2016-01-04
علمائے اسلام
متفرق
4004
| سال | مہینہ | تاریخ |
یوم پیدائش | 1219 | | |
یوم وصال | 1297 | ربيع الأول | 26 |
حضرت سید غوث علی قلندر رحمۃ اللہ علیہ
نام ونسب: آپ کا اسمِ گرامی حضرت سید غوث علی شاہ بن سید احمد علی ہے۔ اورآپ کا سلسلہ نسب بتیس واسطوں سے حضرت محمد مصطفیٰ صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم پر منتہی ہوتاہے۔ آپ حسنی وحسین سید ہیں۔
تاریخِ ولادت: آپ جمعہ کے دن رمضان کے مہینے میں1219ھ میں موضع استہاون میں پیداہوئے۔
تحصیلِ علم: آپ کے والد ماجد نےآپ کو دہلی بلایااورآپ کی تعلیم کی ابتدادہلی میں ہوئی۔آپ نے حدیث و فقہ کی کتب حضرت شاہ عبدالعزیزمحدث دہلوی اورحضرت مولاناشاہ محمد اسحاق سے پڑھیں۔منطق ودینیات کی تعلیم آپ نے مولوی فضل امام صاحب خیرآبادی سے حاصل کی۔مثنوی مولاناروم رحمتہ اللہ علیہ آپ نے مولوی قلندرعلی جلال آبادی سے پڑھی،آپ نے علم ہیٔت ودیگرعلوم ظاہری و باطنی میں دستگاہ حاصل کی۔(رحمۃ اللہ علیہم)
بیعت و خلافت: آپ کئی سلسلوں میں بیعت ہوئے۔حضرت لعل شاہ کے روحانی فیوض سے مستفیدہوئے۔خاندانِ سہروردیہ میں آپ مریدوخلیفہ حضرت سید فداحسین رسول شاہی کے ہیں۔خاندانِ قادریہ میں آپ مریدوخلیفہ حضرت سید اعظم علی شاہ کے ہیں۔نقشبندی سلسلہ میں آپ مریدوخلیفہ حضرت حبیب اللہ شاہ کے ہیں۔خاندانِ چشتیہ میں آپ مریدوخلیفہ حضرت امیرالدین کے ہیں۔(رحمۃ اللہ علیہم)
سیرت وخصائص: حضرت سید غوث علی قلندر رحمۃ اللہ علیہ کمالات باطنی میں یکتااورتوحید میں لاثانی تھے۔آپ کونسبت جذب حاصل تھی۔ترک و تجرید،قناعت و توکل،ریاضت و مجاہدہ میں اپنی مثال آپ تھے۔آپ کی سخاوت کایہ حال تھاکہ جو کچھ آتا،اسی وقت محتاجوں،بیواؤں اورمسکینوں کوتقسیم کردیتے تھے۔سائل آپ کے پاس سے کبھی خالی ہاتھ نہیں گیا۔ خوراک آپ کی بہت کم تھی۔کھاناسادہ پسند فرماتے تھے۔لباس آپ کا سفیداورسادہ ہوتاتھا۔رنگین کپڑے نہیں پہنتے تھے۔آپ کو علم ظاہر اورعلم باطن میں کمال حاصل تھا۔آپ منبع شریعت و طریقت تھے۔فصاحت،بلاغت اور متانت میں بے نظیرتھے۔ آپ کی تعلیمات اہل ذوق و شوق اہل تصوف اوراہل عرفان ہی کے لئے مفید نہیں ہیں،بلکہ ہرشخص آپ کی تعلیمات سے خاطرخواہ فائدہ اٹھاسکتاہے۔ آپ فرماتے ہیں: "اسلام کی ترقی کادارومداراتفاق،اولوالعزمی اورغیرت پر ہے"۔ آپ نے ہندوستان کی سیروسیاحت فرمائی۔مکہ معظمہ،مدینہ منورہ،بغداد،نجف اشرف،بیت المقدس بھی حاضرہوئے اور روحانی فیوض و برکات سے مستفیدہوئے۔مصر،روم و شام کی سیر و سیاحت فرمائی۔بہت سے درویشوں سے ملاقات ہوئی۔آپ نواسی بزرگوں سے ملے اور ان کے باطنی فیض سے مستفید ہوئے۔ آپ نے زندگی کے آخری ایام پانی پت میں گزارے۔قلندرصاحب کے مزارکے ایک حجرے میں رہتے تھے۔
تاریخِ وصال: آپ نے 26ربیع الاول 1297ھ/بمطابق مارچ 1880 ء کواس دارفانی سے کوچ فرمایا۔بوقت وفات آپ کی عمراٹھہتر سال کی تھی۔مزارپرانوارپانی پت میں واقع ہے۔
ماخذ ومراجع: تذکرۂ اولیاء پاک وہند
//php } ?>