سعید بن جبیر اسدی رضی اللہ عنہ
نام ونسب:کنیت:ابو محمد،ایک قول کے مطابق ابوعبداللہ۔اسمِ گرامی:سعید بن جبیر اسدی ۔آپ عظیم تابعی تھے۔آپ نے حضرت عبداللہ بن عباس،ام المؤمنین سیدہ عائشہ ،عبد اللہ بن عمر اور کثیر صحابہ (علیہم الرضوان)سے علم حاصل کیا۔ایک وقت آیا کہ آپ اپنے وقت کے بہت بڑے محدث ومفسر ،تابعین میں سب سے زیادہ علم رکھنے والے ،اور امام تھے۔آپ کے علم کاندازہ اس بات سے لگایا جاسکتا ہے۔"تفسیر وحدیث یافقہ کی کوئی بھی کتاب اُٹھائیے جب آپ کتاب کھولیں گے اور اس کی ورق گردانی شروع کریں گے تو آپ کو جابجا حضرت سعید بن جبیر رحمہ اللہ کا تذکرہ ملےگا"۔ ایسی قیمتی شخصیت کو وقت کے سفاک حاکم نے قتل کر ڈالا۔حضرت سعید بن جبیرکاجرم کیا تھا؟ کون سی ایسی غلطی تھی جو اُن کے خون ناحق کا باعث بن گئی؟۔ حضرت سعید بن جبیر رحمہ اللہ کا جرم صرف یہ تھا کے وہ حق پرست اور بےباک عالمِ دین تھے۔انہوں نے حجاج بن یوسف سے بہ بانگ دہل کہہ دیا تھا۔"تم ظالم،قاتل،اور فاسق ہو"حجاج بن یوسف نے اپنے بارے میں یہ کڑوا سچ سنا تو اس نے حضرت سعید بن جبیر کو قتل کرنے کا فیصلہ کر لیا کیونکہ وہ چاہتا تھا کے میرے خلاف کوئی لب کشائی نہ کرسکے چنانچہ حجاج نے اپنے فوجیوں کو حضرت سعید بن جبیر کو حاضر کرنے کا حکم دیا،اور قتل کردیا۔
مشہور ہے کہ جب حضرت سعید بن جبیر رضی اللہ عنہ تابعی کو حجاج نےشہید کر دیا۔"جب حجاج سوتا تو خواب میں حضرت سعید کو دیکھتا کہ وہ اس کے کپڑوں کو پکڑے ہو ئے فرما رہے ہیں:اے دشمنِ خدا! کس قصور میں تو نے مجھےقتل کیا؟حجاج اس خواب کو دیکھ کر ڈر کر اٹھ جا تا اور کہتا کہ سعید کو ہم سے کیا تعلق ہو گیا ہے۔اوراس کو یہ بیماری لاحق ہو گئی جس کا نام" زمہریر"تھا۔ ایسی سخت سردی جسم پر چھا جاتی تھی کہ کا نپتا جا تا تھا۔ انگیٹھیاں آگ سے بھری اس کے پاس لائی جاتی تھیں اور اس سے قریب کی جاتیں تا آنکہ اس کی کھال جل جا تی لیکن اس کو محسوس بھی نہ ہوتا تھا"۔
پیٹ میں اطباء نے سرطان(کینسر)تجویز کیا ۔امام یا فعی نے لکھا ہے: حجاج نے طبیب کو بلایا ،طبیب نے گو شت کا ایک ٹکڑا لیا اور اس میں دھاگا باندھا اورگوشت کے اس ٹکڑے کو حجاج کے حلق میں اتا را،تھوڑی دیر کے بعد دھاگےکو کھینچا تو دیکھا کہ اس گوشت کے ٹکرے میں بکثرت کیڑے لپٹے ہو ئے ہیں۔
شہادت: 17 رمضان المبارک 95ھ کو تلاوت کرتے ہوئے شہید ہوئے۔