حضرت علامہ مولانا مفتی مظفر احمد دہلوی رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ
مفتی مظفر احمد ، حضرت علامہ مفتی محمد مظہر اللہ دہلوی ؒ کے سب سے بڑے صاحبزادے اور نامور اسکالر پروفیسر ڈاکٹر محمد مسعود احمد صاحب کے بڑے بھا ئی تھے۔ دہلی میں تولد ہوئے۔ پاکستان بننے کے بعد کراچی منتقل ہو گئے۔
تعلیم و تربیت :
مدرسہ عالیہ جامع مسجد فتحپوری دہلی میں قاری فضل الدین سے آپ نے قرآن مجید حفظ کیا اور تجوید و قراٗت کی تعلیم حاصل کی۔ پھر اسی مدرسہ میں نامور علماء سے علوم عقلیہ و نقلیہ کی تحصیل کی اور ۱۳۵۱ھ؍ ۱۹۳۲ء میں اسی مدرسہ سے سند الفراغ اور دستار فضیلت حاصل کی۔ اس کے بعد آپ فن طب و حکمت کی جانب متوجہ ہوئے اور اس وقت کے نامور طبیب حکیم جمیل الدین خان سے آپ نے فن طب حاصل کیا۔
بیعت و خلافت :
رسالہ رکن دین کے مصنف حضرت مولانا رکن الدین الوری رحمتہ اللہ علیہ ( مدفون الور ، انڈیا ) سے سلسلہ نقشبندیہ میں بیعت ہوئے اور وہیں الور میں صحبت اختیار کی ۔ پاکستان تشریف لائے تو آپ کے مرشد زادے حضرت مفتی محمد محمود الوری ؒ ( ربانی جامعہ مجددیہ رکن الاسلام ،حیدر آباد ) نے سلسلہ عالیہ نقشبندیہ میں آپ کو اجازت و خلافت سے سر فراز فرمایا۔ جب کہ حضرت خواجہ ضیاء معصوم سر ہندی ؒ کے صاحبزادے اور جانشین حضرت پیر غلام محمد مجددی ؒ ( جو کہ ملیر کراچی میں رہائش پذیر تھے ) سے بھی آپ کو چاروں سلاسل میں اجازت و خلافت حاصل تھی ۔
فتاویٰ نویسی :
آپ نے دہلی کے قیام سے لے کر کراچی کے زمانہ قیام تک تقریبا چالیس سال فتاویٰ نویسی کے فرائض انجام دیئے اور اس میدان میں بھی اپنے آباء واجداد کے صحیح جانشین ثابت ہوئے۔ آپ کے فتاویٰ کو دیکھ کر فقہی جزئیات پر آپ کی دسترس ، عقلی اور نقلی دلائل پر آپ کے عبور کا نجوبی اندازہ ہوتاہے۔
امامت و خطابت :
جامع مسجد فتحپوری دہلی کی شاہی امامت آپ کے جدامجد حضرت مولانا محمد مسعود دہلوی کے دور سے چلی آرہی تھی جب کہ حضرت مولانا محمد مسعود ؒ کو ان کے سسرال سے ملی تھی جن کے ہاں شاہان مغلیہ کے دور سے یہ منصب چلا آرہا تھا۔
حضرت علامہ محمد مسعود کے بعد ان کے صاحبزادے حضرت علامہ مفتی محمد مظہر اللہ دہلوی کو یہ منصب ملا۔ اور ان کے دور میں حضرت مفتی مظفر احمد پندرہ سال کی عمر سے اس مسجد میں نیا بت کے فرائض انجام دیتے رہے۔ نیا بت کے علاوہ آپ فتاویٰ نویسی ، بعد نماز جمعہ درس قرآن اور تبلیغ ، رشد و ہدایت کے کا م بھی سر انجام دیا کرتے تھے۔ بہت سے غیر مسلم آپ کے ہاتھ پر مشرف بہ اسلام ہوئے۔ آپ تقریبا چھبیس ( ۲۶) سال جامع مسجد فتحپوری دہلی میںا مامت و خطابت اور افتاء کے فرائض انجام دیتے رہے اور ۱۹۴۷ء میں جب پاکستان بنا تو آپ بھی پاکستان تشریف لے آئے اور فر یئر روڈ کراچی میںمستقل سکونت اختیار فرمائی ۔ یہاں سب سے پہلے آپ نے کھوڑی گارڈن کی ایک چھوٹی سی مسجد سے خطابت کا آغاز فرمایا۔ اس کے بعد جامع مسجد آرام باغ میں آپ نے امامت فرمائی ۔ اس کے بعد عید گاہ میدان میں بھی آپ برسوں آنریری خطیب کی حیثیت سے فرائض انجام دیتے رہے ۔
’’جمعیت اہل سنت ‘‘ کے نام سے آپ نے ایک تنظیم بنائی اور اس کو باقاعدہ رجسٹرڈ کرایا، اس وقت کے مقتدر علماء صدر الافاضل کے بھتیجے مولانا مفتی غلام محی الدین نعیمی ( ڈرگ روڈ ) مولانا ضیاء الدین سہروردی اور مفتی غلام قادر کشمیری ( ماڈل کالونی ) وغیرہ کے ساتھ مل کر اسی پلیٹ فارم سے دینی ملی تحریکوں میں حصہ لیا اور مسلک حقہ اور دین متین کی ترویج و اشاعت کے لئے گراں قدر خدمات انجام دیں ۔ ختم نبوت کی تحریک میں آپ نے بڑھ چڑھ کر حصہ لیا، حتیٰ کے مفتی محمد عمر نعیمی اور علامہ عبدالحامد بدایونی وغیرہ کے ساتھ آپ گرفتار ہوئے اور سینٹرل جیل کراچی میں ایک ساتھ قیدو بند کی صعوبتیں برداشت کیں ۔ آپ کے اوصاف و کمالات میں حق گوئی اور بے با کی آپ کی ایک امتیازی صفت تھی۔ صدر ایوب خان کے مارشل لاء میں جب ہر شخص حاکم وقت سے کانپ رہا تھا یہ مرد درویش علی الاعلان بغیر کسی خوف کے جلسوں میں ظالم و جابر حکمرانوں کے خلاف اعلائے کلمۃ الحق کا فریضہ انجام دے رہا تھا ۔ کسی بڑے سے بڑے کا رعب و دبدبہ آپ کو حق بات کہنے سے کبھی باز نہ رکھ سکا۔
(سندھ کے صوفیائے نقشبند مطبوعہ ۱۹۹۷ء )
اولاد :
آپ کو تین بیٹے اور پانچ بیٹیاں تولد ہوئیں ۔
۱۔ حافظ قاری محمد ظفر احمد
۲۔ حافظ محمد اظہر احمد
۳۔ حکیم محمد نذر احمد
تصنیف و تالیف :
آپ نے بکثرت فتاویٰ تحریر فرمائے اگر جمع کئے جائیں تو کئی ضخیم مجلدات تیار ہو سکتی ہیں ۔ فتاویٰ کے علاوہ آپ کے علمی مضامین مختلف رسالوں میں شائع ہوتے رہے اور تصنیف و تالیف کا یہ سلسلہ تیس پینتیس سال کا عرصہ جاری رہا۔ ( تذکرہ مظہر مسعود ص ۳۶۹)
آپ کے بعض رسائل کے نام درج ذیل ہیں :
۱۔ عقائد و اعمال
۲۔ الجھاد
۳۔ الدعاء للمجاھد و لغیر المجاھد
وصال :
یہ رسائل محمد ابراہیم جاپان والے نے بند رروڈ کراچی سے آپ کی زندگی میں شائع کئے تھے ۔ مفتی محمد مظفر احمد ۱۷، شوال المعظم ۱۳۹۰ھ بمطابق ۴، دسمبر ۱۹۷۱ء کو انتقال کیا ۔ مفتی محمد محمود الوری نے آپ کی نماز جنازہ پڑھائی ۔ آپ کو پاپوش نگر ( ناظم آباد کراچی ) کے قبرستان میں سپرد خاک کر دیا گیا۔
(انوارِ علماءِ اہلسنت سندھ)