حضرت ابراہیم علیہ السلام
حضرت ابراہیم علیہ السلام کا نسب:آپ تارخ ابن ناخور کے فرزند ہیں آپ کا نام ابراہیم اور آپ کا لقب ابو الضیفان (بہت بڑے مہمان نواز) ہے۔ آپ کا نسب یہ ہے: ابراہیم ابن تارخ ابن ناخور ابن سازوع ابن رعو ابن تاتع ابن عابر ابن شالح ابن ارفحشذ ابن سام بن نوح۔ (تفسیر حقانی)
آپ کی پیدائش طوفان کی سترہ سو نو سال بعد اور عیسیٰ علیہ السلام سے تقریباً دو ہزار تین سو سال پہلے شہر بابل کے قریب قصبہ ’’کونی‘‘ میں ہوئی۔ (تفسیر عزیزی)
تفسیر خزائن العرفان میں ہے کہ آپ کی پیدائش امواز کے علاقہ میں سوس کے مقام پر ہوئی۔ (تفسیر نعیمی ج۱ ص۶۳۰)
تنبیہ: "آزر" ابراہیم علیہ السلام کے چچا کا نام ہے آپ کے باپ کا نام "تارخ" ہے۔
علامہ محمود احمد آلوسی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں:
"والذی عول علیہ الجم الغفیر من اھل السنۃ ان آزر لم یکن والد ابراھیم علیہ السلام وادعوا انہ لیس فی آباء النبی صلی اللہ علیہ وسلم کافر اصلا لقولہ علیہ الصلوۃ والسلام’’لم ازل انقل من اصلاب الطاھر الی ارحام الطاھرات"
اہل سنت کے کثیر اہل علم کا اسی پر اعتماد ہے کہ بے شک آزر ابراہیم علیہ السلام کا باپ نہیں تھا اہل سنت کے جم غفیر کی دلیل یہی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے آباء واجداد میں کوئی بھی کافر نہیں تھا۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد گرامی ہے کہ میں ہمیشہ پاک پشتوں سے پاک رحموں کی طرف منتقل ہوتا رہا۔
ابراہیم علیہ السلام کو زمین و آسمان کی ملکوت کا مشاہدہ کرایا گیا:
اللہ تعالیٰ نے ارشاد فرمایا:وَکَذَالِکَ نُرِیْ اِبْرَاھِیْمَ مَلَکُوْتَ السَّمٰوَاتِ وَالْاَرْضِ وَلِیَکُوْنَ مِنَ الْمُوْقِنِیْنَ (پ۷ سورۃ انعام ۷۵)
اور اسی طرح ہم ابراہیم کو دکھاتے ہیں ساری بادشاہی آسمانوں اور زمین کی اور اس لیے کہ وہ عین الیقین والوں میں سے ہوجائے۔
ملکوت کا معنی عظیم بادشاہی اور سلطنت قاہرہ یعنی آپ کو زمین و آسمان کی تمام اشیاء کا مشاہدہ کرادیا گیا یہاں تک کہ چاند، سورج، پہاڑ، درخت اور دریا تمام چیزوں کے حقائق کو آپ نے دیکھا اور تمام روئے زمین اور آسمانوں کا مشاہدہ کیا۔’’فانہ علیہ السلام فرجت لہ السموات السبع فنظر الی ما فیھم حتی انتھی بصرہ الی العرش وفرجت لہ الا رضون السبع فنظر الی ما فیھن‘‘
یعنی آپ علیہ السلام کو تمام نشانیاں اور تمام عجائبات دکھائے گئے، بے شک آپ پر سات آسمان منکشف کردیے گئے، تو آپ علیہ السلام نے آسمانوں کی جمیع اشیاء کو دیکھا یہاں تک کہ آپ کی نظر عرش الٰہی تک پہنچی، اسی طرح آپ پر سات زمینیں منکشف کردی گئیں تو آپ نے زمینوں کی ہر چیز کو دیکھا۔
ابراہیم علیہ السلام کا آگ میں ڈالے جانے کا واقعہ:
آپ علیہ السلام کو آگ میں جلانے کے لیے جو چار دیواری بنائی گئی اس کی مقدار حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ نے بیان فرمائی کہ اس کی بلندی تیس ذراع (پینتالیس فٹ) اور چوڑائی بیس ذراع (تیس فٹ) اور طول تیس ذراع (پینتالیس فٹ)۔ (تفسیر کبیر زیر آیت فقالو ابنوا لہ بنیانا ج۲۶ ص۱۵۰)
حضرت ابراہیم علیہ السلام کی شان بہت بلند وبلاہے۔آپ کو اللہ تعالیٰ نے اپنا خلیل بنایا ۔آپ جدالانبیاء ہیں۔بالخصوص آپ رسول اللہ ﷺ کے جد ہیں۔یہ صفحات تفصیل کے متحمل نہیں ہیں۔تفصیل کیلئے "تذکرۃ الانبیاء" کا مطالعہ فرمائیں۔
//php } ?>