلوۃ کے پابند تھے اور بعد بیعت طریقت کے ذکر اذکار کے پابند رہے ۔ آپ کی صحبت سے کئی نوجوان متاثر ہو کر حضرت قبلہ عالم کے دست بیعت و نیک و صالح انسان بن گئے ۔
سیرت وخصائص:وکیلِ اہل سنت،محسن اہل سنت،جامع علوم عقلیہ ونقلیہ،فاضلِ کامل،عالم متبحرحضرت علامہ مولانا مفتی علی بخش قاسمی ۔آپایک جیدعالم دین اورکہنہ مشق مدرس اور تجربہ کار مفتی تھے۔ساری زندگی فروغ اہل سنت اور مسلک حق کی اشاعت میں کوشاں رہے۔دین متین کےلئے آپ کی عظیم خدمات ہیں۔
درس و تدریس: اپنے استا دگرامی قدر کی زیر نگرانی مادر علمی سے تدریس کا آغاز کیا۔ اس کے بعد مختلف مقامات پر درس و تدریس کے ذریعہ علم کی روشنی پھیلاتے رہے ۔ ڈھائی سال مشوری شریف میں،اس کے بعد اپنے آبائی گوٹھ میں درس دیا۔مدرسہ سردارالعلوم باندھی (ضلع نواب شاہ ) میں دو سال درس دینے کے بعد دادو شہر میں مستقل رہائش اختیار کی ۔ جامع مسجد نورانی میں امامت و خطابت کےفرائض بحسن و خوبی انجام دیتے رہے ۔ جامع مسجد نورانی کے متصل ایک پلاٹ پر مدرسہ قائم تھا جس پر مخالفین قابض تھے آپ نے بڑی دلیری و جوان مردی سے وہ مدرسہ مخالفین کے قبضہ سے آزادکرایا۔اس کےبعدپرانی بوسیدہ عمارت کوگراکرایک عالیشان’’نورانی شاپنگ سینٹر‘‘بنوایا جو کہ انیس دکانوں پرمشتمل ہے۔دکانوں کے اوپر چھت پر ’’دارالعلوم انوار الاسلام قاسمیہ‘‘تعمیر کروایا ۔ جہاں زندگی بھر درس و تدریس،فتاویٰ نویسی، و دیگر تنظیمی و دینی معاملات طے کرتے رہے ۔ دادو و مضافات کے ائمہ مساجد و علماء خطباء نے آپ سے بھر پور استفادہ کیا۔
عادا ت و خصائل: مولانا مفتی علی بخش قاسمی ضلع دادو میں اہل سنت و جماعت کےشیرتھے۔کسی بھی بدعقیدہ کواس علاقےمیں معمولات اہل سنت کےخلاف بات کرنے کی جرأت نہیں ہوتی تھی۔اسی طرح آپ نے اہل سنت و جماعت کے لئے جوخدمات انجام دی ہیں وہ ہمیشہ یاد رکھی جائیں گی۔آپ نے بعض مدارس و مساجد تعمیر و رجسٹرڈ کروائیں ۔ جماعت اہل سنت پاکستان صوبہ سندھ کے ناظم اعلیٰ مقرر ہوئے تو تنظیم سازی کے لئے سندھ بھر میں طوفانی دورے کئے۔باطل کے خلاف شمشیر بے نیام تھے،صلح کلیت کوزہر قاتل سمجھتے تھے۔ضلع دادو میں مرجع علماء و مشائخ تھے۔خوش طبع،سراپا مہرومحبت،عالم باعمل،مہمان نواز،سخی،حق گو،معاملہ فہم،نفاست پسند،سادگی پسند،محب اہل بیت،ساداتِ کرام کے بچوں کےبھی ہاتھ چومنے میں سعادت اور ان کی محبت دنیا و آخرت کی عظمت کے مترادف سمجھتے تھے۔شریعت و طریقت کے پاسدار،مسلک کے دردو جذبہ سے سرشار،مسند تدریس کی زینت،صاحب فتویٰ وتقویٰ،اور فنافی الشیخ کےدرجےپرفائز تھے۔
سماجی خدمات: حکومت کی جانب سے ضلع دادو کے زکوٰۃ و عشر کے چیئرمین بنائے گئے۔آپ نے غریب،بیوہ،معذور،یتیم وغیرہ کی خوب خدمت کی۔ آپ خدمت خلق کا جذبہ رکھتے تھے،غریبوں پر مہربان تھے ہمیشہ ان کے حق میں آواز بلند کرتےرہتےتھے۔مدارس اہل سنت کو رجسٹرڈ کروا کے ان کو گورنمنٹ سے گرانٹ منظور کروا کے دی،اس طرح مدارس میں سیکڑوں زیر تعلیم غریب بچوں کا مستقبل روشن ہوا ۔ آپ کی تصانیف میں ایک مجموعہ فتاویٰ اور بیاض قاسمی ہیں۔اولاد میں سات بیٹے اورچار بیٹیاں ہیں۔سب سےبڑے بیٹےمولانا مختار احمد قاسمی زیدمجدہ اپنےوالد گرامی کےجانشین ہیں۔
تاریخِ وصال: آپ کاوصال بروز بدھ، یکم ذوالقعدہ 1416ھ مطابق 20/مارچ1996ءکوہوا۔آپ کی آخری آرام گاہ آپ کےآبائی گوٹھ پیرترہوضلع دادومیں ہے۔
ماخذومراجع: انوار علمائے اہل سنت سندھ۔
//php } ?>