مولانا عبد الواحد عثمانی بد ایونی رحمۃ اللہ علیہ
نام ونسب:اسمِ گرامی:مولانا عبدالواحدعثمانی بدایونی۔سلسلہ نسب اس طرح ہے:مولانا عبدالوحد بدایونی بن مولانا حکیم ابوالمنظور عبدالماجد بدایونی بن مولانا عبد القیوم قادری بدایونی بن مولانا حافظ فرید جیلانی،بن مولانامحی الدین بدایونی بن سیف اللہ المسلول شاہ فضل رسول بدایونی بن مولانا شاہ عین الحق عبدالمجیدبدایونی۔علیہم الرحمۃ والرضوان۔آپ کےوالدِگرامی مولانا عبدالماجد بدایونی فاتحِ سرحدمجاہدِملت حضرت علامہ عبدالحامد بدایونی کےبرادرِ
اکبرتھے۔عالم فاضل تمام علوم عقلیہ ونقلیہ میں مہارتِ تامہ رکھتےتھے۔خلاصۃ المنطق،خلاصۃ خلاصۃ الفلسفہ،خلاصۃ العقائد،اور القول السدیدعمدہ تصانیف ہیں۔(تذکرہ خانوادۂ قادریہ:46)
تاریخِ ولادت: آپ کا سن ِ ولادت کسی کتاب میں نہیں ملا۔تقریباً 18ویں صدی کےآخرمیں آپ کی پیدائش ہوئی ہوگی۔
تحصیلِ علم:آپ قبۃ الاسلام بد ایوں میں پیدا ہوئے،بدایوں علم وفن کا مرکز تھا۔علمی ماحول اور نا زونعم میں پر ورش پائی،ابتدائی تعلیم گھر پر حاصل کی،مدرسہ قادریہ ،بد ایوں اورمدرسہ شمس العلوم بد ایوں میں اجلہ اساتذہ حضرت مولانا مفتی حافظ بخش بد ایونی اور مولانا حبیب الرحمن قادری سے استفادہ کیا۔پھر حصولِ علم کےلئےمولانا مفتی قدیربخش کی خدمت میں حاضر ہوئے۔انہوں نےآپ کے لئے بڑا آرام دہ انتظام کیا تھا۔مولانا عبد الواحد بد ایونی اپنے استاذ مکرم کا ذکر بڑی عقیدت سے کیا کرتے تھے۔والد گرامی مولانا عبد الماجد بد ایونی انہیں جامعہ ازہر مصر بھیجنا چاہتے تھے۔لیکن ان کی وفات سے یہ منصوبہ پایۂ تکمیل تک نہ پہنچ سکا۔البتہ انہوں نے پنجاب یونیورسٹی سے مولوی فاضل کا امتحان دیا اور کامیاب ہو ئے۔والد ماجد کاتعلیم میں نہایت اہم کردار رہا۔
بیعت وخلافت: سلسلۂ عالیہ قادریہ میں عاشق رسول حضرت مولانا محمد عبد القدیر بد ایونی بن تاج الفحول حضرت مولانا شاہ محب رسول عبد القادر بد ایونی( قدس سرہما) سے بیعت تھے اور مرشد گرامی سے والہانہ محبت و عقیدت رکھتے تھے۔(تذکرہ اکابر اہل سنت:277)
سیرت وخصائص:فاضل کامل،عالم متبحر،ماہر علوم جدیدہ وقدیمہ،حاویِ السنہ شرقیہ حضرت علامہ مولانا عبدالواحد عثمانی بدایونی۔آپخاندان ِ سیف اللہ المسلول حضرت مولانا شاہ فضل رسول بدایونیکےعظیم علمی وروحانی خانوادےسےتعلق رکھتےتھے۔آپ کےآباؤاجدادعلم وفضل زہدوتقویٰ میں ایک مقام رکھتےتھے۔اس خانوادےدینی وملی خدمات ظاہر وباہر ہیں۔فاتحِ سرحد،مجاہد کشمیر،قائد تحریکِ پاکستان حضرت علامہ مولانا عبدالحامد بدایونیکاشماراکابرعلماء اہل سنت اور اکابر تحریکِ پاکستان میں ہوتاہے،آپ کےچچا محترم ہیں۔آپ کےوالد گرامی ایک جید عالم دین اورخدا رسیدہ بزرگ تھے۔
تحریک پاکستان میں خدمات:مولانا عبد الواحد عثمانی بد ایونیایک محرک عالم دین تھے۔قوم وملت کادرد ورثےمیں ملاتھا۔آپ نے کچھ دنوں ماہنامہ ’’المنظور‘‘بد ایوں سنبھالاپھرمولانا مظہر الدین شیرکوٹی(1939ء) مالک و مدیر سہ روزہ’’ الامان‘‘ (دہلی) نے انہیں اپنے پاس بلالیا اور الامان کی ادارت ان کے سپرد کردی۔ان دنوں تحریک پاکستان بڑے زور شور سے جاری تھی۔مولانا عبد الواحد نےالامان اور دیگر جرائد و اخبارات میں مضامین لکھےاورشدومدسےنظریۂ پاکستان کی حمایت کی ۔ قیامِ پاکستان تک دہلی میں رہے،پھر وہاں سے بد ایوں اورپھرکراچی آگئے،لالو کھیت میں خاموشی اور گمنامی سے وقت بسر کیا۔کچھ دنو ں محکمہ آباد کاری میں ملاز رہے کئی اسکولوں اور مد رسوں سے متعلق رہے،پنجاب یو نیورسٹی کے السنۂ شرقیہ کے ممتحن بھی رہے۔حضر ت مولاناعبد الواحد بد ایونی ادب عربی کے زبر دست فاضل اور میدان خطابت کے شعلہ بیان مقرر تھے۔ موزون طبیعت کے مالک تھے۔کبھی نعت اورسلام لکھاکرتےتھے۔الامان دہلی کی ادارت کے زمانے میں ایک کتاب’’اسلامی مساوات ‘‘ لکھی تھی جو بہت مقبول ہوئی۔ کراچی میں آپ کےوالد ِماجد کےمریدین اور معتقدین کی خاصی تعداد تھی لیکن آپ نے کبھی ان سے رابطہ نہیں بڑھایا ۔ قدرت نے ان کے مزاج میں کمال استغنا ء و دیعت فرمایا تھا۔(تذکرہ اکابر اہل سنت:278)
پروفیسر محمد ایوب قادری حکیم محمد موسیٰ امر تسری کے نام ایک مکتوب میں لکھتے ہیں:
’’ 9/نومبر1975ء کو مولانا عبد الوحد عثمانی بد ایونی کا انتقال ہوگیا،یہ مولانا عبد الماجد بد ایونی کے فرزند تھے۔بڑے باپ کے بڑے بیٹے تھے،لالو کھیت کو ارٹر میں رہے ،خاندان،سجاد گی اور علم و فضل کو حصول تعارف اوراعزاز کا ذریعہ نہیں بنایا ، گم نامی میں زندگی گزاردی،تقسیم سے پہلے الامان و و حدت کے ادارےسےوابستہ تھے۔بڑی خوبیوں کے بزرگ اور اپنے اسلاف کےصحیح جانشین تھے۔مولانا فضل رسول بد ایونی کے خاندان میں اب کوئی شخص عربی جاننےوالانہیں رہا۔یہ آخری رکن تھے،دو سو سال سے جس خاندان میں قال اللہ،اورقال الرسول کا چرچاتھااب بالکل معدوم ہو گیا ۔(ایضا:278)
تاریخِ وصال: 5/ذوالقعدہ1395ھ مطابق9/نومبر1975ءبروز اتوار،کراچی میں ہوا۔
ماخذ ومراجع: تذکرہ اکابراہل سنت۔تذکرہ خانوادۂ قادریہ۔
//php } ?>