مولانا میاں عبدالحلیم شہداد کوٹی رحمۃ اللہ علیہ
نام ونسب: اسم گرامی: مولانا میاں عبد الحلیم۔شہداد کوٹ کی نسبت سے"شہداد کوٹی"کہلاتے ہیں۔سلسلہ نسب اس طرح ہے: مولانا عبد الحلیم شہداد کوٹی بن مولانا نصیر الدین شہداد کوٹی علیہما الرحمہ۔
تاریخِ ولادت: آپ کی ولادت باسعادت 28/ربیع الاول 1331ھ مطابق مارچ 1913ءکو درگاہ صدیقیہ شہداد کوٹ ضلع لاڑکانہ سندھ میں ہوئی۔
تحصیل علم:ابتدا ء سے لے کر آخر تک تعلیم مولانا عبدالغفار کھوسہ بلوچ سے درگاہ شریف صدیقیہ پر حاصل کی۔ اس کے بعد مبلغ اہل سنت،صحافی ونامور شاعر حضرت مولانا قمر الدین عطائی مہیسر سے درس نظامی کی تعلیم حاصل کر کے فارغ التحصیل ہوئے ۔
بیعت و خلافت : بعد فراغت از فراغتِ علم، حضرت پیر طریقت مولانا مخدوم ہادی بخش سجادہ نشین درگاہ محمد پور شریف (پنو عاقل ) کے ہاتھ پر سلسلہ عالیہ قادریہ میں بیعت ہوئے ۔مجاہدات کے بعد خلافت سے نواز ے گئے اور آپ درگاہ صدیقیہ کے سجادہ نشین دوئم قرار پائے ۔
سیرت وخصائص: عالم و عارف،مجاہد اہل سنت،محسن اہل سنت،پیر طریقت حضرت علامہ مولانا میاں عبد الحلیم شہداد کوٹی رحمۃ اللہ علیہ۔آپ علیہ الرحمہ نے ساری زندگی دینِ متین کی حقیقی خدمت فرمائی۔مسلک ِ حق کی اشاعت وفروغ میں کوئی کسر باقی نہ چھوڑی۔روایتی پیری مریدی سے ہٹ کر آپ نے صرف لنگر ونیاز کاکھانا اور مریدین ومتوسلین سےنذرانے وصول نہیں کیے بلکہ پوری زندگی قوم میں علم وعرفاں کی نعمتِ لازوال تقسیم فرماتے رہے۔ایسی دولت جس سےان کےایمان واتقان میں اضافہ ہو،اور ان کی نسلیں ہر قسم کےعفریت سےمحفوظ رہیں۔
یہی وجہ ہے کہ آپ ہمہ وقت خدمت دین کے لئے سر گرم رہتے تھے ۔ جہالت کی تاریک رات کو تار تار کرنے کیلئے اجالے کی ضرورت کو ہر وقت محسوس کرتے تھے۔ اس لئے علم دین کو عام کرنے اور معاشرے کےسدھار و اصلاح کے لئے قرآن و سنت کی تعلیم کو ہی اسی معاشرے کا انقلاب تصور کرتے تھے ۔ اس لئے مدارس عربیہ کو قائم فرمایا۔صرف شہداد کوٹ میں چار دینی مدارس قائم فرمائے،ان کےعلاوہ دو مدرسے قلات بلوچستان،اور ایک مدرسہ خضدار میں قائم فرمایا۔جہاں مدرسہ ہوگا وہاں بدمذہب کی بدعقیدگی کے جراثیم نہیں پھیل سکیں گے۔آج بدمذہب ناسور کی طرح بڑھ رہےہیں اس کی بنیادی وجہ ان کے مدارس کاقیام ہے،اور ہمارےدینی مدارس کا زوال ہے۔آج کےسجادہ نشین اور اہل سنت کےسرکردہ راہنماؤں کواہل سنت کی بقاء کےلئے اس طرف خاص توجہ دینے کی ضرورت ہے۔
حضرت میاں صاحب علیہ الرحمہ نے دینی مدارس کے قیام کےساتھ ساتھ پڑھے لکھے لوگوں میں علم دین کی سوغات تقسیم کرنے کےلئے درگاہ صدیقیہ شہداد کوٹ سے1959ء کوماہنامہ "فیوضاتِ صدیقیہ"جاری فرمایا۔اس مجلہ نے سندھی زبان میں دین اسلام،مسلک اہل سنت اور تعلیمات اولیاء اللہ کی خوب تبلیغ فرمائی۔ معاشرہ کی اصلاح کے حوالہ سے بھی اس مجلہ کی خدمات قابل قدر ہیں ۔
عادات و خصائل :آپ شریعت مطہر ہ کے پابند،صوم صلوٰ ۃ کے پابند،عالم دین،پیر طریقت،نعتیہ شاعر،سادگی پسند،اخلاق محبت کے خوگر،حق گو ،خدمت دین سے سرشار،بلندحوصلہ ،مضبوط ارادہ کے مالک،عربی فارسی،سندھی،سرائیکی اور اردو زبانوں پر عبو ر رکھتے تھے۔ بعد نماز فجراور عشاء قادری ذکر بالجہر پابندی سے مسجد شریف میں جماعت کے حلقہ میں کرانا آپ کے معمول میں سے تھا۔
تاریخِ وصال: مولانا میاں عبدالحلیم نے 5 ، رمضان المبارک 1399ھ بمطابق 30 جولائی 1979ء کو انتقال فرمایا۔ درگاہ صدیقیہ شہداد کوٹ میں مدفون ہوئے ۔
ماخذ ومراجع: انوار علمائے اہل سنت سندھ۔۔