آپ ظاہری اور باطنی علوم میں جامع تھے زہدوتقوی اور ورع میں اپنی مثال نہیں رکھتے تھے حضرت شیخ سیف الدین خلوتی سے نسبت ارادت رکھتے تھے آپ ہی کی خدمت میں پندہ سال گزار دئیے قرأت قرآن میں اپنا ثانی نہیں رکھتے تھے فرمایا کرتے تھے کہ میں نے قرآن پاک کو اسناد کے ساتھ پڑھا ہے اور حضور نبی کریمﷺ کو خواب میں زیارت کی تھی آپ نے فرمایا ظہیرالدین مجھے قرآن سناؤ میں نے اوّل سے آخر تک حضور کو قرآن سنایا ہے حضور نے مجھے اس عظمت پر آفرین فرمائی تھی۔
آپ چلّہ میں بیٹھتے تو ہر دسویں دن آپ گندم سے افطاری فرمایا کرتے تھے۔ آپ کی وفات ۸۰۰ھ میں ہوئی تھی اپنے پیر و مرشد کے مزار کے پہلو میں قبرستان خلوتیاں میں دفن ہوئے تھے آپ کے پیر سیف الدین خلوتی شیخ محمد خلوتی کے مرید تھے کہتے ہیں جب آپ خوارزم میں ذکر بالجہر کرتے تو چار میل تک آواز جایا کرتی تھی ان کا وصال ۷۸۳ھ میں ہوا تھا اور مزار مبارک گورستاں خلوتیاں میں گاذر گاہ چل کے پاس ہے۔
شیخ ظہیرالدین خلوتی کاسن وفات ان اشعار سے نکلتا ہے۔
چوں ظہیر الدین بصد عَزَّو وقار شد ندا از بہر سالِ وصل او
|
|
رفت زین دنیا بحنت جنتی اہل دین مہدی کامل متقی ۸۰۰ھ
|
(خزینۃ الاصفیاء)
//php } ?>