/ Thursday, 25 April,2024

حضرت سید ابو اسحاق ابراہیم بن غوث الاعظم

حضرت سید ابو اسحاق ابراہیم بن غوث الاعظم رحمۃ اللہ علیہ نام و نسب:اسمِ گرامی:سیدمحمد ابراہیم۔کنیت:ابواسحاق۔ لقب:جیلانی۔سلسلہ نسب اسطرح ہے: حضرت سید ابو اسحاق ابراہیم بن غوث الاعظم  بن سید ابوصالح موسیٰ جنگی دوست بن ابوعبداللہ ۔الیٰ آخرہ ۔(رحمۃ اللہ علیہم اجمعین) تاریخِ ولادت:  آپ کی ولادت باسعادت 527ھ، بمطابق 1132ء کو ہوئی۔ تحصیلِ علم: ابتدائی تعلیم ،اور تمام علوم نقلیہ وعقلیہ کی تحصیل وتکمیل  اپنے والدِ گرامی حضرت محبوبِ سبحانی سیدنا شیخ عبدالقادر جیلانی رضی اللہ عنہ  اور دیگر شیوخ سے ہوئی۔حدیث تفسیر  تصوف اور فقہ میں اپنے والدِ گرامی سے خصوصی درس لیےاور مہارتِ تامہ حاصل کی۔آپ کا شمار اپنے وقت کے جید علماء ومشائخ میں ہوتا تھا۔ بیعت وخلافت: اپنے والدِ گرامی  سیدنا شیخ عبدالقادر جیلانی رضی اللہ عنہ سے بیعت وخلافت حاصل تھی۔ سیرت وخصائص: سلطان الکاملین،برہان ا۔۔۔

مزید

سعید بن جبیر اسدی

سعید بن جبیر اسدی رضی اللہ عنہ نام ونسب:کنیت:ابو محمد،ایک قول کے مطابق ابوعبداللہ۔اسمِ گرامی:سعید بن جبیر اسدی ۔آپ عظیم تابعی تھے۔آپ نے حضرت عبداللہ بن عباس،ام المؤمنین سیدہ عائشہ ،عبد اللہ بن عمر اور کثیر صحابہ (علیہم الرضوان)سے علم حاصل کیا۔ایک وقت آیا کہ آپ اپنے وقت کے بہت بڑے محدث ومفسر ،تابعین میں سب سے زیادہ علم رکھنے والے ،اور امام تھے۔آپ کے علم کاندازہ اس بات سے لگایا جاسکتا ہے۔"تفسیر وحدیث یافقہ کی کوئی بھی کتاب اُٹھائیے جب آپ کتاب کھولیں گے اور اس کی ورق گردانی شروع کریں گے تو آپ کو جابجا حضرت سعید بن جبیر رحمہ اللہ کا تذکرہ ملےگا"۔ ایسی قیمتی شخصیت کو وقت کے سفاک حاکم نے قتل کر ڈالا۔حضرت سعید بن جبیرکاجرم کیا تھا؟ کون سی ایسی غلطی تھی جو اُن کے خون ناحق کا باعث بن گئی؟۔ حضرت سعید بن جبیر رحمہ اللہ کا جرم صرف یہ تھا کے وہ حق پرست اور بےباک عالمِ دین تھے۔انہوں نے حجاج بن یوسف۔۔۔

مزید

حضرت خواجہ ابراہیم بن ادھم

حضرت خواجہ ابراہیم بن ادھم رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ نام ونسب:اسمِ گرامی:ابراہیم۔کنیت:ابواسحق ۔القاب:مفتاح العلوم،سلطان التارکین،سیدالمتوکلین،امام الاولیاء۔سلسلہ نسب اسطرح ہے: سلطان ابراہیم بن ادہم بن سلیمان بن منصوربن یزیدبن جابر۔(علیہم الرحمہ) ولادت با سعادت: آپ کی ولادت  باسعادت  بلخ (افغانستان)میں ہوئی۔ تحصیل علم: شاہی خاندان سےتعلق تھا،شہزادے تھے،ابتدائی تعلیم  شاہی محل میں ہوئی،جب خداطلبی میں بادشاہت کوترک کرکےمکۃ المکرمہ پہنچے،وہاں کےمشائخ سے تحصیل ِعلم کیا۔وہاں سےبغداد،بصرہ،کوفہ،بلادِشام کاسفرکیا۔آپ نےجلیل القدر مشائخ  خواجہ فضیل بن عیاض، امام باقر،سفیان ثوری ،خواجہ عمران بن موسیٰ ، شیخ منصورسلمی،خواجہ اویس قرنی ،حضرت امام اعظم ابو حنیفہ،حضرت جنید بغدادی (رضوان اللہ تعالیٰ عنہم اجمعین) سےعلم حاصل کیا اور انکی صحبت سے فیض یاب ہوئے۔جنید بغدادی آپ کو"مفاتیح العلوم۔۔۔

مزید

جب تعلیم کا بنیادی مقصد نوکری کا حصول ہے

۔۔۔

مزید

شہاب الدین محمود آلوسی بغدادی

شہاب الدین محمود آلوسی بغدادی رحمۃ اللہ علیہ عظیم مفسر ،محدث ، فقیہ ، شاعر اور ادیب ۔ (پیدائش،1802ء بمطابق 1217ھ وفات -1854ء بمطابق 1270ھ). ابو الثناءشہاب الدین محمود بن عبداللہ الحسینی الٓالوسی بغداد میں پیدا ہوئے 1217ھ آپ کی تاریخ پیدائش ہے۔ "آلوس"ایک گاؤں تھاجوبغداداورشام کے درمیان کے راستے میں ایک مقام پر واقع تھا، جس میں آپ کی پیدائش اس گاؤں کی وجہِ شہرت بنی۔ آپ اپنے زمانے کے امام بنے،زندگی کا زیادہ عرصہ تالیف و تدریس میں گذارا۔مفسر،محدث، اديب،اورمجددين میں  سے تھے۔ مشہورعربی تفسیر"روح المعانی"کے مؤلف۔جو عرصہ 15 سال میں تحریر کی آپ کی متعدد تصنیفات و تالیفات ہیں۔ علامہ آلوسی اپنے زمانے کے بہت بڑے عالم تھے،اورعلم و فضل میں کمال کے باعث دوردرازسے طالبان علم آپ کی طرف مقناطیس کی طرح کھنچے چلے آتے تھے، اورایک حلقہ سا ہر وقت آپ کے یمین و یساررہتا تھا۔فقہ و اصول فقہ،تفسیر،حدیث،علم ہیئ۔۔۔

مزید

حضرت حر

حضرت حر رحمۃ اللہ علیہ بنو تمیم کا ایک فوجی سردار تھے۔ ابن زیاد نے امام حسین کے آنے کی خبر سن کر سب سے پہلے اسی کی سرکردگی میں ایک ہزار سپاہیوں کا ایک دستہ روانہ کیا وہ حضرت امام حسین علیہ السلام کے دائیں بائیں لگا رہے اور انھیں میدان کربلا میں لے آئے ۔ اس وقت اسے یہ خیال نہیں تھا کہ معاملہ اس حد تک پہنچ جائے گا۔ لیکن جب اس نے دیکھا کہ ابن زیاد بالکل سمجھوتے پر نہیں آتا تو اپنے سابقہ رویے پر متاسف ہوا اور تلافی مافات کے طور پر جنگ شروع ہونے سے قبل اپنے بھائی ، بیٹے اور غلام سمیت حضرت امام حسین علیہ السلام کے ساتھ مل گیا اور انہی کے ہمراہ بہادری سے لڑتے ہوئے شہادت کی دولت پائی۔ حر نے شب عاشور ساری رات جاگنے کے بعد فیصلہ کیا کہ حق یقیناً آلِ رسول صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کے ساتھ ہے اس لیے انھوں نے جا کر امام حسین علیہ السلام سے معافی مانگی۔ امام حسین علیہ السلام نے انھیں معاف کر دیا اور حر ک۔۔۔

مزید

حضرت ابوبکر بن امام حسن مجتبی

حضرت ابوبکر بن امام حسن مجتبیٰ رضی اللہ عنھما آپ کی والدہ ماجدہ امِ ولد تھیں ۔بعض نے لکھا ہے کی ان کانام "رملہ "تھا۔ابولفرح نے لکھا ہے کہ عبد اللہ بن عقبہ الغنوی نے میدانِ کربلا میں آپ کو شہید کیا۔ ان کے اسمِ گرامی سے معلوم ہوا،کہ خاندانِ نبوت کو حضورﷺ کے یاروں سے کتنی محبت تھی۔ان کے ناموں پر اپنی اولاد کا نام رکھتے تھے۔اہلِ بیت ِ اطہار کی محبت کے جھوٹے دعویدار،رافضیوں کو یہ "نام"گوار نہیں ہے۔۔۔۔

مزید

ابوموسیٰ اشعری رضی اللہ عنہ

ابوموسیٰ اشعری ان کا نام عبداللہ بن قیس ہے،ہم ان کا نسب اورکچھ حالات ان کے نام کے ترجمے میں اس سے پہلے بیان کرآئے ہیں،ان کی والدہ بنوعک سے تھیں،اسلام قبول کیا،اورمدینے میں فوت ہوگئیں ایک گروہ نے جن میں واقدی بھی شامل ہیں لکھاہےکہ ابوموسیٰ سعید بن عاص کے حلیف تھے،مکے میں اسلام قبول کیا،اورہجرت کرکے حبشہ چلے گئے،وہاں سے انہوں نے دو کشتیوں میں اس وقت مراجعت کی جب حضورِ اکرم خیبر میں تھے،واقدی نے خالد بن ایا س سے، انہوں نے ابوبکربن عبداللہ بن جہیم سے روایت کی کہ ابوموسیٰ بہت بڑے نساب تھے،نیزوہ کہتے ہیں،ابوموسیٰ نے حبشہ کو ہجرت نہیں کی اور نہ وہ قریش میں کسی کے حلیف تھے،بلکہ وہ قدیم الاسلام ہیں،مکے میں اسلام قبول کیا،اور اپنے اہلِ قبائل میں چلے گئے،اوراشعریوں کا وفد لے کر اس موقعے پردوبارہ درباررسالت میں حاضرہوئے،جب حضرت جعفراپنے ساتھیوں کے ساتھ دو کشتیوں میں سوارہوکرحبشہ سے واپس آئے تھےاورآ۔۔۔

مزید

ابو سعید مبارک مخزومی

حضرت شیخ ابوسعیدمبارک مخزوم﷫ نام ونسب: اسمِ گرامی:مبارک بن علی۔کنیت:ابوسعید۔لقب:قاضی القضاۃ،مصلح الدین،قبیلہ بنی مخزوم کی نسبت سے"مخزومی"کہلاتے ہیں۔سلسلہ نسب اسطرح ہے:شیخ ابوسعید مبارک مخزومی بن علی بن حسین بن بندار البغدادی۔(علیہم الرحمۃ والرضوان) مولدوموطن:  آپ کی ولادت باسعادت 446ھ،کومحلہ"مخرّم"بغدادمعلی(عراق)میں ہوئی۔ تحصیلِ علم: آپ نے سید یونس رحمۃ اللہ علیہ اورشیخ صمد ابدال رحمۃ اللہ علیہ اور شیخ ابو الفضل سرخسی رحمۃ اللہ کی صحبت سے فیضِ کامل اورعلمِ نافع  پایا۔آپ حنبلی المذہب اور فقیہ العصرتھے، اور جماعتِ حنابلہ کے اصول و فروع میں شیخ و امام تسلیم کیے جاتے تھے۔آپ بغدادکے"قاضی القضاۃ "(چیف جسٹس)کےمنصب  پرفائزتھے۔ بیعت وخلافت:  آپ شیخ ابوالحسن علی ہکاری رحمۃ اللہ علیہ کے مریدوخلیفۂ اعظم تھے۔ان کے علاوہ آپ نے سید یونس رحمۃ اللہ علیہ اور شیخ صمد ابدال رحمۃ ۔۔۔

مزید

حضرت نوح علیہ السلام

حضرت نوح علیہ السلام حضرت نوح علیہ السلام کے باپ کا نام لامک بن متوشلخ بن اخنوخ (یہ ادریس علیہ السلام کا نام) (مدارک پ۸ ع۱۵ زیر آیت لقد ارسلنا نوحا) آپ علیہ السلام کو چالیس سال کے بعد اعلان نبوت کا حکم دیا گیا اور ساڑھے نو سو (۹۵۰) سال آپ اپنی قوم میں ٹھہرے  اور اپنی قوم کو تبلیغ فرمائی۔ اللہ تعالیٰ نے فرمایا: فَلَبِثَ فِیْھِمْ اَلْفَ سَنَۃٍ اِلَّا خَمْسِیْنَ عَامًا (العنکبوت ۱۴) تو وہ ان میں پچاس سال کم ہزار برس رہے۔ طوفان کے بعد آپ دو سو پچاس سال زندہ رہے آپ کی کل عمر ایک ہزار دو سو چالیس سال ہے اگرچہ اس میں اور قول بھی ہیں لیکن زیادہ طور پر اسی قول کو صحیح کہا گیا ہے۔ (صاوی پ۸ زیر آیت ولقد ارسلنا نوحا، حاشیہ جلالین ص۱۳۴) نوح علیہ السلام نے قوم کو کیا تبلیغ کیا؟ حضرت نوح علیہ السلام نے ساڑھے نو سو سال اپنی قوم کو اللہ کی وحدانیت، گناہوں سے باز رہنے کی تبلیغ فرمائی اور ساتھ ساتھ الل۔۔۔

مزید