مولانا میاں عبدالحلیم شہداد کوٹی
مولانا میاں عبدالحلیم بن مولانا میں نصیر الدین اول شہداد کوٹی در گاہ صدیقیہ (شہداد کوٹ ضلع لاڑکانہ ) پر ۲۸، ربیع الاول ۱۳۳۱ ھ کو تولد ہوئے ۔
تعلیم و تربیت :
ابتدا ء سے لے کر ااخر تک تعلیم درگاہ شریف صدیقیہ پر حاصل کی۔ مولانا عبدالغفار کھوسہ بلوچ سے اس کے بعد مبلغ اہل سنت ، بلند پرواز صحافی ، نامور شاعر حضرت مولانا قمر الدین عطائی مہیسر سے درس نظامی کی تعلیم حاصل کر کے فارغ التحصیل ہوئے ۔
بیعت و خلافت :
بعد فراغت ، حضرت پیر طریقت مولانا مخدوم ہادی بخش ؒ سجادہ نشین درگاہ محمد پور شریف (پنو عاقل ) کے ہاتھ پر سلسلہ عالیہ قادریہ میں بیعت ہوئے ۔ اسکے بعد خلافت سے نواز ے گئے اور آپ درگاہ صدیقیہ کے سجادہ نشین دوئم قرار پائے ۔
مدارس کا قیام :
آپ ہمہ وقت خدمت دین کے لئے سر گرم رہتے تھے ۔ جہالت کی تاریک رات کو تار تار کرنے کیلئے اجالے کی ضرورت کو ہر وقت محسوس کرتے تھے اس لئے علم دین کو عام کرنا چاہتے تھے ۔ معاشرے کا سدھار و اصلاح کے لئے قرآن و سنت کی تعلیم کو جاری کرنا چاہتے تھے،اسی میں معاشرے کا انقلاب تصور کرتے تھے ۔ اس لئے مدارس عربیہ کو قائم فرمایا ، جس کی تفصیل درج ذیل ہے:
٭ مدرسہ حلیمیہ
یکم فروری ۱۹۵۵ء میں قائم کیا۔
٭ مدرسہ نور محمد ی
٭ مدرسہ مظہر الاسلا م
٭ مدرسہ فیض محمد ی یکم ستمبر ۱۹۵۷ء
یہ چار مدارس شہداد کوٹ میں قائم فرمائے۔
٭ مدرسہ غوثیہ حلیمیہ فیض محمد ی محلہ گیا و ان قلات ڈویژن صوبہ بلوچستان
٭ مدرسہ غوثیہ حلیمیہ انوار مصطفی نیچا ر ضلع قلات
٭ دارالعلوم غوثیہ رضویہ کراچی روڈ خضدار چلوچستان
بعد میں مفتی عبدالرحیم رضوی مرحوم کی کوشش سے مدرسہ نے خوب ترقی کی۔
مجلہ کا اجراء :
آپ نے درگاہ مقدسہ صدیقیہ شہداد کوٹ سے ۱۹۵۹ء کو ماہنامہ ’’فیوضات صدیقیہ ‘‘جاری فرمایا۔ کچھ عر صہ تک یہ مجلہ جاری رہا ۔ ایک شمار فقیر راشدی کی نظر سے گذار ہے۔ مجلہ نے سندھی زبان میں دین اسلام ، مسلک اہل سنت اور تعلیمات اولیاء اللہ کی خوب تبلیغ فرمائی۔ معاشرہ کی اصلاح کے حوالہ سے بھی اس مجلہ کی خدمات قابل قدر ہیں ۔ میاں صاحب اس میں خود بھی لکھتے تھے ۔ مجلہ کے مدیر مسئول مولوی محمد رفیق بروہی خوشنو یس مرحوم ( سابق امام کلیکڑی مسجد لاڑکانہ ) ہوا کرتے تھے۔
عادات و خصائل :
آپ شریعت مطہر ہ کے پابند ، صوم صلوٰ ۃ کے پابند ، عالم دین ، پیر طریقت ، نعتیہ شاعر ، سادگی پسند ، اخلاق محبت کے خوگر ، حق گو ، خدمت دین سے سرشار ، بلند حوصلہ ، مضبوط ارادہ کے مالک ، عربی فارسی ، سندھی ، سرائیکی اور اردو زبانوں پر عبو ر رکھتے تھے۔ بعد نماز فجر اور عشاء قادری ذکر بالجہر پابندی سے مسجد شریف میں جماعت کے حلقہ میں کرانا آپ کے معمول میں سے تھا۔
اولاد :
آپ کو پانچ بیٹے تولد ہوئے ۔
۱۔ مولانا میاں نصیر الدین ثانی نے جوانی میں ج۸ ، جون ۱۹۷۷ء کو انتقال کیا۔
۲۔ آپ کے دوسرے نمبر پر بیٹے حافظ میاں عبدالعزیز سجادہ نشین ہوئے۔
۳۔ میاں عطا محمد ۴۔ میاں تاج محمد ۵۔ میاں عبدالحلیم
وصال :
مولانا میاں عبدالحلیم نے ۵ ، رمضان المبارک ۱۳۹۹ھ بمطابق ۳۰، جولائی ۱۹۷۹ء کو انتقال کیا۔ درگاہ صدیقیہ شہداد کوٹ میں مدفون ہوئے ۔
(ماخوذ: تجلیات صدیقیہ مطبوعہ کوئٹہ ۱۹۸۵ء ۔ شاداب شہداد کوٹ مطبوعہ ۱۹۹۲ئ)
(انوارِ علماءِ اہلسنت سندھ)