شیخ صدقہ نام، ابوالفرح کنیت، باپ کا نام یٰسین تھا۔ بغداد کے رہنے والے تھے۔ حضرت غوث الاعظم کی خدمت میں اکثر حاضر ہوکر اخذِ فیض کرتے تھے۔ ایک روز حالتِ جذب و سکر میں کچھ ایسے کلمات آپ کی زبان سے نکل گئے جو ظاہر میں خلافِ شریعت تھے۔ علمائے وقت نے ان کلمات پر مواخذہ کیا۔ خلیفہ کے سامنے پیش کیے گئے۔ کوڑ ۔۔۔۔
شیخ صدقہ نام، ابوالفرح کنیت، باپ کا نام یٰسین تھا۔ بغداد کے رہنے والے تھے۔ حضرت غوث الاعظم کی خدمت میں اکثر حاضر ہوکر اخذِ فیض کرتے تھے۔ ایک روز حالتِ جذب و سکر میں کچھ ایسے کلمات آپ کی زبان سے نکل گئے جو ظاہر میں خلافِ شریعت تھے۔ علمائے وقت نے ان کلمات پر مواخذہ کیا۔ خلیفہ کے سامنے پیش کیے گئے۔ کوڑوں کی سزا مقرر ہُوئی۔ جس وقت جلاد نے آپ کے کپڑے اتار کر کوڑے لگانے چاہے تو شیخ صدقہ کے ایک خادم نے اے شیخ اے شیخ کی فریاد بلند کی۔ اُسی وقت ضارب کا ہاتھ خشک ہوگیا۔ اسی واقعہ نے ناظرین پر ہیبت طاری کردی۔ خلیفہ نے خائف ہوکر انہیں بڑے اعزاز و اکرام کے ساتھ رخصت کردیا۔ وہاں سے آپ حضرت غوث الاعظم کی خدمتِ اقدس میں حاضر ہوئے۔ حضرت نے فرمایا: اے صدقہ جس وقت تیرے خادم نے فریاد بلند کی میں نے سُنا اور مدد میں مشغول ہوا۔۵۷۳ھ میں وفات پائی۔ مزار بغداد میں ہے۔
امام جہاں صدقہ پیرِ کبیر تو سردارِ حق سالِ و صاش بگو ۵۷۳ھ
|
|
فدا کرو در عشقِ حق جان و تن وگر صدقہ صادق امامِ زمن ۵۷۳ھ
|