عارف ربانی حضرت مولانا سید فتح علی شاہ قادری رحمۃ اللہ علیہ
نام ونسب: اسمِ گرامی: سید فتح علی شاہ علیہ الرحمہ۔سلسلہ نسب اسطرح ہے:شیخ المشائخ حضرت مولانا سید فتح علی شاہ بن سید امیر شاہ بن قیوم زمان شاہ ۔(علیہم الرحمہ والرضوان)
تاریخِ ولادت: آپ کی ولادت باسعادت 11/ربیع الاول1296ھ،مطابق 1879ءکو "کھروٹہ سیداں"ضلع سیالکوٹ میں ہوئی۔
تحصیلِ علم: آپ کے والد ماجد اور جدا امجد اپنے دور کے مقتدرفضلاء میں شمار کئے جاتے تھے ، آپ نے پرائمری پاس کرنے کے بعد درس نظامی کی ابتدائی کتابیں جد امجد سے پڑھیں پھرحضرت مولانا عبد الرحمن کوٹلوی(والد ِ گرامی فقیہ اعظم مولانا محمد شریف کوٹلوی) سے فقہ و حدیث کا درس لیا، بعدازاں "جامعہ حنفیہ "گجرات میں مولانا محمد عبد اللہ سے اکتساب فیض کیا، کچھ عرصہ "جامعہ مولانا عبد الحکیم سیالکوٹی" میں رہے ۔پھر "مدرسہ منظر اسلام بریلی شریف "میں دورۂ حدیث کیا اور 1914ء میں سند حدیث حاصل کی ، 1917 میں"جامعہ طبیہ،دہلی" سے طب کی سند حاصل کی ۔
بیعت وخلافت: 1918ء میں دوبارہ بریلی شریف حاضر ہو کر سلسلۂ عالیہ قادریہ میں اعلیٰ حضرت امام احمد رضا بریلوی قدس سرہ سے بیعت ہوئے اور 1920ء میں اجازت و خلافت سے مشرف ہوئے۔
سیرت وخصائص: شیخ المشائخ،عارفِ کامل،مجاہدِ اسلام،حامیِ دینِ متین،واقفِ شرع متین،غیظ المنافقین خلیفۂ اعلی ٰحضرت مولانا سید فتح علی شاہ قادری رحمۃ اللہ علیہ۔آپ کا شمار اعلیٰ حضرت امامِ اہلِ سنت کے اجلہ خلفاء تلامذہ میں ہوتا ہے۔تکمیلِ علوم کے بعد اپنی زندگی تبلیغ اسلام کے لئے وقف کردی۔آپ نے امامِ اہلِ سنت کی تعلیمات کو پنجاب،آزاد،وجموں کشمیر میں عام کیا۔ان علاقوں میں عوامِ اہلِ سنت تک اعلیٰ حضرت کی ذاتِ مبارکہ کو متعارف کرایا۔کہ اس صدی میں معیارِ حق امام احمد رضاخان علیہ الرحمہ ہیں۔
بالخصوص ان علاقوں میں نائبِ اعلیٰ حضرت نے بدمذہبی وبدعقیدگی کے خلاف بند باندھا،اور عوامِ اہلِ سنت کے ایمان کو محفوظ کیا۔ٍٍ1926ء سے 1940ء تک سیالکوٹ چھاؤنی کی جامع مسجد میں فرائض خطابت انجام دیتے رہے اور فوجی جوانوں کے دلوں کو حب مصطفی صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم اور جذبۂ جہاد سے گرماتے رہے ۔ 1935ء میں" مسجد شہید گنج "کی تحریک میں امیرملت حضرت پیر سید جماعت علی شاہ قدس سرہ کی قیادت میں شاہی مسجد لاہور کے تاریخی اجلاس میں شریک ہوئے ۔ 4/اکتوبر 1939ء کو مراد آباد میں حجۃ الاسلام مولانا حامد بریلوی قدس سرہ کی صدار ت میں" مو تمر العلماء" کا اجلاس ہوا ۔آپ علماء سیالکوٹ کےساتھ اس عظیم الشان اجلاس میں شریک ہوئے۔ اپریل 1946ء میں آل انڈیاسنی کانفرنس بنارس کے فقید المثال اجلاس میں شریک ہوئے ،قصبہ قصبہ، گاؤں گاؤں "نظریۂ پاکستان "کی تبلیغ کی اور قیام پاکستان کے بعد مہاجرین کی آباد کاری کے لئے زبردست جدو جہد فرمائی1953ء میں سیالکوٹ میں "تحریک ختم نبوت" کو بڑی کامیابی سے چلایا ۔الغرض یہ کہ ملک و ملت کی بہتری کے لئے جو تحریک بھی اٹھی ،حضرت شاہ صاحب نے دل و جان سے اس کے لئے کام کیا۔
تاریخِ وصال: 8/رجب المرجب1377ھ،مطابق 18/جنوری 1958ء کو آپ کاوصال ہوا۔"کھروٹہ سیداں "ضلع سیالکوٹ میں آپ کا مزار ہے ۔
ماخذومراجع: تذکرہ اکابرِ اہلِ سنت۔
//php } ?>