- ابنِ حجر عسقلانی، امام المحدثین حافظ
اسمِ گرامی: احمد
اَلقاب: امیر المومنین
فی الحدیث، حافظ الحدیث ، شیخ الاسلام، امام المحدثین
نسب:
احمد بن علی بن محمد
بن محمد بن علی بن محمود بن احمد بن احمد بن کنانی، عسقلانی، مصری، شافعی۔(رحمۃ اللہ تعالٰی علیہم)
ولادت: ۲۲؍ شعبان المعظّم ۷۷۳ھ کو مصر میں پیدا
ہوئے ۔
تحصیلِ علم:
پانچ سال کی عمر میں مدرسے میں داخل ہوئے اور نو سال کی عمر
میں حفظِ قرآن کی دولت سے مالا مال ہوئے۔ شیخ عفیف الدین عبداللہ بن محمد نشاوری ،
شیخ جمال الدین بن ظہیرہ،علامہ امام زین الدین عراقی اور دیگر تقریباً سات
سو سات (۷۷۰) اساتذہ سے مختلف فنون کا علم حاصل کیا۔ نیز، آپ اسکندریہ،
قاہرہ، یمن، تعز، زبید، عدن ،مکۂ مکرمہ، مدینۂ منوّرہ، شام، غزہ، نابلس، رملہ، دمشق اورحلب ہجرت کرکے علومِ دینیہ
کی تحصیل فرماتے رہے۔
سیرت وخصائص:
امیر المومنین فی الحدیث، حافظ الحدیث ، شیخ الاسلام،
امام المحدثین حافظ ابنِ حجر عسقلانی رحمۃ اللہ تعالٰی علیہ بڑے بلند پایہ عالمِ ربانی تھے۔ آپ کی صورت و سیرت ہی ایسی
تھی جس میں احادیث کے مختلف رنگ ظاہر ہوتے۔ آپ کے زمانے کے سب علما کا اس بات پر اتفاق تھا کہ علم میں ،احادیث کی
یاد داشت میں، دیگر علوم وفنون کی مہارت میں آپ سے بڑھ کر کوئی نہیں ہے۔ علامہ
حافظ ابنِ حجر عسقلانی جس اخلاص اور انہماک سے علومِ دینیہ حاصل فرماتے رہے وہ
قابلِ تقلید ہے اوراس سبب سے وہ علم و فضل کے بحرِ ذخّار ٹھہرے ۔ اپنے معاصرین پر سبقت لے گئے بلکہ علمِ حدیث
میں اُن کا یہ مقام ٹھہرا کہ ان کے پائے کا مُحدّث چند صدیوں تک پیدا نہ ہوسکا ۔آپ
کی قوتِ حافظہ کا یہ عالم تھا کہ اکثر کتب آپ کو حفظ ہوگئیں تھی،پڑھنے میں اتنی
تیز رفتاری تھی کہ صرف چار چار مجلس میں
سنن ابنِ ماجہ اور صحیح مسلم کو ختم کردیتے تھے، معجم صغیر طبرانی کو صرف ظہر اور
عصر کے درمیان ختم کرلیتے، کتابت بھی اسی سرعت سے فرماتے۔ علامہ حافظ ابنِ
حجر اپنے دور کے مرجع العلما تھے۔ آپ کے بحرِ علمی کا چرچا ہر سو پھیل چکا تھا اسی وجہ سے طلبہ
جوق در جوق آپ کی خدمت میں حاضری دیتے اور علم کی دولت سے مالامال ہوتے۔ آپ نے اپنے زمانے میں کئی علمی مراکز میں دُروسِ
حدیث دیے، خانقاہِ بیرسیہ میں آپ نے بیس سال درس دیا۔ اس کے علاوہ شیخونیہ، بدریہ،
صالحیہ، فخریہ، نجمیہ، جامع ابنِ طولان، حسینیہ، جمالیہ میں منصبِ تدریس پر فائز
رہے۔
وصال:
آپ کا وصال شبِ ہفتہ، ۲۸؍ ذوالحجہ ۸۵۲ ھ مطابق ۲؍ مارچ 1449ء کو، بعدِ نمازِ عشا، قاہرہ میں ہوا۔ وصال کے وقت آپ
کی عمر ۷۹؍ سال تھی ۔ جب جنازہ تیار ہوچکا تو اُس وقت شدید بارش ہوئی اور نمازِ
جنازہ میں اتنی بھیڑ تھی کہ لوگوں نے اس سے پہلے نہ دیکھی تھی۔
تدفین و مزار:
امام شافعی اور شیخ
مسلم سلمی کے مزار کے درمیان مقام قرافہ صفری میں آپ کی تدفین ہوئی۔
اللہ تعالیٰ آپ کے مزارِ پرانوار پر رحمتوں کی بارش نازل
فرمائے اور ان کے صدقے ہماری مغفرت فرمائے۔
مآخذ ومراجع:
الجواہر والدرر؛ لحظ الالحاظ؛ شذرات الذھب؛ ذیل طبقات الحفاظ۔