حضرت مولانا یعقوب چرخی
حضرت مولانا یعقوب چرخی (تذکرہ / سوانح)
حضرت خواجہ یعقوب بن عثمان چرخی قدس سرہ
نام ونسب : اسمِ گرامی: خواجہ یعقوب۔علاقہ "چرخ"کی نسبت سے چرخی کہلاتے ہیں۔سلسلہ نسب اسطرح ہے: خواجہ یعقوب بن عثمان بن محمود بن محمد بن محمود الغزنوی۔ آپ نے اپنی تفسیر میں چند جگہوں پر اپنے والد بزرگوار رحمۃ اللہ علیہ کا ذکر کیا ہے جس سے معلوم ہوتا ہے کہ وہ اربابِ علم و مطالعہ میں سے تھے اور پارسا اور صوفی تھے۔ اُن کی ریاضت کا یہ حال تھا کہ ایک روز پڑوسی کے گھر سے پانی لائے، چونکہ پانی یتیم کے پیالہ میں تھا، اس لیے نہ پیاتھا۔ (علیہم الرحمۃ والرضوان)
تاریخ ِ ولادت: آپ علیہ الرحمہ 762ھ،مطابق 1360ءکوموضع"چرخ"(غزنی،افغانستان )میں پیداہوئے۔
تحصیلِ علم: آپ نے جامع ہرات(افغانستان) اور دیارِ مصر میں تعلیم حاصل کی۔ حضرت شیخ زین الدین خوانی آپ کے ہم درس تھے۔ اور آپ نے حضرت مولانا شہاب الدین سیرامی رحمۃ اللہ علیہ (جو اپنے زمانے کے مشہور عالم تھے)سے تلمذ کیا اور فتویٰ کی اجازت علمائے بخارا سے پائی۔
بیعت وخلافت: آپ علیہ الرحمہ خواجہ ٔ بزرگوار خواجۂ خواجگان حضرت سید بہاءالدین نقشبندرحمۃ اللہ علیہ کے دستِ حق پرست پر بیعت ہوئے،اور سلوک کی منازل حضرت خواجہ علاؤالدین عطار رحمۃ اللہ علیہ کی صحبت میں طے فرمائیں۔اس لئے آپ خلیفہ حضرت خواجہ علاؤالدین عطار علیہ الرحمہ کے ہیں۔
سیرت وخصائص: امام الاولیاء ،قدوۃ الصوفیاء،عالمِ ربانی،عارفِ حقانی حضرت خواجہ یعقوب بن عثمان چرخی رحمۃ اللہ علیہ۔آپ علیہ الرحمہ کاشمار سلسلہ عالیہ نقشبندیہ کے اکابر مشائخٰ میں ہوتا ہے۔آپ اپنے وقت کے جید عالمِ دین تھے۔ آپ نے شریعت وطریقت پر مفید کتب تصنیف فرمائی ہیں۔حضرت خواجہ بہاء الدین نقشبند رحمۃ اللہ علیہ کی خدمت میں حاضر ہونے سے پہلے آپ کو اُن سے بڑی عقیدت اور محبت تھی، جب آپ اجازتِ فتویٰ حاصل کرکے بخارا سے واپس چرخ جانے لگے تو ایک دن حضرت خواجہ نقشبند رحمۃ اللہ علیہ کی خدمت میں حاضر ہوئے اور نہایت عاجزی و انکساری سے عرض کیا: "میری طرف توجہ فرمائیں"۔ خواجۂ نقشبند نے فرمایا: ہم مامور ہیں ہم خود کسی کو قبول نہیں کرتے۔ آج رات دیکھیں گے کہ کیا اشارہ ہوتا ہے، اُسی پر ہی عمل کیا جائے گا اور اگر انہوں نے تجھے قبول کیا تو ہم بھی قبول کرلیں گے۔یہ رات آپ پر بڑی بھاری تھی، آپ کو یہ غم کھائے جا رہا تھا کہ شاید حضرت خواجہ رحمۃ اللہ علیہ مجھے قبول نہ کریں۔ اگلے روز آپ نے فجر کی نماز حضرت خواجہ نقشبند رحمۃ اللہ علیہ کے ساتھ ادا کی، نماز کے بعد حضرت خواجہ قدس سرہ نے آپ کو مخاطب کرکے فرمایا:"مبارک ہو کہ اشارہ قبول کرنے کا آیا ہے۔ ہم کسی کو قبول نہیں کرتے اور اگر قبول کریں تو دیر سے کرتے ہیں تاکہ دیکھیں کہ کوئی کس نیت سے آتا ہے اور کس وقت آتا ہے"۔حضرت خواجہ نے مریدی کا شرف بخشا۔
حضرت خواجہ نقشبند رحمۃ اللہ علیہ نے ارشاد فرمایا کہ حدیث شریف میں ہے:العلم علمان، علم القلب فذلک علم نافع علم الانبیاء والمرسلین والعلم اللسان فذلک حجۃ اللہ علیٰ ابن آدم۔"علم دو ہیں، ایک قلب کا علم جو نفع بکش ہے اور یہ نبیوں اور رسولوں کا علم ہے۔ دوسرا زبان کا علم اور یہ بنی آدم پر حجت ہے"۔اُمید ہے کہ علم باطن سے تمہیں کچھ نصیب ہوگا۔اور فرمایا کہ حدیث شریف میں آیا ہے:اذا جالستم اھل الصدق فاجلسوھم بالصدق فانھم جواسیس القلوب یدخلون فی قلوبکم وینظرون الیٰ ھممکن۔"جب تم اہلِ صدق کی صحبت میں بیٹھو تو اُن کے پاس صدق سے بیٹھو، کیونکہ وہ دلوں کے بھید جانتے ہیں، وہ تمہارے دلوں میں داخل ہوجاتے ہیں اور تمہارے ارادوں اور نیتوں کو دیکھ لیتے ہیں"۔اس کے بعد حضرت خواجہ نقشبند رحمۃ اللہ علیہ نے اپنے مشائخ کا سلسلۂ طریقت حضرت خواجہ عبدالخالق غجدوانی قدس سرہ العزیز تک بیان فرمایا اور پھر آپ کو وقوفِ عددی میں مشغول کیا او رفرمایا:"یہ علم لدنی کا پہلا سبق ہے جو حضرت خواجہ خضر علیہ السلام نے حضرت خواجہ بزرگ عبدالخالق غجدوانی رحمۃ اللہ علیہ کو پڑھایا تھا"۔شرفِ بیعت حاصل کرنے کے بعد آپ ایک عرصہ تک حضرت خواجہ نقشبند رحمۃ اللہ علیہ کی خدمت میں رہے اور اس دوران حضرت خواجہ علاء الدین عطار رحمۃ اللہ علیہ سے تکمیل تعلیم و تربیت کرتے رہے، پھر حضرت خواجہ نقشبند رحمۃ اللہ علیہ نے آپ کو بخارا سے جانے کی اجازت مرحمت فرمائی اور بوقتِ رخصت فرمایا:"ہم سے جو کچھ تمہیں ملا ہے اُس کو بندگانِ خدا تک پہنچاؤ تاکہ سعادت کا موجب بنے"۔پھر تین بار فرمایا:" ترا بخدا سپرد یم (ہم نے تجھے خدا کے سپرد کیا) اور ساتھ ہی اشارۃ حضرت خواجہ علاء الدین عطار رحمۃ اللہ علیہ کی پیروی کرنے کا حکم فرمایا۔
کچھ عرصہ موضع "کش" میں قیام کرنے کے بعد آپ بدخشاں چلے گئے۔ یہاں پہنچنے پر آپ کو" چغانیاں" سے حضرت خواجہ علاء الدین عطار قدس سرہ کا مکتوبِ گرامی ملا۔ جس میں انہوں نے آپ کو اپنی متابعت کا اشارہ کیا۔ آپ چغانیاں کو روانہ ہوگئے اور حضرت خواجہ عطار کی صحبت کا شرف حاصل کیا۔ آپ چند برس تک اُن کی صحبت میں رہے، حضرت خواجہ علاء الدین عطار رحمۃ اللہ علیہ آپ پر بے حد لطف فرماتے تھے۔جب حضرت خواجہ علاء الدین عطار رحمۃ اللہ علیہ نے 802ھ میں اس دارِ فانی سے عالمِ باقی کی طرف رحلت فرمائی تو اس کے بعد حضرت خواجہ محمد یعقوب چرخی رحمۃ اللہ علیہ چغانیاں سے واپس "حصار" آگئے اور حضرت خواجۂ خواجگان نقشبند رحمۃ اللہ علیہ کے اس ارشاد کی تعمیل کرنا چاہی کہ"جو کچھ ہم سے تمہیں پہنچا ہے اُسے بندگان خدا تک پہنچادینا اور مناسبِ حال حاضرین کو بطریقِ خطاب اور غائبین کو بذریعہ خط و کتابت تبلیغ کرنا"۔
آپ کی وفات حسرتِ آیات ۱۵؍ صفر ۸۵۱ھ/ ۱۴۴۷ء کو ہوئی۔ مزار مبارک ہلفتو نزد حصار میں ہے۔ آج کل روسی حکومت نے ہلفتو کا نام گلستان رکھ دیا ہے۔