اس رخ پاک کا جس بزم میں چرچا ہوگا
اُس رُخِ پاک کا جس بزم میں چرچا ہوگا در و دیوار سے واں نور برستا ہوگا کیوں نہ ہو غیرتِ برگِ شجر طور زباں جب مِرے مُنھ میں تِرا وصفِ سراپا ہوگا حَبَّذَا صاف جبیں صَلِّ عَلٰی پیشانی شعلۂ طورِ خجل دیکھ یہ ماتھا ہوگا ماہِ نو عیدِ شفاعت کا چمک جائے گا جس طرف حشر میں ابرو کا اشارہ ہوگا پھر تصور درِ دنداں کا بندھا آنکھوں میں پھر درِ اشک مِرا گوہرِ یکتا ہوگا جو مدینے کے مکانوں کی کرے گا تعریف ہے یق...