2015-11-25
علمائے اسلام
متفرق
1681
| سال | مہینہ | تاریخ |
یوم پیدائش | 1326 | | |
یوم وصال | 1390 | صفر المظفر | 16 |
حضرت علامہ مولانا سید مغفور القادری رحمۃ اللہ علیہ
اسمِ گرامی: آپ رحمۃ اللہ علیہ کا اسمِ گرامی سید مغفور القادری اور والد ماجد کا اسمِ گرامی سید سرد احمد القادری تھا ۔آپ کا سلسلۂ نسب سید عثمان مروندی مشہور بہ لعل شہباز قلندر سے جا ملتا ہے۔(رحمۃ اللہ علیہم)
تاریخ ومقامِ ولادت: آپ کی پیدائش 1326ھ /بمطابق 1906ء کو گڑھی اختیار خاں، ضلع رحیم یار خاں، مغربی پاکستان میں سندھ کےمشہور بزرگ حضرت سید عثمان مروندی مشہور بہٖ لعل شہباز قلندر کے خاندان میں ہوئی۔
تحصیلِ علم: حضرت مولانا پیر مغفور القادری نےدربار بھر چونڈی شریف میں حضرت مولانا عبدالکریم ہزاروی سےاوّلاً اکتساب علم کیا، اس کےبعد مشہور فقیہ وعالم مولانا سراج احمد مکھن بہلوی سے فقہ کا درس لیا، اور حضرت مولانا مفتی محمد حیات ساکن گڑھی اختیار خاں سے تفسیر وعلم کلام حاصل کیا، اور دورۂ حدیث مدرسہ شمس العلوم بستی مولویان سابق ریاست بھاولپور کےعلماء سے کیا۔25برس کی عمر میں 1352ھ کو درسیات کی تکمیل سے فراغت پائی۔
بیعت وخلافت: پیر سید مغفور القادری نے قطب الوقت حضرت شیخ محمد عبداللہ ساکن بھر چونڈی شریف ضلع سکھر صوبہ سندھ کے خلیفہ حضرت حافظ محمد صدیق قدس سرہما بھرچونڈی شریف سے بیعت کی، قطب الوقت کے خلیفہ وجانشین مجاہد اسلام حضرت پیر عبدالرحمٰن نے خلافت مرحمت فرمائی، آپ کو اپنے والد ماجد سے خاندانی پیر عبدارلرحمٰن بھی نے خلافت مرحمت فرمائی، آپ کواپنے والد ماجد سے خاندانی سلسلہ قادریہ میں اجازت بھی حاصل تھی۔
سیرت وخصائص: حضرت علامہ مولانا سید مغفور القادری رحمۃ اللہ علیہ کو مسلک اہل سنت کی ترویج وتبلیغ کی طرف خاص توجہ تھی، اس سلسلہ میں سندھ اور بھاول پور میں تبلیغی دورے کیے، مناظرے کیے، مسجدیں تعمیر کرائیں، مدارس قائم کرائے، مسجد منزل گاہ کے مشہور تنازعہ میں پیش پیش رہے، آپ کی قائم کردہ جماعت احیاء اسلام نے عقائد واعمال واخلاق میں نمایاں کام کیا، ‘‘الجماعۃ’’ کے نام سے اخبار جاری کیا، قیام پاکستان کے بعد مملکت کو دستور اسلامی میں ڈھالنے کےلیے تنظیم المشایخ کے نام سےمشایخ کی انجمن قائم کی۔ آپ کی ذات فقر ودرویشی کا پیکر اور عشق رسولﷺ کا مجسمہ تھی، استغناء اور بے نیازی آپ کی خصوصی شان تھی، آواز میں بلاکا سوز و سحر تھا، قرآن پاک کی تلاوت کرتے تو خود بے خود ہوتے، اور سامعین کو بھی بے خود کردیتے۔ 1946ءمیں سندھ کے نمائندہ کی حیثیت سے ایک سو افراد کے ہمراہ آل انڈیا سنی کانفرنس،بنارس میں شرکت کی اور کانفرنس کی خصوصی میٹنگوں میں شریک ہوئے،اسی دوران اعلیٰ حضرت امام احمد رضا بریلوی رحمۃ اللہ علیہ کے مزار پر بھی حاضر ہوئے حضرت مغفور القادری،سرور عالم صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسم کی محبت سے پوری طرح سرشار تھے۔آپ نے مسلک اہل سنت وجماعت کی نا قابل فراموش خدمات سرانجام دیں
تاریخ وصال: بروز دو شنبہ 16 صفر المظفر 1390ھ میں آپ کی وفات ہوئی۔
ماخذ ومراجع: حدائق الحنفیہ ۔ تذکرہ اکابرِ اہلسنت
//php } ?>