حضرت مولانا ظہیر الدین خلوتی
حضرت مولانا ظہیر الدین خلوتی علیہ الرحمۃ
آپ ظاہری باطنی علوم کے جامع تھے۔مولانا زین الدین ابو بک تائبادی فرماتے ہیں کہ آسمان کے نیچے ظہیر الدین جیسامیں نے کوئی شخص نہیں دیکھا۔وہ شیخ سیف الدین خلوتی کے مرید ہیں۔پندرہ سال تک ان کی خدمت میں رہےہیں۔شیخ سیف الدین ۷۸۳ھ میں فوت ہوئے۔ان کی قبر خلوتیوں کے قبرستان میں ہے۔دھوبیوں کےگھاٹ پل کےپاس شیخ سیف الدین شیخ محمد خلوتی کے مریدہیں۔کہتے ہیں کہ وہ خوارزم میں ذکر میں مشغول ہوتے۔ان کے ذکرکی آواز چار فرسنگ تک جاتی تھی۔محمود پہلوان ان کے معاصر تھے اور ان سے صحبت رکھتے تھے۔شیخ ظہیر الدین ساتوں قرات کے عالم تھے وہ فرماتے ہیں کہ جب میں نے پورا قرآن استاد کے سامنے پڑھا تو حضرت رسالت پناہﷺ کو ایک خواب میں دیکھا کہ آپ ﷺ فرماتے ہیں"ظہیر الدین مجھے قرآن سنا۔میں نے اول سے آخر تک سنایا۔کہتے ہیں کہ ایک دفعہ چلے میں بیٹھے ہوئے تھے۔اس میں صرف چار دفعہ گیہوں ابال کر ان سے افطار کیا۔ہر دس دن میں ایک دفعہ کہتے ہیں۔جب وہ دھوبیوں کے گھاٹ والی زیارت کو جاتے اور پل پر سے گذرتے تو پاؤں ننگے کرلیا کرتے۔کہتے کہ میں اولیاء اللہ سے شرم کرتا ہوں کہ ان کے سامنے جوتی پہن کر جاؤں۔۸۰۰ھ میں ان کا انتقال ہوا ہے اور ان کی قبر مزار خلوتیوں میں ہے۔
(نفحاتُ الاُنس)