حضرت محمد عارف چشتی صابری رحمۃ اللہ تعالٰی علیہ
نام: آپ کا نام محمد عارف تھا۔
بیعت وخلافت: آپ نے لاہور ہی میں شیخ عبد الخالق چشتی سے بیعت کی اور خلافت حاصل کی۔ آپ اپنے شیخ کے جلیل القدر خلیفہ تھے۔
سیرت وخصائص: آپ صاحبِ کشف وکرامت، درویش، فقیر اور ولئ کامل تھے۔ آپ پربے شمار اسرارِ ربانی منکشف تھے۔ علومِ شریعت وطریقت کے یکسا ماہر تھے۔اور آپ کی شانِ فقری بھی بہت بلند ہے ،صابر وشاکر تھے جو میسر آتا تناول فرمالیتے، لیکن مہمانوں کی دل کھول کر خدمت فرماتے۔ آپ کو سماع کا بھی بہت شوق تھا۔ سماع میں آپ پر کیفیت طاری ہوجاتی تو ذوق و محبت میں رقص کرنے لگتے۔(لیکن ایک بات کا خیال رہے کہ قوالی سننے کے دوران اولیائے کرام کا جو رقص کرنا منقول ہوتا ہے تو ان کا رقص کرنا اپنے اختیار سے نہیں ہوتا بلکہ جب وہ اپنے کیفیت کے متعلق اشعار سنتے ہیں تو وہ بے خود ہوکر بے اختیار رقص کرنے لگتے ہیں ۔ آج کل کے جاہل فاسق وفاجر جوجو مزار وں کے اردگردبیٹھ کر چرس وبھنگ پی کر اپنے آپ کو صوفی بناکر رقص کرتے ہیں وہ اس میں شامل نہیں بلکہ وہ اپنے اختیار سے ہی رقص کرتے ہیں جو کہ ممنوع ہے۔ ان جاہل صوفیاء کو تصوف کے ابجد کے متعلق بھی علم نہیں اور صوفی بن کر معاذ اللہ صوفیاء کا مزاق اڑاکر لوگوں کو صوفیاء سے متنفر کرتے ہیں ۔ ان جاہل صوفیاء کا رقص دیکھ کر یہ نہ کہا جائے کہ اسلام اس کا درس دیتا ہے بلکہ اسلام اس سے منع فرماتا ہے، اور ایسے جاہل صوفیاء سے دور ہی رہا جائے اور نہ ان کے کسی کام کی حوصلہ افزائی کی جائے۔)آپ کی خانقاہ سے کئ لوگوں نے روحانی و اخلاقی فائدہ حاصل کیئے۔لوگوں کی ذہنی واخلاقی تربیت کا خاص خیال فرماتے اور ہر ایک کو شریعت کی پابندی کی تلقین کرتے رہتے۔ سائل آپ کے پاس جس مقصد سے آتا وہ مقصد اس کا پورا ہوتا، اگر کوئی شرعی مسئلہ پوچھنے آتا تو اس کا تشفی بخش جواب پاتااور اگر کسی مراد کے حصول کے لئے آپ سے دعا کرواتا تو مراد حاصل ہوجاتی۔
وفات: آپ کی وفات 7 ذو الحجہ 1071 ھ/بمطابق 24 جولائی 1661 ء اورنگ زیب عالمگیر رحمۃ اللہ علیہ کے دور میں لاہور میں ہوئی۔
ماخذ ومراجع: تذکرۂ اولیائے لاہور