2015-12-03
علمائے اسلام
متفرق
2187
| سال | مہینہ | تاریخ |
یوم پیدائش | 1158 | | |
یوم وصال | 1240 | صفر المظفر | 22 |
حضرت شاہ غلام علی دہلوی رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ
اسمِ گرامی: آپ رحمۃ اللہ علیہ کا اسمِ گرامی شاہ غلام علی ، والد ماجد کا نام شاہ عبد اللطیف رحمۃ اللہ علیہما تھا۔ آپ کا سلسلۂ نسب مولائے کائنات ، مولا علی مشکل کشا کرم اللہ وجہہ الکریم سے ملتا ہے۔
ولادت با سعادت: حضرت شاہ غلام علی قدس سرہ قصبہ بٹالہ علاقہ پنجاب میں1158ھ میں پیدا ہوئے۔
بیعت وخلافت: آپ رحمۃ اللہ علیہ نے حضرت میرزا جانجاناں رحمۃ اللہ علیہ کے دستِ حق پرست پر بیعت کی اور ان ہی سے خلافت واجازت حاصل کی۔
سیرت وخصائص: حضرت شاہ غلام علی دہلوی رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ اکثر اولیاے کبار کی ارواح کا مشاہدہ کیا کرتے تھے۔ علم حدیث و تفسیر کے ساتھ مناسبت حاصل تھی۔ باوجود کمال کے آپ میں انکسار اس درجہ کا تھا کہ ایک دن فرمایا کہ کتا جو میرے گھر میں آتا ہے میں کہتا ہوں۔الٰہی میں کون ہوں کہ تیرے دوستوں کو وسیلہ بناؤں۔ اس مخلوق کے واسطے تو مجھ پر رحم فرما۔ اسی طرح جو طالب آتا ہے میں اس کے واسطہ سے قربِ الٰہی طلب کرتا ہوں۔اکثر آپ کا عمل حدیث شریف پر تھا۔ آپ نے حدیث کی مسند شاہ ولی اللہ رحمہ اللہ کے صاحبزادوں اور اپنے پیر سے حاصل کی تھی۔ اور کلام اللہ شریف حفظ تھا۔ لیکن لوگوں کو معلوم نہ تھا۔ آپ سوتے کم تھے۔ تہجد کے وقت اگر لوگ خواب میں ہوتے تو آپ جگاہ دیتے اور نماز تہجد پڑھ کر آپ مراقبہ اور تلاوت قرآن مجید میں مشغول ہوجاتے اور ہر روز دس پارے پڑھتے۔ آپ لباس موٹا پہنا کرتے۔ اگر کوئی شخص نفیس کپڑا بھیجتا تو اُسے بیچ کر کئی کپڑے خرید کر فی سبیل اللہ تقسیم کر دیتے۔ اور فرماتے کہ یہ بہتر ہے کہ بجائے ایک آدمی کے کئی آدمی پہن لیں۔آپ نہایت سختی تھے اور اخفاء کی رعایت بہت کرتے تھے۔ چنانچہ حلقہ کے وقت لوگوں کو عطا فرمایا کرتے۔ اور حیا آپ پر ایسا غالب تھا کہ لوگوں کی شکل کا تو کیا ذکر اپنی شکل بھی آئینہ میں نہ دیکھتے تھے۔ مومنوں پر شفقت کا یہ عالم تھا کہ اکثر رات کو اُن کے واسطے دُعا کیا کرتے تھے۔ا مر بالمعروف و نہی عن المنکر آپ کا شیوہ حسنہ تھا۔مرض موت میں ترمذی شریف آپ کے سینہ پر تھی۔ اگر آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کا کوئی فعل حدیث میں نکل آتا۔ اُس پر عمل کرتے۔ بکری کے شانہ کا گوشت پکوا کر کھایا کرتے کہ مسنون ہے۔ قرآن مجید کا نہایت شوق تھا۔ ایک دفعہ آتشِ دوزخ کے خوف نے مجھ پر بہت غلبہ کیا۔ میں نے آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھا کہ فرما رہے ہیں کہ جو شخص ہم سے محبت رکھتا ہے وہ دوزخ میں نہ جائے گا۔
تاریخِ وصال: بتاریخ 22 صفر 1240ھ /بمطابق اکتوبر 1824 ءمیں آپ کا وصال ہوا۔ نماز جنازہ جامع مسجد میں حضرت شاہ ابو سعید رحمۃ اللہ علیہ نے پڑھائی۔ بعد ازاں حسبِ وصیت جنازہ کو آثار شریفہ میں لے گئے اور وہاں سے لاکر حضرت شہید رحمۃ اللہ علیہ کے پہلو میں دفن کردیا۔
ماخذومراجع:مشائخ نقشبند
//php } ?>