فاضل جلیل حضرت مولانا عبد الواحد عثمانی بدایونی
فاضل جلیل حضرت مولانا عبد الواحد عثمانی بدایونی رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ
مولانا عبد الواحد عثمانی ابن مولانا حکیم ابو المنظور عبد الماجد بد ایونی (برادر اکبر مولانا عبد الحامد بد ایونی ) رحمہم اللہ تعالیٰ بد ایوں میں پیدا ہوئے،علمی ماحول اور نا زونعم میں پر ورش پائی ، ابتدائی تعلیم گھر پر حاصل کی ، مدرسہ قادریہ ، بد ایوں اور مدرسہ شمس العلوم ، بد ایوں میں اجلہ اساتذہ حضرت مولانا مفتی حافظ بخش بد ایونی اور مولانا حبیب الرحمن قادری سے استفادہ کیا ، پھر مولانا مفتی قدری بخش نے ان کے لئے بڑا آرام دہ انتظام کیا تھ ا۔ مولانا عبد الواحد بد ایونی اپنے استاذ مکرم کا ذکر بڑی عقیدت سے کیا کرتے تھے،مولانا عبد الماجد بد ایونی انہیں جامعہ ازہر ، مصر بھیجنا چاہتے تھے لیکن ان کی وفات سے یہ منصوبہ پایۂ تکمیل تک نہ پہنچ سکا البتہ انہوں نے پنجاب یونیورسٹی سے مولوی فاضل کا امتحان دیا اور کامیاب ہو ئے ۔ سلسلۂ عالیہ قادریہ میں عشق رسول حضرت مولانا محمد عبد القدیر بد ایونی ابن تاج الفحول حضرت مولانا شاہ محب رسول عبد القادر بد ایونی( قدس سرہما) سے بیعت تھے اور مرشد گرامی سے والہانہ محبت و عقیدت رکھتے تھے۔
مولانا عبد الواحد عثمانی بد ایونی رحمہ اللہ تعالیٰ نے کچھ دنوں ماہنامہ ’’المنظور‘‘ بد ایوں سنبھا لا پھر مولانا مظہر الدین شیر کوٹی (م ۱۹۳۹ئ) مالک و مدیر سہ روزہ الامان (دہلی) نے انہیں اپنے پاس بلالیا ور الامان کی ادارت ان کے سپرد کردی ، ان دنوں تحریک پاکستان بڑے زور شور سے جاری تھی ، مولانا عبد الواحد نیالامان اور دیگر جرائد و اخبارات میں مضامین لکھے ور شدومد سے نظریۂ پاکستان کی حمایت کی ۔ قیام پاکستان تک دہلی میں رہے ، پھر وہاں سے بد ایوںاور پھر کراچی آگئے، لالو کھیت میں خاموشی اور گمنامی سے وقت بسر کیا ، کچھ دنو ں محکمہ آباد کاری میںم لاز رہے کئی اسکولوں اور مد رسول سے متعلق رہے ، پنجاب یو نیورسٹی کے السنۂ شرقیہ کے ممتحن بھی رہے ۔
حضر ت مولانا عبد الواحد بد ایونی ادب عربی کے زبر دست فاضل اور میدان خطابت کے شعلہ بیان مقرر تھے۔ موزون طبیعت کے مالک تھے ،کبھی نعت اور سلام لکھا کرتے تے، الامان دہلی کیادارت کے زمانے میں اک کتاب’’اسلامی مساوات ‘‘ لکھی تھی جو بہت مقبول ہوئی ، کراچی میں آپکیوالد ماجد کیم ریدین اور معتقدین کی خاسی تعداد تھی لیکن آپ نے کبھی ان سے رابطہ نہیں بڑھایا ۔ قدرت نے ان کے مزاج میںکمال استغنا ء و ریعت فرمایا تھا۔
۵ذیعقدہ،۹نومبر (۱۳۹۵ھ/۱۹۷۵ئ) کو کراچی میں مولانا عبد الواحد عثمانی بد ایونی رحمہ اللہ تعالیٰ کا وصال ہوا[1]
پروفیسر محمد ایوب قادری ، مکرمی حکیم محمد موسیٰ امر تسری کے نام ایک مکتوب میں لکھتے ہیں:۔
’’ ۹ نومبر۷۵ء کو مولانا عبد الوحد عثمانی بد ایونی کا انتقال ہو گیا ، یہ مولانا عبد الماجد بد ایونی کے فرزند تھے ۔۔۔۔۔بڑے باپ کے بڑے بیٹے تھے، لالو کھیت کو رٹر میں رہے ، خاندان، سجاد گی اور علم و فضل کو حصول تعارف اوراعزاز کا ذریوہ نہیں بنایا ، گم نامی میںزندگی گزاردی ،تقسیم سے پہلے الامان و و حدت کے اوارہ سے وابستہ تھے، بری خوبیوں کے بزرگ اور اپنے اسلاف کے صحیح جانشین تھے، مولانا فضل رسول بد ایونی کے خاندان میں اب کوئی شخص عربی جانے والا نہیں رہا ،یہ آخری رکن تھے، دو سو سال سے جس خاندان میںقال اللہ ، قال الرسول کا چرچا تھااب بالکل معدوم ہو گیا [2]۔‘‘
بد ایوں میں اس وقت حضرت مولانا شاہ عبد القدیر قدس سرہٗ کے دو صاحبزادے مولانا عبد الہادی (بڑے صاحبزادے ) اور مولانا سالم میاں سجادہ نشین ، تشریف فرماہیں جو حضرت مولانا شاہ فضل رسول بد ایونی قدس سرہٗ کے علمی اور روحانی جانشین ہیں۔
[1] مکتوب پروفیسر محمد ایوب قادری بنام راقم الحروف،محرہ ۱۷ فروری ۱۹۷۶
[2] بنام حکیم محمد موسیٰ امرتسری مدظلہ مھر رہ ۱۳ نومبر ۱۹۷۵ء
(تذکرہ اکابرِاہلسنت)