حضرت شیخ عبدالکبیر پانی پتی رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ

آپ شیخ عبدالقدوس کے فرزند ارجمند بھی تھے اور خلیفہ بھی تھے سخاوت اور شجاعت میں بے مثال تھے ذوق اور سماع میں ثانی نہ رکھتے تھے کرامات اور بلند مقامات میں مشہور تھے۔

ایک دن سلطان سکندر بن بہلول اپنے دو وزیروں کو لے کر حضرت شیخ کی خدمت میں آیا وہ آپ کا امتحان لینا چاہتا تھا چنانچہ تینوں نے اپنے اپنے دل میں علیٰحدہ علیٰحدہ خواہش بنالی اور خیال کیا کہ اگر شیخ کو ہمارے دِلوں کا حال معلوم ہے تو ہمارے دل میں جس چیز کی کھانے کی خواہش ہے وہ مہیا کرے گا جس وقت حاضر خدمت ہوئے تو حضرتِ شیخ نے ہرن کے گوشت کے سموسے سلطان سکندر کے سامنے لا رکھے اور میاں بڈھا کے سامنے یخنی کا پیالہ رکھا اور ملک محمد کے سامنے حلوے کی پلیٹ رکھ دی تینوں کی یہی خواہش تھیں یہ دیکھ کر تینوں بڑے حیران ہوئے آپ نے فرمایا بابا حیران ہونے کی ضرورت نہیں اللہ تعالیٰ اپنے دوستوں کو دنیا داروں کے سامنے شرمندہ نہیں ہونے دیتا اُس سے جو چیز طلب کی جاتی ہے وہ بھیج دی جاتی ہے شیخ عبدالکبیر ۹۴۷ھ میں فوت ہوئے تھے۔

درجہ کبریٰ زحق در خلد یافت
چوں کبیر آں شیخ اکبر دستگیر
ہست تاج الالقیا تاریخ او
۹۴۷ھ
ہم فرید الدھر سلطان الکبیر
۹۴۷ھ

تجویزوآراء