2016-06-20
علمائے اسلام
متفرق
1365
| سال | مہینہ | تاریخ |
یوم پیدائش | 1281 | | |
یوم وصال | 1338 | رمضان المبارک | 17 |
حضرت مولانا سید اخلاص حسین پھپھوندوی رحمۃ اللہ علیہ
نام ونسب: اسم گرامی: مولانا سید اخلاص حسین۔پھپھوند علاقے کی نسبت سے ’’پھپھوندوی‘‘ کہلاتے ہیں۔سلسلہ نسب اس طرح ہے:حضرت مولانا سید اخلاص حسین پھپھوندوی بن سید انوار حسین بن سید غالب حسین۔علیہم الرحمۃ۔خاندانی تعلق قطب المشائخ حضر ت خواجہ ابو یوسف چشتی علیہ الرحمہ سےہے۔مولانا خواجہ سید عبدالصمد ابدال علیہ الرحمہ آپ کےبرادر عم زاد اور’’ علمائے اہل سنت‘‘ کے مستقل صدر تھے۔انہوں نے آپ کی ولادت سے پہلے ہی آپ کانام اخلاص حسین ،اور اپنی چچی کو برکت کےلئے اپنا کرتہ پیش کردیا تھا۔اسی طرح آپ کاسارا خاندان علم وفضل،ورع وتقویٰ میں اپنی مثال آپ ہے۔(تذکرہ علمائے اہل سنت:29)
تاریخِ ولادت: آپ کی ولادت باسعادت تقریباً 1281ھ،مطابق1865ء کواپنے آبائی مکان سید واڑہ سہسوان ضلع بدایوں (انڈیا) میں ہوئی۔
تحصیلِ علم: آپ کا گھرانہ علم وفضل میں مشہور تھا۔ابتدائی تعلیم گھر پر ہوئی۔چار برس کے ہوئے تو حضرت مولانا خواجہ عبد الصمد ابدال علیہ الرحمہ آپ کو اپنے ہمراہ پھپھوند لے آئے اور علوم نقلیہ و عقلیہ،وتصوف کی تعلیم دی۔طب کا درس مولانا حکیم مومن سجادسے لیا۔
بیعت وخلافت: سلسلہ عالیہ چشتیہ نظامیہ میں اپنے بھائی اور خسر حضرت مولانا خواجہ سید عبدالصمد ابدال علیہ الرحمہ سے بیعت ہوئے،اور خلافت سےمشرف ہوئے۔سفر وحضر میں ہمہ وقت خدمتِ مرشد میں مصروف رہتے تھے۔
سیرت وخصائص: جامع علوم عقلیہ ونقلیہ،عالم وعارف،فاضلِ اکمل،حضرت علامہ مولانا سید اخلاص حسین پھپھوندی رحمۃ اللہ علیہ۔آپ علیہ الرحمہ خاندان سادات کےروشن چشم وچراغ تھے۔علم وفضل تقویٰ وپرہیزگاری،خلوص،اور اخلاقِ مصطفویﷺ سےمالا مال تھے۔انتہائی حلیم الطبع،ملنسار،اورجامع کمال شخصیت تھے۔ابتداء سےہی انتہائی نیک ومتقی،اورجوانی میں ایسی عبادت وریاضت کہ متقدمین صوفیاءکی یاد تازہ ہوجاتی۔
آپ کےکمالات ِ ظاہری وباطنی کااندازہ اس سےبآسانی لگایا جاسکتاہے کہ جب اکیس سال عمر ہوئی توحضرت العلام خواجہ سید عبدالصمد ابدال علیہ الرحمہ نےاپنی صاحبزادی کاعقد آپ سےکردیا۔آپ کی ذات ایسی تھی کہ چڑیاں بھی مانوس تھیں،شانوں پر ہاتھوں پر آکر بیٹھی رہتیں لوگ متعجبانہ پوچھتے کہ حضرت یہ خوب مل گئی ہیں،ہنس کر فرماتے کہ میری آدمیت غائب ہوگئی ہے،اس لیے آجاتی ہیں۔(تذکرہ علمائے اہل سنت:29)
16شوال 1337ھ کو گھر سے روانہ ہوکر ممبئی پہنچے،اور 13ذی قعد کو حج کے لیے روانہ ہوئے،حج کے بعد مدینہ طیبہ میں معتکف ہوگئے ۔آپ نہایت ہی صابر وقانع تھے۔
تاریخِ وصال:آپ کاوصال 17/رمضان المبارک 1338ھ کو مدینۃ المنورہ میں بحالتِ اعتکاف ہوا،اورجنت البقیع میں حضرت عثمان بن مظعون اور سیدنا ابراہیمبن رسول اللہ ﷺ کے قرب میں دفن کیے گئے۔
ماخذومراجع:تذکرہ علمائے اہل سنت۔
//php } ?>