2015-10-30
علمائے اسلام
متفرق
2396
| سال | مہینہ | تاریخ |
یوم پیدائش | 1262 | | |
یوم وصال | 1342 | ذوالحجہ | 01 |
غوث زماں حضرت خواجہ محمد عبد الرحمن چھوہروی رحمۃ اللہ علیہ
نام ونسب: اسمِ گرامی: حضرت خواجہ عبدالرحمن ۔لقب:غوثِ زمان۔چھوہر کی نسبت سے "چھوہروی"کہلائے۔والد کااسمِ گرامی: خواجہ فقیر محمد المعروف بہ خواجہ خضری رحمۃ اللہ علیہ،آپ اپنے وقت کے ولیِ کامل تھے۔آپ کا لقب"غوثِ وقت"تھا۔آپ نسباًٍعلوی ،مذہباً حنفی،مشرباً،قادری تھے ۔
تاریخِ ولادت: آپ کی ولادت باسعادت 1262ھ،بمطابق 1846ء کو ایک گاؤں"چھوہر"(نزد ہری پور ہزارہ،خیبرپختونخواہ،پاکستان) میں ہوئی۔ آٹھ سال کی عمر میں والدِگرامی کا سایہ سر سے اٹھ گیا۔
تحصیلِ علم: آپ نے صرف ابتدائی تعلیم (قرآنِ مجید ،چندابتدائی کتب)اساتذہ سے حاصل کی لیکن فیضان ِالہی سے آپ کو علوم و معارف کے خزائن حاصل ہو گئے۔جب کوئی مسئلہ پوچھتا تو معلوم ہوتا تو بتا دیتے اگر نہ معلوم ہوتا تو کہتے صبرکرو میں حضور اکرم ﷺ سے پوچھ کر بتاتا ہوں پھر بغیر کسی مراقبہ اور آنکھ بند کرنے کے فرماتے: حضور ﷺ سے دریافت کیا ہے ایسے مسئلہ ہے۔ آپ کو اللہ تعالیٰ نے علم لدنی عطا فرمایا تھا آپ نے متعدد کتابیں لکھیں جن میں " مجموعہ صلوات الرسول ﷺ" نہایت اہم ہے، اس کے تیس پارے ہیں اور ہر پارہ قرآن مجید کے پارے سے تقریباً دو گنا بڑا ہے۔ہر پارے میں نبی اکرم ﷺ کے ایک ایک وصف کا کتاب و سنت کے مطابق بیان ہے ، آپ نے عظیم الشان کتاب بارہ سال آٹھ ماہ بیس دن میں مکمل کی۔
بیعت وخلافت: ابتداء ہی سے آپ کی طبیعت عبادت و ریاضت کی طرف متوجہ تھی چنانچہ زمانۂ نو عمری میں ایک سخت چلہ کیا اور حضرت مولانا اخوند عبد الغور قدس سرہ کے دربار میں سید و شریف (سوات)حاضر ہوئے ، حضرت نے فرمایا :" اپنے گھر جاکر رہو تمہارا مرشد خود تمہارے پاس آکر تمہیں بیعت کر ے گا ۔ کچھ دنوں بعد حضرت شیخ یعقوب شاہ گن چھتروی قدس سرہ چھو ہر شریف تشریف لائے اور آپ کو بیعت فرمایا۔
سیرت وخصائص: منبع معارف لدنیہ ،مخزن علوم الٰہیہ،واقف علوم شریعت، مرشد طریقت،کاشف اسرار حقیقت،استاذ علوم تفصیلیہ ،امکانیہ و معلم حقائق وجوبیہ، قدیمیہ ازلیہ اجمالیہ،و مفسر معارف توحیدیہ و مبین رموز حروف مقطعات قرآنیہ،صاحب قوت روحانی ،عالم ربانی، عارف لاثانی،صاحب حکمت لقمان ،آصف ہذا الزمان ،خلیفہ شاہ ِجیلان،فخر ِمتاخرین،بقیہ سلفِ صالحین،متصف باوصاف رسول اللہ ،نمونہ اصحاب رسول کریمﷺ۔غوثِ زماں، عارف باللہ حضرت خواجہ عبدالرحمن چھوہروی رحمۃ اللہ علیہ۔آپ کے اخلاق حضور فخر دو عالم سید الکونین صاحبِ خُلق عظیم احمد مجتبیٰ حضرت محمد مصطفےٰ ﷺ کے ارشادات عالیہ کے عین مطابق تھے۔ سنت نبوی علیہ التحیۃ وا لثنا کا اتباع آپ کی زندگی کا مقصد تھا۔ آپ سے مستحبات بھی کبھی ترک نہیں ہوئے۔ مہمانوں کی خدمت خود کرتے۔ آپ کی خانقاہ اور مجلس میں بدعات اور مخترعات کا نام تک نہ تھا۔ آپ نہایت ہی متواضع ، خلیق، صاحب حلم ، عفو و درگذر کرنے والے، منکسر المزاج اور پردہ پوش تھے۔ علماء فقراء وسادات کی قدر ومنزلت اور انتہائی ادب و احترام کرتے۔ آپ کی خانقاہ انتہائی سادہ اور ہر قسم کی آرائش وزبیائش سے پاک تھی۔ تمام اوقات مسجد ہی میں بسر ہوتے ۔ طالب علموں کی خدمت اپنے لئے سرمایہ آخرت سمجھ کر بہت ہی محبت اور اخلاص سے خود کرتے۔ " دارالعلوم رحمانیہ اسلامیہ" کے ابتدائی دور میں طلباء کے لئے کھانا وغیرہ چھوہر شریف سے تیار ہو کر ہری پور آتا۔ ایک دن بہت بارش تھی رات بھی تاریک تھی ۔ آپ نے خادموں سے فرمایا کہ طلباء کے لئے روٹی پہنچا دو۔ مگر کسی میں ہمت نہ ہوئی ۔ آپ بنفس نفیس روٹی اور کھانا اٹھاکر طلباء کے لئے موسلاد ھار بارش میں لے گئے۔
آپ کا لباس نہای سادہ اور اخلاق کریمانہ تھے۔ آپ علوم دینیہ کو بہت اہمیت دیتے تھے ۔ آپ نے کئی مسجدیں تعمیر کرائیں اور 1328ھ میں ہری پور میں مدرسہ اسلامیہ محمد یہ کی بنیاد رکھی۔جو اب دار العلوم اسلامیہ رحمانیہ ہری پور کی صورت میں علوم دینیہ کی قابل قدر خدمات انجام دے رہا ہے ۔
آپ کے فیض تربیت سے ان گنت افراد مستفیض ہوئے ۔ صرف ہزارہ ہی نہیں، بلکہ آپ کے مریدین کا سلسلہ کشمیر ، صوبہ سرحد ، افغانستان ، عرب، ہندوستان ، برمااور خصوصاً بنگال تک پھیلا ہوا ہے۔
وصال:آپ کاوصال یکم ذوالحجہ/1342ھ،بمطابق جولائی/1942ءکوہوا۔آپ کامزارپرانوارچھوہرنزدہری پورہزارہ،خیبرپختونخواہ،پاکستان)میں ہے۔
ماخذومراجع: تذکرہ اکابرِ اہلسنت۔ مشائخِ سرحد۔
//php } ?>