مولانا قاضی محمد عبد السبحان ہزاروی رحمۃ اللہ علیہ
نام ونسب: اسمِ گرامی: مولانا قاضی محمد عبدالسبحان ہزاروی۔لقب: مناظر یگانہ،استاذالعلماء،فاضل متبحر۔سلسلہ نسب اس طرح ہے: مولانا قاضی محمد عبد السبحان بن مولانا قاضی مظہر جمیل بن مولانا مفتی محمد غوث علیہم الرحمۃ والرضوان۔ آپ کے والد ماجد اور جدامجد اپنے دور کے اکابر علماء اور صوفیاء میں سے تھے ۔خاندانی تعلق علوی وہاشمی گھرانے سےہے۔ آپ کے جدا مجد نے رد تقویۃ الایمان اور تاریخ وہابیہ وغیرہ کتب بھی لکھی تھیں ۔(تذکرہ علمائے اہل سنت:175)
تاریخِ ولادت: آپ کی ولادت باسعادت 1315ھ مطابق 1898ء کوموضع کھلا بٹ ضلع ہری پور ہزارہ میں ہوئی۔اب یہ جگہ تربیلا ڈیم میں آگئی ہے۔(تذکرہ اکابر اہل سنت:227)
ولادت سےقبل بشارت:آپ کی ولات سے پہلے آپ کی والدہ نے خواب دیکھا کہ میری گود میں ایک حسین وجمیل پھول پڑا ہے، اور کوئی صاحب کہہ رہےہیں کہ بیٹی اس کو سنبھال لے۔(تذکرہ علمائے اہل سنت:175)
تحصیلِ علم: کیمل پور میں کسی قاری سےناظرہ قران مجید مکمل کرکےابتدائی درسی کتب والد ماجد سے پڑھیں۔اس کےبعد مولانا علامہ سید برکات احمد ٹونکی سے مدرسہ خلیلیہ ٹونک میں علوم وفنون کا استفادہ کیا،مولانا قطب الدین غور غشتوی، اور مولانا حمید الدین مانسہروی آپ کے مشفق اساتذہ میں سے تھے،حدیث و تفسیر کا درس اپنے چچااورخسر مولانا محمد خلیل محدث ہزاروی سے لیا۔علیہم الرحمہ(تذکرہ اکابر اہل سنت:227)
بیعت وخلافت:آپ سلسلۂ عالیہ قادریہ میں حضرت مولانا قاضی سلطان محمود قدس سرہ ( آوان شریف ) سے بیعت تھے ۔
سیرت وخصائص:جامع المنقول والمعقول،فاضل ِ متبحر،بےمثل مناظر،جامع کمالات علمیہ وعملیہ،استاذالعلماء،رئیس الفضلاء،حامیِ اہل سنت،دافع اہل بدعت،قاطعِ نجدیت ووہابیت حضرت علامہ مولانا قاضی عبدالسبحان ہزاروی۔آپ علیہ الرحمہ اپنےوقت کے فاضلِ کامل،ہرفن مدرس،اوربےمثال مناظر تھے۔ساری زندگی دینِ متین اور مسلک حق اہل سنت وجماعت کی ترویج میں گزاری۔آپ کاخاندانی تعلق ایک علمی وروحانی سےخانوادے سےتھا۔آپ کےآباؤاجداداپنےعلاقے میں اہل حق کی پہچان اوراہل باطل کےلئےسدسکندری تھے۔انھوں نےمسلک ِ حق اہل سنت وجماعت کی ترویج واشاعت میں مصروفِ عمل رہے۔آپ کےآباؤاجداد اور باالخصوص آپ کےعم محترم حضرت محدث زمانہ،فاضلِ یگانہ،حضرت علامہ مولانا محمد خلیل محدث ہزاروی اپنے وقت کےعظیم محدث تھے۔ان کافیضان عام ہے۔نامور علماء کرام ان کےتلامذہ میں ہیں۔اپنے آباؤاجداد کےنقش قدم پر چلتےہوئے حضرت مولانا قاضی عبد السبحاننے تکمیل علوم کے بعد تمام زندگی درس و تدریس ، تصنیف و تالیف اور مسلک اہل سنت کی حمایت میں صرف فرمائی ۔1936ء میں مدرسہ بیگم پورہ ( گجرات ) میں قریباً تین سال قیام پذیر رہے۔بعد ازاں شرق پور شریف،احسن المدارس راولپنڈی اور دار العلوم اسلامیہ رحمانیہ ہری پور میں بحیثیت صدر مدرس کام کیا۔آخری دنوں میں اپنے گاؤں کھلابٹ میں تشریف لے گئے۔
آپ نے تصنیف و تالیف کی طرف بھی توجہ فرمائی ۔ آپ کی تصانیف میں سے مواہب الرحمن رد جواہر القرآن اور انورا الاتقیاء فی حیاۃ الانبیا ء طبع ہو چکی ہیں، ان کے علاوہ آپ نے بخاری شریف،مشکوٰۃ شریف،شرح معانی الآثار،امام طحاوی قدس سرہ بیضاوی او ر دیگر متعد د کتب درس نظامی پر شروح و حواشی لکھے جو زیادہ تر عربی میں ہیں اور ابھی تک غیر مطبوع ہیں۔ابن تیمیہ حرانی کی کتاب الوسیلہ کا ردبھی لکھا تھا۔ آپ کےکثیرالتعداد تلامذہ پنجاب اور سرحد میں دینی خدمات انجا م دے رہے ہیں ۔آپ کو مناظرہ میں ید طولیٰ حاصل تھا۔صرف ایک بات میں مد مقابل کو لا جواب کر دیتے تھے ۔ بڑے بڑے مناظر آپ کا سامنا کرنے سے گھبراتے تھے۔، معاندین و مخالفین اہلسنت کو متعدد مقامات پر آپ نےزبردست شکستیں دیں۔ صلابت دینی میں بھی اپنی مثال آپ تھےمرض الموت میں ہری پور کے مشہور و معروف حکیم سے صرف اس لیےعلاج نہیں کرایا، کہ وہ بدقسمتی سےدینِ دیوبند کا پیرو تھا۔(تذکرہ علمائے اہل سنت:175)
تاریخِ وصال: آپ کاوصال 12/شوال المکرم1377ھ مطابق 2/مئی 1958ء کوواصلِ جنت ہوئے۔افسوس کہ آپ کامزار شریف تربیلا ڈیم میں آگیاہے۔
ماخذومراجع: تذکرہ علمائے اہل سنت۔تذکرہ اکابر اہل سنت۔
شد روانہ جانب ِ خلدِ بریں
|
|
آں جناب عبدِ سبحاں بے مثال
|
عالم و فاضل، فقیہِ بے نظیر
|
|
پاک صورت،نیک سیرت، خوشخصال
|
بُد مرید غوث اعظم، ہم شہاب
|
|
مظہرِ شانِ محمد لازوال
|
چوں بپرسیدم زدل تاریخ او
|
|
‘‘مخزن جودوسخا’’ گفتا بسال
|
//php } ?>