محقق بے مثیل علامہ میاں عبد الحق ابن میر احمد ابن فضل احمد ابن شیخ احمد صحابئ رسول حضرت سیدنا جابر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی اولاد امجاد سے ہیں، آپ ایک برس کے تھے کہ آپ کے والد ماجد نے وفات پائی، آپ کے چچا حضرت علامہ فیضی میاں رحمۃ اللہ علیہ نے آپ کی تربیت کی، اور تعلیم کی طرف متوجہکیا، کافیہ وغیرہ مول ۔۔۔۔
محقق بے مثیل علامہ میاں عبد الحق ابن میر احمد ابن فضل احمد ابن شیخ احمد صحابئ رسول حضرت سیدنا جابر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی اولاد امجاد سے ہیں، آپ ایک برس کے تھے کہ آپ کے والد ماجد نے وفات پائی، آپ کے چچا حضرت علامہ فیضی میاں رحمۃ اللہ علیہ نے آپ کی تربیت کی، اور تعلیم کی طرف متوجہکیا، کافیہ وغیرہ مولانا فضل احمد صاحب سے بمقام غازی پڑھا،۔۔۔۔ مولانا سید حبیب شاہ قاضٰ پوری سےبھی درس لیا۔۔۔ مولانا نور گل صاحب تلمیذ علامہ فضل حق رامپوری سے بھی اخذ فیض کیا، مولانا محمد دین صاحب بدھوی تلمیذ مولانا فضل حق رام پوری سے علوم حکمیہ کی تکمیل کی، دار العلوم دیوبند کی شہرت سُن کر دورہ حدیث کےلیےوہاں پر پہونچے، مگر دیوبندیوں کے غلط اور ہونلانک عقائد سے بیزاری کے سبب سے دوران سال ہی میں واپس لوٹ گئے، فراغت کے بعد مکھڈ شریف اور آستانۂ عالیہ سیال شریف میں بھی درس دیا، اس کے بعد چالیس برس تک غور غشتی ضلع کیمل پور میں اپنی مسجد میں درس دیا،
مولانا گل اکرام صاحب راولپنڈی، مولانا ہدایت الحق صاحب مہتمم مدرسہ حقائق العلوم غوثیہ حضرت وضلع کیمل پور، مولانا عبد الحق صاحب بارہ زئ اور آپ کےبڑے صاحبزادے مولانا محمد نعمان خطیب جامع مسجد غوثیہ نصیر آباد، راولپنڈی، آپ کے ممتاز تلامذہ میں ہیں۔
مسئلہ نور آپ کےعربی رسالہ ‘‘نور الانوارنی بیان نور سید الابرار’’ کا ابھی حال میں علامہ محمد عبد الحکیم شرف لاہوری استاذ دار العلوم اسلامیہ رحمانیہ ہری پور ض لع ہزارہ نےاُردو ترجمہ کر کے شائع کیا ہے