حضرت نصر بن محمد فقیہ ابو لیث سمرقندی بلخی
نصر بن محمد احمد بن ابراہیم ابو اللیث فقیہ سمر قندی المشہور بہ امام الہدےٰ: علمائے بلخ میں سے امام کبیر فاضل بے نظیر فقیہ جلیل القدر محدث وحید العصر زابد متورع ایک لاکھ حدیث یادر رکھتے تھے۔کتب امام محمد وامام وکیع وعبد اللہ بن مبارک کتب امام محمد و امام وکیع و عبد اللہ بن مبارک اور امالی امام ابو یوسف وغیرہ آپ کو حفظ تھیں۔فقہ وغیرہ علوم ابی جعفر ہند وانی شاگرد ابی القاسم صفار تلمیذ نصیر بن یحییٰ سے حاصل کیے اور آپ سے ایک جم غفیر نے تفقہ کیا۔آپ نے قرآن شریف کی تفسیر چار جلدوں میں اور کتاب نوادر الفقہ و خزأتہ الفقہ وتنبیہ الغافلین و بستان الغافلین وبستان العارفین وشرح جامع صغیر و تاسیس النظائر ومختلف الروایۃ و نوازل وعیون اور مختلف فتاویٰ وغیرہ تصنیف کیے۔
آپ کو قول تھا کہ قیامت کو میرے اعمالنامہ میں سے بعث کی کوئی چیز نہ نکلے گی اور میں نے جب سے دائیں ہاتھ کو بائیں سے پہچانا ہے،جھوٹ نہیں بولا اور نہ کسی کے ساتھ برائی کا اس قدر بھی ارادہ کیا ہے کہ جس قدر جانور اپنے سر کو پانی میں مارتا ہے اور پھر اٹھالیتا ہے آپ کہتے تھے کہ جو شخص علم کلام کے ساتھ مشغول ہوا اس کا نام زمرۂ علماء سے محو کر دینا چاہئے،قاضیخان نے اپنے فتاویٰ میں اپ سے نقل کی ہے کہ معلم کو تعلیم قرآن کی اجرت لینی جائز نہیں چاہئے کہ دیہات عالم کو لائق ہے کہ بادشاہوں و امراء کے پاس آمدو رفت رکھے اور طالب علم کو نہیں چاہئے کہ دیہات و قصبات میں دورہ کر کے اس نیت سے وعظ نصائح کرے کہ لوگ اس کے لیے کچھ جمع کردیں کہتے ہیں کہ ایک دفعہ آپ واسطے تجارت کے روانہ ہوئے،راستہ میں رہز نوں نے آپ کے قافجہ کو لوٹ لیا۔جب انہوں نے بوجھ کھولے تو کئی ایک بوجھ کھولے تو کئی ایک بوجھ ایسے پائے جن میں صرف ڈھیلے بھرے ہوئے تھے، رہزن اس بات بڑے حیران ہوئے اور اہل قافلہ سے اس امر کو دریافت کیا،انہوں نے کہا کہ ابو اللیث کیا تو آپ نے فرمایا کہ یہ ڈھیلے ہم نے واسطے استنجاء کے اپنی مملوکہ زمین سے لادے ہیں تاکہ غیر کی زمین سے استنجاء کے لیے ڈھیلا اٹھانے کی نوبت نہ پہنچے۔رہزنوں کو یہ بات حسن کربڑا خوف پیدا ہوا اور سب نے نائب ہو کر قافلہ ہوکر قافلہ کا مال واپس کردیا۔وفات آپ کی بقول مختار نواح بلخ میں منگل کی رات ۱۱؍ماجمادی الاخریٰ۳۷۳ھ میں [1] ہوئی۔کہتے ہیں سمرقند کے لوگوں نے آپ کی وفات کے افسوس میں ایک ماہ تک دکانیں نہ کھولیں اور ان کا ارادہ تھا کہ اورا یک ماہ نہ کھولیں گے مگر حاکم نے ان کو سمجھا کر کھلوادیں۔’’نور حدقہ ‘‘آپ کی تاریخ وفات۔
1۔ ۳۷۳ھ اور۳۹۳ھ کے درمیان وفات پائی۔’’معجم المؤ یفین‘‘
(حدائق الحنفیہ)