حضرت مولانا سید عبد الرشید عظیم آبادی رحمۃ اللہ علیہ تعالیٰ علیہ
اسمِ گرامی: آپ کا اسمِ گرامی سید عبد الرشید تھا۔
تحصیلِ علم: سید عبد الرشید عظیم آبادی رحمۃ اللہ علیہ تعالیٰ علیہ نے منظر الاسلام بریلی میں حضرت مولانا سید بشیر احمد علی گڑھی، استاذ العلماء مولانا ظہور الحسین فاروقی رام پوری اور مجدد مأتہ اربع عشرہ امامِ اہلسنت ،حضرت علامہ مولاناالشاہ احمد رضاخان رحمۃ اللہ علیہم سے درسیات کی تکمیل کی۔
سیرت وخصائص: حضرت مولانا سید عبد الرشید عظیم آبادی رحمۃ اللہ علیہ تعالیٰ علیہ عالمِ شریعت وطریقت و حقیقت تھے۔ آپ رحمۃ اللہ علیہ نے دینی خدمت کے ساتھ ساتھ لوگوں کے ذاتی مسائل کو بھی حل فرمایا۔ اہلسنت کا درد ہر وقت آپ کے سینے میں رہتا، دیوبندیت اور وہابیت کی طرف سے جب بھی کوئی نیا وباطل نظریہ سامنے آتا آپ بہت افسردہ ہوجاتے۔ حتٰی کہ ایک مرتبہ زمانہ طالبِ علمی میں آپ نے اور ملک العلماء ظفر الدین بہاری نے اشرف علی تھانوی کے بریلی آنے کے موقع پر اس کی قیام گاہ پر پہنچ کر دیوبندیوں کے بیس عقائدِ باطلہ سے متعلق سوالات کئے، آخر میں عاجز آکرتھانوی نے کہا" میں اس فن میں جاہل ہوں، میرے اساتذہ بھی جاہل ہیں، اگر مجھے تھوڑی دیر کے واسطےمعقول بھی کردیجئے تو وہی کہے جاؤں گا۔ مجھے معاف کیجئے آپ جیتے اور میں ہارا"۔ آپ نے فراغت کے بعد مختلف مدارس میں پڑھایا اور بعد میں آخر تک بِہار کی مشہور درس گاہ جامعہ اسلامیہ شمس الہدیٰ پٹنہ میں فقہ، حدیث، تفسیر، منطق اور فلسفہ کا درس دیا۔
تاریخِ وصال: سالِ وفات معلوم نہ ہوسکا۔
ماخذ ومراجع: تذکرۂ علماء اہلسنت۔
//php } ?>