منظومات  

مدینہ سامنے ہے

مدینہ سامنے ہے بس ابھی پہنچا میں دم بھر میں تجسس کروٹیں کیوں لے رہا ہے قلبِ مضطر میں مجھے پہنچا گیا ذوقِ طلب دربارِ سرور ﷺ میں مسرت کلبلا اٹھی نصیبِ دیدۂ تر میں اُنھیں قسمت نے ان کی رفعتِ افلاک بخشی ہے گرے جو اشک آنکھوں سے مِری ہجرِ پیمبرﷺ میں گنہگاروں کے سر پر سایہ ہے جب اُن کی رحمت کا سوا نیزے پر آ کر شمس کیا کرلے گا محشر میں میرے بختِ سیاہ کو تو اگر چاہے بدل ڈالے تِری رحمت کو کافی دخل حاصل ہے مقدر میں مدد اے ہادیِ اُمّت، نوائے بے ن...

مدح شہ والا

کرے مدحِ شہِ والاﷺ، کہاں انساں میں طاقت ہے مگر اُن کی ثنا خوانی، تقاضائے محبّت ہے نہاں جس دل میں سرکارِ دو عالمﷺ کی محبّت ہے وہ دل مومن کا دل ہے، چشمۂ نورِ ہدایت ہے میں دنیا کی خوشی ہرگز نہ لوں دے کر غمِ آقا ﷺ یہی غم تو ہے جس سے زندگی اپنی عبارت ہے فلک کے چاند تارے تم سے بہتر ہو نہیں سکتے رہِ طیبہ کے ذرّو! تم پہ آقا کی عنایت ہے اُسے کیا خوف خورشیدِ قیامت کی تمازت کا! جو خوش انجام زیرِ سایۂ دامانِ حضرتﷺ ہے مچل جائے گی رحمت دیکھ کر مجر...

دیوانوں کا جشن عام

جس کو کہتے ہیں قیامت حشر جس کا نام ہے در حقیقت تیرے ﷺ دیوانوں کا جشنِ عام ہے عظمتِ فرقِ شہِ کونین کیا جانے کوئی جس نے چومے پائے اقدس ﷺ عرش اُس کا نام ہے آ رہے ہیں وہ سرِ محشر شفاعت کے لیے اب مجھے معلوم ہے جو کچھ مِرا انجام ہے تو اگر چاہے تو پھر جائیں سیہ کاروں کے دن ہاتھ میں تیرے عنانِ گردشِ ایّام ہے روئے انور کا تصور زلفِ مشکیں کا خیال کیسی پاکیزہ سحر ہے کیا مبارک شام ہے دل کو یہ کہہ کر رہِ طیبہ میں بہلاتا ہوں میں آ گئی منزل تِری، بس...

امام الانبیا تم ہو

امام الانبیا تم ہو، رسولِ مجتبیٰﷺ تم ہو جو سب کے پیشوا ہیں اُن کے آقا ﷺ ، پیشوا تم ہو حقیقت آپ کی سمجھیں تو کیا سمجھیں خِرد والے خدا والے یہ کہتے ہیں خدا جانے کہ کیا تم ہو تمہاری واقعی توصیف ہم سے غیر ممکن ہے کہ ہم جو کچھ کہیں اُس سے حقیقت میں سوا تم ہو خدا دیتا ہے تم تقسیم کرتے ہو زمانے کو میانِ خالق و مخلوق محکم واسطہ تم ہو مجھے پرواہ نہیں موجیں اُٹھیں طوفان آجائیں شکستہ ہے اگر کشتی تو غم کیا، نا خدا تم(ﷺ) ہو وہ کعبہ ہے جہاں سر جھک ر...

جو ہر شے کی حقیقت ہے

جو ہر شے کی حقیقت ہے جو پنہاں ہے حقیقت میں اُسی کے حسن کا جلوہ ہے اُس شمعِ رسالتﷺ میں مِرے دل میں محبّت ہے مِرا دل ہے عبادت میں تصور میں مدینہ ہے میں ہوں ہر وقت جنّت میں نبی ﷺ کے اک اشارے سے قمر کیوں کر نہ ہو ٹکڑے کہ فطرت کار فرما ہے حجاباتِ نبوّت میں میں کہہ دوں گا قیامت میں، کہ روزِ امتحاں ہے وہ مِرا ایماں محبّت ہے مجھے جانچو محبت میں تِرا دل تو ہے جنّت میں، مِرے دل میں ہے وہ جنّت یہی تو فرق ہے زاہد، عبادت میں محبّت میں وہ مسلم جس کو...

امام المرسلیں آئے

رسولوں میں بایں صورت امام المرسلیںﷺ آئے کہ جیسے بزمِ انجم میں کوئی ماہِ مبیں آئے خبر کیا ہم کو زاہد راستے میں تجھ پہ کیا گذری مدینے سے جو ہم نکلے تو فردوسِ بریں آئے تِری ذاتِ مبارک وجہِ تخلیقِ دو عالم ہے بہ الفاظِ دگر تیرے لیے دنیا و دیں آئے سرِ محشر نگاہِ منتظر تو جن کی جویا ہے ابھی آئے، ابھی آئے، یہیں آئے، یہیں آئے جو مجنوں بن کے کھو جائے خیالِ دشتِ طیبہ میں اُسے آغوش میں لینے نہ کیوں خلدِ بریں آئے زمانہ مبتلا تھا وہم کی پوجا میں سرت...

ذوق عمل

اگر ذوقِ عمل کو آج امیرِ کارواں کرلیں بدل کر پھر وہی پہلی سی تقدیرِ جہاں کرلیں وہ سنتے ہیں زمانہ سرگزشتِ غم سناتا ہے ذرا موقع جو مل جائے تو کچھ ہم بھی بیاں کرلیں اِدھر آؤ بہت ممکن نشانِ راہ مل جائے یہ ہیں نقشِ قدم بڑھ کر تلاشِ کارواں کرلیں لپٹ کر اُن کے دامن سے مچل کر اُن کے قدموں پر ہم اپنی پستیوں کو پھر حریفِ آسماں کرلیں دیارِ پاک کے کانٹوں سے کر کے دوستی ہمدم ریاضِ خلد کے پھولوں کو اپنا راز داں کرلیں نظر میں جذب ہیں رنگینیاں گلزارِ...

ایسی بھی قیامت ہوتی ہے

ارمان نکلتے ہیں دل کے آقاﷺ کی زیارت ہوتی ہے کون اس کو قیامت کہتا ہے ایسی بھی قیامت ہوتی ہے طیبہ کا تصور کیا کہیے اک کیف کی حالت ہوتی ہے جس سمت نگاہیں اٹھتی ہیں بس سامنے جنّت ہوتی ہے احساس فزوں جب ہوتاہے اُس بابِ کرم سے دوری کا وہ قلب ہی جانے بے چارہ جو قلب کی حالت ہوتی ہے ہے ان کی رضا پر حق کی رضا اور ان کا کیا ہے حق کا کیا جو اُن کا ارادہ ہوتاہے وہ حق کی مشیّت ہوتی ہے اُس باعثِ خلقِ عالم کا جب نام لبوں پر آتا ہے راحت سے بدل کر رہتی ہے ...

مئے حب نبی

مئے حُبِّ نبیﷺ سے جس کا دل سرشار ہو جائے وہ دانائے حقیقت، واقفِ اسرار ہو جائے زیارت روضۂ سرکارﷺ کی اک بار ہو جائے پھر اس کے بعد چاہے یہ نظر بے کار ہو جائے کرم اُنﷺ کا اگر اپنا شریکِ کار ہو جائے تلاطم خیز طوفانوں سے بیڑا پار ہو جائے اگر بے پردہ حُسنِ سیّدِ اَبرارﷺ ہو جائے زمیں سے آسماں تک عا لمِ اَنوار ہو جائے نظر آئے جسے حُسنِ شہہِ کونینﷺ میں خامی الٰہ العالمین ایسی نظر بے کار ہو جائے عطا فرما ئیے آنکھوں کو میری ایسی بینائی نظر جس سم...

وہ یوں تشریف لائے

وہ یوں تشریف لائے ہم گنہ گاروں کے جھرمٹ میں مسیحا جیسے آجاتا ہے بیماروں کے جھرمٹ میں مدد فرما ئیے، آقاﷺ! پریشاں حال امّت کی کہ شورِ ’’المدد‘‘ برپا ہے بے چاروں کے جھرمٹ میں لرز جاتی ہے ہر موجِ بلا سے آج وہ کشتی رہا کرتی تھی جو خنداں کبھی دھاروں کے جھرمٹ میں تلاشِ جذبۂ ایماں عبث ہے کینہ کاروں میں وفا کی جستجو اور ان جفا کاروں کے جھرمٹ میں حُسین ابنِ علی کی آج بھی ہم کو ضرورت ہے گھرا ہے آج بھی اسلام خوں خواروں کے جھ...