حضرت سید اخلاص حسین پھپھوندوی بدایونی

حضرت سید اخلاص حسین پھپھوندوی بدایونی رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ

حضرت مولانا شاہ اخلاص حسین ابن سید انوار حسین کی ولادت با سعادت تقریباً ۱۳۸۱؁ھ میں اپنے آبائی م کان سیدہ واڑہ سہسوان ضلع بد ایوں میں ہوئی،مولانا سید خواجہ عبد الصمد ابدال پھپھونددی قدس سرہٗ آپ کے برادر عم زادنے ولادت سے پیشتر اخلاص حسین نام رکھا،اور اپنا کُرتہ آپ کے لیے اپنی چچی کو پیش کیا،چار برس کے ہوئے تو حضرت مولانا عبد الصمد صاحب آپ کو اپنے ہمراہ پھپھوندے لے آئے اور علوم نقلیہ و عقلیہ،وتصوف کی تعلیم دی،طب کا درس مولانا حکیم مومن سجادنے دیا،اکیس۲۱برس کے ہوئے تو مولانا سید عبد الصمد علیہ الرحمۃ نے اپنی بڑی صاحبزادی سے عقد کردیا،۔۔۔آپ بہت پختہ استعداد فاضل خوش خط،اور اعلیٰ درجہ کے شاعر تھے،آپ کے مجاہدات وریاضات کے واقعات سُن کر متقدمین صوفیاء کی یاد تی ہے بڑے حلیم و بردبار اور سعید الاخلاق تھے،چڑیاں بھی مانوس تھیں،شانوں پر ہاتھوں پر آکر بیٹھی رہتیں لوگ متعجبانہ پوچھتے کہ حضرت یہ خوب مل گئی ہیں، ہنس کر فرماتے کہ مری آدمیت غائب ہوگئی ہے،جانور ہوگیا ہوں،اس لیے آجاتی ہیں۔۔۔۔ بیعت و خلافت اپنے بھائی اور خسر حضرت مولانا خواجہ عبد الصمد قدس سرہٗ سے تھی،سفر و حضر میں مرشد کی خدمت میں رہتے،۱۶؍شوال ۱۳۳۷؁ھ کو گھر سے ردانہ ہوکر بمبئی پہونچے،اور ۱۳؍ذی قعدہ کو حج کے لیے روانہ ہوئے،حج کے بعد مدحیہ طیبہ میں معتکف ہوگئے نہایت ہی صابر وقانع تھے، ۱۷؍رمضان المبارک ۱۳۳۸؁ھ کو انتقال ہوا،بقیع شریف میں حضرت عثمان بن مظعون اور سیدنا ابراہیم ابن رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے قریب دفن کیے گئے۔

(ملفوظ مصابیح القلوب)

تجویزوآراء