غوث زماں حضرت خواجہ محمد عبد الرحمن چھوہروی

غوث زماں حضرت خواجہ محمد عبد الرحمن چھوہروی رحمۃ اللہ علیہ

حضرت خواجہ عبد الرحمن ابن خواجہ فقیر محمد المعروف بہ خواجہ خضری قدس سرہما۱۲۶۲ھ/۱۸۴۶ء میں ہری پور کے ایک گائوں چھو ہروی میں پیدا ہوئے ۔ آٹھ سلا کی عمر میں والد گرامی کا سیاہ سر سے اٹھ گیا[1]

ابتداء ہی سے آپ کی طبیعت عبادت و ریاضت کی طرف متوجہ تھی چنانچہ زمانۂ نو عمری میں ایک سخت چلہ کیا اور حضرت مولانا خوند عبد الغور قدس سرہ کے دربار میں سید و شریف ( سوات ) حاجر ہوئے ، حضرت نے فرمایا ’’ اپنے گھر جاکر رہو تمہارا مرشد و خود تمہارے پاس آکر تمہیں بیعت کر لے گا ۔ کچھ دنوں بعد حضرت شیخ یعقوب شاہ گنچھتروی قدس سرہ چھور ہر شریف تشریف لائے اور حضرت خواجہ کو بیعت فرمایا[2]

          آپ نے صرف ابتدائی تعلیم اساتذہ سے حاصل کی لیکن فیضان الٰہی سے آپ کو علوم و معارف کے خزائن ھاسل ہو گئے[3]

آپ کا لباس نہای سادہ اور اخلاق کریمانہ تھے۔ آپ علوم دینیہ کو بہت اہمیت دیتے تھے ۔ آپ نے کئی مسجدیں تعمیر کرائیں اور ۱۳۲۸ھ میں ہری پور میں مدرسہ اسلامیہ محمد یہ کی بنیاد رکھی[4]  

جو اب ار العلوم اسلامیہ رحمانیہ ہری پور کی صورت مین علوم دینیہ کی قابل قدر خدمات انجام دے رہا ہے ۔

          آپ کے فیض تربیت سے ان گنت افراد مستفیض ہوئے ۔ بنگلہ دیش (مشرقی پاکستان ) میں آپ کا فیض خوب جاری ہوا۔ آپ کو اللہ تعالیٰ نے علم لدنی عطا فرمایا تھا آپ نے متعدد کتابیں لک ھیں جن میں ’’ مجموعہ صلوات الرسول ‘‘ شریف نہایت اہم ہے، اس کے تیس پارے ہیں اور ہر پارہ قرآن مجید کے پارے سے تقریباً دو گنا بڑا ہے[5]

ہر پارے میں نبی اکرم صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم کے ایک ایک وصف کا کتاب و سنت کے مطابق بیان ہے ، آپ نے عظیم الشان کتاب بارہ سال آٹھ ماہ بیس دن میں مکمل کی[6]

          یکم ذوالحجہ ، ۵ جولائی ۱۳۴۲ھ/۱۹۲۴ء بروز ہفتہ آپ نے وار جا دوانی کی طرف سفر فرمایا[7]

چھو ہر شریف میں آپ کا مزار مرجع خلائق ہے ۔

          ان دنوں آپ کے فرزند ارجمند حضرت الحاج محمود الرحمن چھو ہروی مد ظہ العالی صدر انجمن شوریٰ دار العلوم اسلامیہ رحمانیہ ہر ی پور سجادہ نشین ہیں اور حضڑت خواجہ صاحب کے پوتے حضرت مولانا صاحبزادہ محمد طیب الرحمن مد ظلہ العالی دار العلوم اسلامیہ رحمانہ کے ناظم اعلیٰ ہیں۔

 

[1] محمد امیر شاہ قادری ، مولانا : تذکرہ علماء و مشائخ سرحد ، ج ۱ ص ۵ ۔ ۱۸۴

[2] سید احمد سر یکوٹی ، مولانا حافظ : مقدمہ مجموعہ صلوا الرسول شریف( مطبوعہ پشاور) ص ۸۔۱

[3] ایضاً : ص ۱۰

[4] مدرسہ کے سنگ بینا پر یہی سن تاسیس لکھا ہ تذکرہ علماء و مشائخ سرحد ج ۱ ص۱۸۸ میں ۱۳۲۱ھ لکھا ہے

[5] مولانا فیض حمد گولڑی نے مہر منیر‘‘ میں تقریباً ڈیڑھ ہزار صفحات پر مشتمل اس کتاب کا ذکر اس انداز میں کیا ہے کہ یہ ایک رسالہ ہے ، غالباً انہیں اس عظیم کتاب کے دیکھنے کا موقع نہیں ملا۔

[6] سید احمد سر یکوٹی : مولانا حافظ : مقدمہ مجموعہ صلوات الرسول ص : ۱۹

[7] ایضاً:  ۷

(تذکرہ اکابرِاہلسنت)

تجویزوآراء