مولانا مفتی سید ریاض الحسن جیلانی رحمۃ اللہ علیہ
نام ونسب: اسم گرامی: مولانا مفتی سید ریاض الحسن جیلانی۔لقب: مفتی زمن،ریاض العلماء۔تخلص:نیر۔سلسلہ نسب اس طرح ہے:مولانا مفتی سید ریاض الحسن جیلانی بن مولانا مفتی سید عنایت علی شاہ بن مولانا مفتی سید صدرالدین جیلانی بن سید ذوالفقار علی شاہ جیلانی بن سید مداح حسن جیلانی بن سید شاہ میر احسن جیلانی بن سید مرتضی ٰ حسن جیلانی بن سیدکمال الدین جیلانی بن سید شاہ خلیل اللہ ناگوری جیلانی بن سید حامد بخش گیلانی بن سید عبدالرزاق جیلانی اوچی۔الیٰ اخرہ،علیہم الرحمہ۔سلسلہ نسب 21واسطوں سےسیدنا غوث الاعظم اور34 واسطوں سےحضرت محمد مصطفیٰﷺ تک پہنچتاہے۔(مقدمہ ریاض الفتاویٰ:41)
تاریخِ ولادت: آپ کی ولادت باسعادت شوال المکرم1340ھ،مطابق 1922ء کوجودھپور(انڈیا) میں ہوئی۔(ریاض الفتاویٰ،اور انوار علمائے اہل سنت سندھ میں 1340ھ/مطابق 1914ء تحریر ہے۔1340ھ کو 1922ءتھا ،نہ کہ 1914ء۔تونسویؔ غفرلہ)
تحصیل علم:ابتدائی تعلیم اپنے نانا جان مفتی سید راحت علی جیلانی اور ماموں حکیم سید اصغر علی اصغر جیلانی سے حاصل کی۔ آپ کی تربیت میں آپ کی خالہ المعروفآپا جی (جو کہ حضرت مولانا سید حسن علی شاہ جیلانی سجادہ نشین درگاہ ناگور شریف کی اہلیہ صاحبہ تھیں) کا بڑا دخل رہا ہے۔آپ نے اردو، فارسی کی تعلیم مولانا بیدل بدایونی سے حاصل کی ۔ علامہ عبدالمصطفیٰ اعظمی،مفتی اعجاز ولی خان رضوی، مولانا محمد ابراہیم رضا خان بریلوی،مولانا محمد اسماعیل بلند شہری، علامہ عبدالرؤف بہاری، حضرت مولانا غلام یزدانی اعظمی (تلمیذ ارشد حضرت صدر الشریعہ مصنف بہار شریعت) شیخ الحدیث جامعہ منظر الاسلام بریلی شریف سے استفادہ کیا اور 1360ھ میں جامعہ رضویہ منظر الاسلام بریلی سے فارغ التحصیل ہوئے
بیعت و خلافت:علوم ظاہری سے فارغ ہونے کے بعد علوم باطنی کے حصول کیلئے حجۃ الاسلام علاہ حامد رضا خان صاحب بریلوی قدس اللہ سرہ العزیز کے دست حق پرست پر بیعت ہوئے اور حجۃ الاسلام نے آپ کو 1361ھ میں سلسلہ عالیہ قادریہ رضویہ کے علاوہ چاروں سلاسل میں خلافت عطا فرمائی۔ اس کے علاوہ خاندانی فیوض و برکات سے بھی مستفید ہوئے۔
سیرت وخصائص: ریاض العلماء،شیخ الاولیاء،سلطان الاصفیاء،عمدۃ الفضلاء،فقیہ الامہ،مفتیِ زمن،سجادہ نشین درگاہ جیلانی حضرت علامہ مفتی سید محمد ریاض الحسن جیلانی۔آپ علیہ الرحمہ منظر اسلام بریلی کےتربیت یافتہ و فیض یافتہ تھے۔یہی وجہ ہے کہ منظر اسلام سے چمکا اس نے فیض رضا سے ایک جہاں کو چمکادیا۔دین کی ایسی خدمت فرمائی کہ ہرطرف ایمان کی بہاریں نظر آنے لگیں۔مفتی صاحب کی کتب اور دیوان کےمطالعے سےآپ کی تبحر علمی،ثقاہت وفقاہت واضح ہوجاتی ہے۔آپ علیہ الرحمہ اپنےوقت کےمفسر،محدث،فقیہ،مناظر،واعظ،مصنف،مفکر،شاعر،پیر طریقت،پیشوائے شریعت تھے۔
پاکستان میں قیام:1947ء کے انقلاب کے بعد اپنے ماموں حکیم سید اصغر علی جیلانی اور برادر نسبتی اختر الحامدی و دیگر عزیزوں کے ہمراہ پاکستان وار د ہوئے اور مختلف شہروں میں قیام پزیر رہے کچھ عرصہ کراچی قیام کے بعد فرسٹ مہاجر کیمپ امریکن کوارٹرز حیدرآباد سندھ کو جائے مسکن بنایاارویہاں مرکزی جامع مسجد کی بنیاد رکھی ار دین اسلام کی تبلیغ و اشاعت میں مشغول ہوگئے۔کچھ عرصہ آپ نے جامشورو میکنیکل کالونی کی مسجد میں امامت فرمائی۔ ایک سال سے زائد عرصہ سلطانی ہری مسجد حیدرآباد میں امامت فرمائی۔ ایک سال کا عرصہ حاجی ملنگ مسجد نواب شاہ میں گزارا وہاں بعد فجر و عشاء آدھا آدھا گھنٹہ درس قرآن دیا کرتے تھے اور ایک سال تک صرف الحمد اللہ رب العالمین کی تفسیر کی، الرحمن تک آپ نہیں پہنچتے تھے ۔ یہ آپ کی علمی بصیرت کا منہ بولتا ثبوت ہے۔
قیام مسجد:ریلوے اسٹیشن حیدرآباد، ریلوے ریسٹ ہاؤس کے برابر محمدی جامع مسجد کا سنگ بنیاد رکھا۔ رحمان مسجد ریلوے مال گودام حیدرآباد کا سنگ بنیاد رکھا۔ ار امریکن کوارٹرز جامع مسجد کی بنیاد رکھی جہاں وصال تک خطابت و ومامت اور درس و تدریس کے فرائض انجام دیئے۔
عادات و خصائل:آپ نہایت متاضع اور خلیق تھے۔ مسکراہٹ اور ملنساری آپ کی طبیعت ثانیہ بن چکی تھی۔ دین کی تبلیغ و اشاعت کیلئے آپ کو کسی بھی وقت کوئی بھی لے کر جانا چاہتا تو آپ کشادہ دلی سے بطیب خاطر تیار ہو جائے اور اگر کسی شخص کو خلاف شرع کام کرتے دیکھتے تو اسے فوراً ٹوک دیتے تھے چاہے وہ ان کا بھائی ہی کیوں نہ ہو۔
تاریخِ وصال:مولانا مفتی سید ریاض الحسن جیلانی28/ رمضان المبارک 1388ھ بمطابق 19/ دسمبر 1968ء بروز جمعرات شب گیارہ بجے ذکر و اذکار کرتے ہوئے بحالت سجدہ وصال فرماگئے۔ مفتی صاحب نے زندگی میں دعا فرمائی تھی جو کہ اللہ تعالیٰ نے پوری فرمادی۔حضرت قاضی عبدالغفور صاحب کے مزار کے احاطہ میں تدفین ہوئی۔
؏:رہوں دنیا میں جب ہر طرح امن و اماں پاؤں۔۔۔۔۔۔۔بسوئے آخرت پڑھتا ہوا کلمہ چلا جاؤں
محمد کےغلاموں کاکفن میلا نہیں ہوتا:گیارہ سال بعد 29/ مارچ 1979ء کو آپ کی قبر مبارک شق ہوئی تو لوگوں نے دیکھا کہ آپ کا کفن و لاش صحیح سلامت ہے اور آپ قبر میں بدستور آرام فرما ہیں، زیارت کا سلسلہ تقریباً ایک ہفتہ جاری رہا۔ اس کے بعد دوبارہ سینکڑوں لوگوں کی موجودگی میں تدفین عمل میں آئی۔
ماخذ ومراجع: ریاض الفتاویٰ۔انوار علمائے اہل سنت سندھ۔
//php } ?>