حضرت مولانا سید ابو سعید رحمانی

حضرت شمس العلماء مولانا سید ابو سعید رحمانی

قصبہ ایرایاں،ضلع فتح پور ہوہ وطن،حضرت مولانا مفتی محمد لطف اللہ علی گڑی کے تلمیذ رشید،حضرت مخدوم شاہ فضل رحمٰں گنج مراد آبادی کے مرید و خلیفہ اکابر واعاظم علماء سے تھے نظم ونثر خوب لکھتے تھے،اعلیٰ حضرت مولانا شاہ احمد رضا بریلوی سے خاص روابط تھے،

حضرت گنج مراد آبادی کو مسئلہ تیمم میں ایک مرتبہ کچھ خلجان ہوا،افاضلِ وقت نے اپنی تحقیقات پیش کیں،مگر آپ کی تسکین خاطر نہ ہوئی صاحب ترجمہ کی طلبی ہوئی،آپ نے حاضر ہوکر مسئلہ کے مالہٗ وما علیہ کی ایسی نفیس وضاحت فرمائی کہ حضرت دفور مسرت سے پھڑک اُٹھے،اور آپ سے مخاطب ہوکر فرمایا،آپ تو شمس العلماء ہیں۔آپ کی تصانیف میں سے کئی کتابیں چھپ کر شائع ہوچکی ہیں،دیوان سعید آپ کے دیوان کا نام ہے،قطع الحُجۃ رد ندوہ میں آپ کی مشہور کتاب ہے،۸؍ربیع الاول ۱۳۳۸؁ھ کو انتقال ہوا،اپنے گاؤں میں دفن ہوئے،۷۵؍برس کی عمر پائی،محمد عبد الغفور نہال بلندوی نے تاریخ وفات کہی۔

شُد، زگیتی جانبِ عرش مجید

 

آنکہ ور علم و عمل بودہ وحید

ہاتف غیبی بگفتہ از نہال

 

در ارم رفتہ جناب بو سعید

 

 

 

 

 

تجویزوآراء