حضرت فقیہ ابواللیث سمرقندی رحمۃ اللہ علیہ
نام ونسب:اسمِ گرامی:نصر بن محمد۔کنیت:ابواللیث۔لقب:الفقیہ الحنفی،اورامام الھدیٰ ہے۔فقیہ ابواللیث سمرقندی سےہی معروف عام وخاص ہیں۔سلسلہ نسب اسطرح ہے: فقیہ ابواللیث نصر بن محمدبن احمد بن ابراہیم ۔علیہم الرحمہ۔آپ کےوالداپنےوقت کےعظیم فقیہ تھے۔
تاریخ ِولادت: امام ابواللیث سمرقندی علیہ الرحمہ ازبکستان کےمشہورشہر"سمرقند"میں پیداہوئے۔
تحصیل علم:آپ نےکئی جیداساتذہ ومشائخ سے علمی استفادہ کیا۔جن سےسب سےزیادہ علمی استفادہ کیا۔ان کےنام یہ ہیں:محمدبن ابراہیم التوزی،والدِ گرامی۔فقیہ ابوجعفرالہندوانی۔مفسرومحقق محمدبن الفضل بلخی۔خلیل بن احمدقاضی۔علیہم الرحمہ۔
سیرت وخصائص: فخرالاحناف،فقیہ الاحناف،امام الہدیٰ،فقیہِ اعظم،محدث جلیل،مفسرِ کبیر،فاضلِ عظیم،حضرت ابواللیث نصربن محمد سمرقندی رحمۃ اللہ علیہ۔آپ کاشمار فقہِ حنفی کےعظیم فقہاء میں ہوتاہے۔آپ کی کتب اوراقوال کی اہمیت ہرزمانےمیں مسلم رہی ہے۔آپ کی شہرت وعظمت کااہم سبب آپ کاتصوف وعلم الاخلاق کی طرف رجحان تھا۔اسی طرح علم وفقاہت کےساتھ زہدتقویٰ وطہارت نےآپ کی عظمت کوچارچاندلگادئے۔
صاحبِ حدائق الحنفیہ فرماتے ہیں: علمائے بلخ میں سے امام کبیر فاضل بے نظیر فقیہ جلیل القدر محدث وحید العصر زاہد متورع۔ ایک لاکھ حدیثیں یاد تھیں۔کتبِ امام محمد وامام وکیع وعبد اللہ بن مبارک اور امالی امام ابو یوسف وغیرہ آپ کو حفظ تھیں۔آپ نے قرآن شریف کی تفسیر چار جلدوں میں اور کتاب نوادر الفقہ و خزانۃ الفقہ وتنبیہ الغافلین و بستان الغافلین وبستان العارفین وشرح جامع صغیر و تاسیس النظائر ومختلف الروایۃ و نوازل وعیون اور مختلف فتاویٰ وغیرہ تصنیف کیے۔
آپ کاقول تھا کہ قیامت کےدن میرے نامہ ٔاعمال میں سےفضول کوئی چیز نہیں نکلے گی،اور میں نے جب سے دائیں ہاتھ کو بائیں سے پہچانا ہے،(جب سےہوش سنبھالاہے)جھوٹ نہیں بولا اور نہ کسی کے ساتھ برائی کا اس قدر بھی ارادہ کیا ہے کہ جس قدر جانور اپنے سر کو پانی میں مارتا ہے اور پھر اٹھالیتا ہے۔ آپ کہتے تھے کہ جو شخص علم کلام کے ساتھ مشغول ہوا اس کا نام زمرۂ علماء سے محو کر دینا چاہئے،(جس کامطلب شہرت ودنیاوی منفعت ہو۔)آپ کےزہدوورع کااندازہ اس واقعہ سےبآسانی لگایاجاسکتاہے۔
منقول ہے: کہ ایک دفعہ آپ تجارت کی غرض سےروانہ ہوئے،راستے میں رہز نوں نے آپ کے قافلے کو لوٹ لیا۔جب انہوں نےسامان کےبورےکھولے تو کئی بورےایسے پائے جن میں صرف ڈھیلے بھرے ہوئے تھے۔ رہزن اس بات پر بڑے حیران ہوئے اور اہل قافلہ سے اس امر کو دریافت کیاکہ یہ کیامعاملہ ہے؟انہوں نے کہا:شیخ ابو اللیث سےپوچھو۔کیونکہ یہ مٹی کےڈھیلےانھوں نےہی ڈالےتھے۔جب چوروں نےآپ سےدریافت کیاتوآپ نےفرمایا:یہ ڈھیلے ہم نے استنجاءکےلئےاپنی مملوکہ زمین سے لادے ہیں تاکہ غیر کی زمین سے استنجاء کے لیے ڈھیلا نہ اٹھاناپڑے۔رہزنوں کو یہ بات سن کربڑا خوف پیدا ہوا اور سب نے تائب ہو کرقافلہ کا مال واپس کردیا،اورمتقی وپرہیزگاربن گئے۔شیخ ابواللیث سمرقندی علیہ الرحمہ نےکئی مفیداوریادگارکتب بطورِ صدقہ جاریہ چھوڑی ہیں۔
تاریخِ وصال: آپ کاوصال 11جمادی الاخریٰ 373ھ،مطابق 18/نومبر983ء،بروزمنگل ہوا۔قبرسمرقندمیں مرجعِ خلائق ہے۔سمرقند کے لوگوں نے آپ کی وفات کے افسوس میں ایک ماہ تک دکانیں نہ کھولیں اور ان کا ارادہ تھا کہ اورا یک ماہ نہ کھولیں گے مگر حاکم نے ان کو سمجھا کر کھلوادیں۔
ماخذومراجع: حدائق الحنفیہ۔اردودائرہ معارف اسلامیہ۔
//php } ?>