شمس العلماء مولانا سید ابو سعید رحمانی رحمۃ اللہ علیہ
نام ونسب: اسم گرامی: مولانا سید ابو سعید رحمانی۔لقب: شمس العلماء،بدر الصلحاء۔ سلسلہ ٔ نسب: آپ کا خاندانی تعلق ساداتِ کرام کے عظیم خاندان سے ہے۔آپ کاوطن ’’قصبہ ایرایاں‘‘ ضلع فتح پور(انڈیا) ہے۔
تاریخِ ولادت: آپ کی ولادت باسعادت کی تاریخ وسن کسی کتاب میں نہیں ملا۔قیاس یہی کہتا ہے کہ تیرہویں صدی کے وسط یا اس کے قریب قریب ہوئی ہوگی۔
تحصیلِ علم: ابتدائی تعلیم اپنے وطن میں حاصل کی۔پھر استاذ العلماء،مرجع الفضلاء،امام المعقولات والمنقولات حضرت علامہ مولانا لطف اللہ علی گڑھی سےمروجہ علوم میں تحصیل وتکمیل کی۔آپ کا شمار مولانا لطف اللہ علی گڑھی کےارشد تلامذہ میں ہوتا ہے۔
بیعت وخلافت: آپ حضرت علامہ مولانا مخدوم شاہ فضل ِ رحمن گنج مراد آبادی کے دستِ حق پرست پر بیعت ہوئے،اور خلافت سے مشرف ہوئے۔آپ شاہ صاحب کے اکابر و اعاظم خلفاء میں سے تھے۔شاہ صاحب آپ سے بہت محبت فرماتےتھے۔ آپ کو ’’شمس العلماء‘‘ کا خطاب شاہ صاحب نے عنایت فرمایا تھا۔
سیرت وخصائص: استاذ العلماء،شمس العلماء،بدرالفضلاء،مرجع الصلحاء،عارفِ اسرار ِ یزدانی حضرت علا مہ مولاناسیدشاہ ابوسعید رحمانی ۔ آپ اپنے وقت کے جید عالم اور کہنہ مشق مدرس،اور تجربہ کا مدرس تھے۔اسی طرح نظم ونثر میں مہارت تامہ حاصل تھی۔آپ کا کلام نہایت عمدہ اور دل کو چھو لینے والا ہوتا تھا۔
آپ امام ِ اہل سنت،مجدد ملت،حامی ِ سنت،ماحیِ بدعت،اعلیٰ حضرت امام احمد رضا خاں سے بہت محبت فرماتے،اور آپ سے خصوصی روابط تھے۔اس وقت کے تمام ملکی وسیاسی اور مذہبی معماملات میں فکری ہم آہنگی اور یکسانیت تھی۔یہی وجہ ہے کہ ندوۃ العلماء جب صراطِ مستقیم سے برگشتہ ہوا تو آپ نے اس کے رد میں ’’قطع الحجہ رد ندوہ‘‘ تحریر فرمائی۔حضرت گنج مراد آبادی کو مسئلہ تیمم میں ایک مرتبہ کچھ خلجان ہوا۔افاضلِ وقت نے اپنی تحقیقات پیش کیں،مگر آپ کی تسکین خاطر نہ ہوئی صاحبِ ترجمہ(مولانا ابو سعید رحمانی) کی طلبی ہوئی،آپ نے حاضر ہوکر مسئلہ کے مالہ وما علیہ کی ایسی نفیس وضاحت فرمائی کہ حضرت وفورِ مسرت سے جھوم اُٹھے،اور آپ سے مخاطب ہوکر فرمایا: ’’آپ تو شمس العلماء ہیں‘‘۔آپ کی تصانیف میں سے کئی کتابیں چھپ کر شائع ہوچکی ہیں۔دیوانِ سعید آپ کے دیوان کا نام ہے۔قطع الحُجۃ رد ندوہ میں آپ کی مشہور کتاب ہے۔
تاریخِ وصال: 8/ ربیع الاول 1338ھ مطابق اوائل ماہِ دسمبر1919ء کو واصل باللہ ہوئے۔اپنے گاؤں ایرایاں ضلع فتح پور (انڈیا) میں آخری آرام گاہ ہے۔
ماخذ ومراجع: تذکرہ علمائے اہل سنت۔
محمد عبد الغفور نہال بَلَندوی نے تاریخ وفات ان الفاظ میں فرمائی۔
شُد، زگیتی جانبِ عرش مجید۔۔۔۔ آنکہ در علم و عمل بودہ وحید
ہاتفِ غیبی بگفتہ از نہال ۔۔۔۔۔۔ در اِرَم رفتہ جناب بُو سعید
1338ہجری
//php } ?>