حافظ قاری ممتاز احمد رحمانی رحمۃ اللہ علیہ
نام ونسب: اسمِ گرامی: قاری متاز احمد۔لقب:رحمانی۔ سلسلہ نسب: قاری ممتاز احمد بن سراج الدین بن صلاح الدین۔(علہم الرحمہ)آپ کے آباؤاجداد عرب شریف سے نقل مکانی کر کے ہندوستان تشریف لائے اور دہلی میں سکونت اختیار کی۔ آپ کا ددھیال قریشی اور ننھیال صدیقی ہے۔
تاریخِ ولادت: آپ 17/رمضان المبارک 1345ھ،بمطابق 25/فروری 1929ء ،بروز پیر بوقتِ فجر(محلہ پہاڑگنج دہلی انڈیا)میں پیداہوئے۔
تحصیلِ علم: حکیم حافظ افتخار احمد نقشبندی سے ۹ سال کی عمر میں قرآن پاک حفظ کیا۔ مسجد فتح پوری دہلی کے مدرسہ میں قاری حامد حسین دہلوی سے قرأت و تجوید کی تعلیم حاصل کی۔ ابتدائی عربی فارسی اور چند درس نظامی کی کتب حضرت مولانا قاضی زین العابدین دہلوی سے پڑھیں ۔
بیعت و خلافت: شیخ طریقت حضرت پیر محمد فاروق رحمانی رحمۃ اللہ علیہ( آستانہ فاروقیہ جہانگیر روڈ )سے سلسلہ عالیہ چشتیہ صابر یہ رحمانیہ میں بیعت ہوئے اور بعد میں1962ء کو خلافت سے نواز ے گئے ۔ حضرت پیر فاروق صاحب ، سلسلہ رحمانیہ کے بانی حضرت انعام الرحمن قدوسی سہارنپوری سے فیض یاب تھے۔
سیرت وخصائص: حضرت حافظ قاری پیر ممتاز احمد رحمانی رحمۃ اللہ علیہ ۔آپ باعمل حافظِ قرٓان تھے۔ دینِ متین کی تبلیغ کیلئے ہروقت کوشاں رہتے تھے۔ آپ شیخِ کامل تھے،لیکن آپ نے روایتی پیروں کی طرح پیری مریدی کو ذریعۂ معاش نہیں بنایا بلکہ زرگرری کا کام سیکھ کر صرافہ بازار میں تجارت کرتے تھے۔1959ء سے قبل مدینہ مسجد بی ایریا ملیر میں صوفی احمد حسین امامت کے فرائض انجام دیا کرتے تھے۔ اس کے بعد آپ کو مقرر کیا گیا۔ آپ مندر اسٹاپ ملیر سٹی سے ملیر بی ایریا مدینہ مسجد سائیکل پر آتے جاتے تھے۔ مدینہ مسجد کو آپ نے مرکزی حیثیت عطا کی، صبح کو حفظ و ناظرہ کا مدرسہ "مکتب رحمانی" خود پڑھاتے، ظہر تا شام سائلین کو دم درود و تعویذ دیتے تھے اور رات میں حلقہ ذکر مراقبہ محفل نعت وغیرہ برپا کرتے،آپ کے سارے کام فی سبیل اللہ ہوتے تھے، اور شب و روز مسجد شریف میں دین اسلام اور دکھی انسانیت کی خدمت میں بسر ہوتے ۔ مسجد کے متصل مدرسہ ، لائبریری وغیرہ آپ کی یاد گار ہیں ۔ جمعہ کے رو ز خود وعظ کیا کرتے تھے۔ وسیع حلقہ آپ سے ارادت و عقیدت رکھتا ہے۔ آپ کے مدرسہ کی شاخیں ملیر میں پھیلی ہوئی ہیں۔"اشاعت قرآن " کی خوب خدمات سر انجام دیں ۔ آپ قرآن پاک کی جب قرأت کرتے تو اجتماع پر سکوت طاری ہو جاتا۔ سوزو گداز سے بھری ہوئی آواز سے مسلمانوں کے قلوب دھل جاتے تھے،اورمحفل پر ایک روحانی کیفیت کا سماں ہوتا تھا۔گناہوں کے مرض میں مبتلا آپ کے روحانی شفاخانہ سے شفاء پاتے تھے ، اللہ تعالیٰ اور اس کے حبیب کریم ﷺ کے سچے غلام بن جاتے تھے۔
وصال: 17/ذوالقعدہ 1410ھ،بمطابق 11/جون 1990ء،بروز پیر بوقت عشاء 63سال کی عمر میں واصل الی اللہ ہوئے۔آپ کامزار مدینہ مسجد بی ایریا ملیر کراچی کے احاطے میں ہے۔
ماخذومراجع: تذکرہ علمائے اہلسنت سندھ۔