شیخ الاسلام مفتی قوام الدین محمد کشمیری رحمۃ اللہ علیہ
نام ونسب: اسمِ گرامی: مفتی قوام الدین محمد۔لقب: شیخ الاسلام،قاضیِ کشمیر۔ سلسلہ نسب اسطرح ہے:شیخ الاسلام مفتی قوام الدین محمد ،بن مولانا سعد الدین صادق ،بن مولانا معز الدین امان اللہ شہید، بن مولانا خیر الدین ابو الخیر کشمیری۔(علیہم الرحمہ)
تاریخِ ولادت: آپ علیہ الرحمہ بروز ہفتہ،24/شعبان المعظم1252ھ،بمطابق3/دسمبر1836ء کو پیداہوئے۔
تحصیلِ علم: حفظِ قرآن مجید کے بعدشیخ رحمت اللہ اور ملامقیم السنۃ ٹوپی گر،اور اخوند نورالہدیٰ ٹوپی گر،کی خدمت میں حاضر ہوئے،اور کم عمر ی میں تمام علوم وفنون حاصل کرلیے۔حدیث وقرأت کی اجازت میر قاری ،تلمیذ شیخ القراء اور حاجی عبدا لولی طرخانی ،تلمیذ شیخ ابو الحسن سندھی مدنی اور حاجی نعمت اللہ نوشہری اور بابا محمد محسن پلچمری تلمیذ مولوی امان اللہ شہید سے حاصل کی،اور زمانے کے علماء میں ممتازہوئے۔
بیعت وخلافت: آپ نے ان کاملین سے روحانی استفادہ فرمایا: شاہ زین العابدین قادری ، میاں زکریا لاہوری، شیخ الاسلام احمد اکہرلی وغیرہ سے بہت سے فوائد حاصل کر کے خواجہ عبد الرحیم پنچکمان کی خدمت میں حاضرہوکر بیعت ہوئے اور 24سال تک ان سے فیض حاصل کر تے رہے۔
سیرت وخصائص: قاضیِ اسلام،فقیہ الاسلام،جامع علوم ِ اسلامیہ،مفتیِ کشمیر حضرت علامہ مولانا مفتی قوام الدین محمد کشمیری رحمۃ اللہ علیہ۔آپ علیہ الرحمہ اپنے زمانہ کے عالم، فاضل، محدثِ کامل ،جیدفقیہ،جامع کمالاتِ ظاہری و باطنی تھے۔بہت قلیل عرصے میں تمام علوم ِ مروجہ کی تکمیل کرکے اپنے وقت کے جید علماء کی صف میں شامل ہوگئے،بلکہ ان سے سبقت لے گئے۔اور اشارۂ غیبی سے خانقاہ سید محمد امین اویسی علیہ الرحمہ میں ہنگامۂ درس و تدریس گرم کیا۔بہت سے لوگ آپ سے مستفید ہوئے۔علاقۂ کشمیر کی قضاء آپ کے سپرد ہوئی،اورپھر وہاں کے شیخ الاسلام کے منصب ِ عظمیٰ پر فائز ہوئے۔لیکن درس وتدریس،افتاء وقضاء اوردیگر مصروفیات کے باوجود ذکرواذکار مراقبہ ومجاہدہ میں کوئی فرق نہیں آنے دیا۔حضرت نے ایک کتاب "صحائف ِسلطانی " تصنیف فرمائی ہے،جس میں ساٹھ علوم کا بیان ہے۔
وصال: بروز جمعۃ المبارک،9/ذوالقعدہ 1216ھ، بمطابق ۔12/مارچ 1802کو وصال ہوا۔
ماخذ ومراجع: حدائق الحنفیہ۔ تذکرہ علمائے ہند۔
//php } ?>