حضرت شاہ غلام علی دہلوی

حضرت شاہ غلام علی دہلوی  رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ

مجدد مأتہ اثنا عشر حضرت شاہ غلام علی ۱۱۸۵؁ھ میں بٹیالہ پنجاب میں پیدا ہوئے، آپ کے والد سید عبد اللطیف علوی نے حضرت علی المرتضیٰ کرم اللہ وجہہ امر منامی سے ‘‘علی’’ نام رکھا، چچا نے عبداللہ تجویز کیا، آپ نے ادب واحترام کی بناء پر غلام کا لفظ اضافہ کر کے ‘‘غلامِ علی’’ مقرر کیا، والدہ ماجدہ نےاپنے خواب کے بموجب عبدالقادر نام رکھا، آپ کے والد ماجد حضرت شاہ ناصر الدین قادری دھلوی کے مرید تھے، آپ کو اُنہیں سے مرید کرانے کے لیےدہلی بلایا، مگر جب آپدھلی پہونچے تو حضرت شاہ ناصر الدین فوت ہوچکےتھے، اس لیےان کے فرزند خواجہ میر درد اورحضرت مولانا فخر الدین فخر جہاں چشتی دھلوی سے اخذ فیض کر کے ۲۲؍برس کی عمر میں حضرت میرزا مظہر جان سےسلسلہ قادریہ میں مرید ہوئے اور تکمیل سلوک کے بعد چاروں سلسلوں میں اجازت وخلافت پائی، آپ کثیر السلسلہ شیخ تھے، آپ کے خلفاء کی تعداد ایک ہزار تھی جو عرب و عجم میں پھیلے ہوئے تھے، ۲۲؍صفر المظفر کو آپ کا وصال ہوا، آپ کے خلیفہ وجانشین حضرت شاہ ابو سعید مجددی علیہ الرحمۃ نے نور اللہ مضجعہ فقرہٗ تاریخ کہا، دیار مصر وشام کے مشہور عالم اور وسیع السلسلہ شیخ مولانا خالد رومی المتوفی ۱۲۴۲؁ھ آپ کے فیض یافتہ وخلیفہ تھے نامور بزرگ گذرےہیں۔

(خزینۃ الاصفیاء، آثار الجادید باب چہارم)

تجویزوآراء