سید ابو تراب المعروف شاہ گدا حسینی قادری شطاری لاھوری رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ
آپ حسینی سید تھے۔ شیراز کے رہنے والے تھے۔ طلب خداوندی کے شوق نے آپ کو شیراز سے ہندوستان پہنچایا۔ گجرات آئے۔ اور شیخ وجیہ الدین گجراتی کی خدمت میں پہنچے۔ مرید ہوئے اور تکمیل کو پہنچے۔ مرشد کی وفات کے بعد لاہور آئے اور مستقل سکونت اختیار کرلی۔ آپ کی آبائی نسبت حضرت جعفر صادق سے ان واسطوں سے ملتی ہے۔
سید ابوتراب۔ بن نجیب الدین بن سید شمس الدین بن اسد الدین بن زین الدین المشہور زین العابدین بن یونس بن عبدالوہاب بن عبدالہادی بن ابو البرکات بن انور علی بن عبدالطیف بن محمد شریف بن ابوالمظفر بن سید عبدالباقی بن ابوالحسن بن عبدالعزیز شیرازی۔ بن سید عبداللہ بن محمد امین بن قدرت اللہ بن سید موسیٰ بن مسعود بن صادق نبی احمد بن سید باقر بن حسن بن زید بن جعفر بن محمود بن ہارون بن امام موسیٰ کاظم بن امام جعفر صادق رضی اللہ عنہم۔
شطاریہ سلسلۂ تصوف میں آپ شیخ وجیہ الدین گجراتی وہ سید محمد غوث گوالیاری وہ سید حمید وہ سید قاذن اور وہ سید عبداللہ شطاری کے مرید تھے۔ آپ کا سلسلہ قادریہ حضرت غوث الاعظم کے ساتھ ان واسطوں سے ملتا ہے۔ سید ابوتراب شیخ وجیہہ الدین گجراتی سید محمد غوث گوالیاری شیخ طیغوری حاجی شیخ عبدالفتح المخاطب بہ ہدایت اللہ سرمست۔ شیخ شاہ قاذن شیخ عبدالوہاب شیخ عبدالرؤف شیخ محمود۔ شیخ عبدالغفار۔ شیخ محمد۔ شیخ عبدالرحیم۔ سید ابوبکر تاج الدین۔ سیدنا عبدالقادر غوث الاعظم۔
سید ابوتراب کے چھ خلفاء تھے۔ قاضی محمد لاہوری۔ آپ کا مزار لاہور کے قریب ہی ہے۔ شیخ فاضل آپ دہلی میں آسودۂ خاک ہیں۔ شاہ جمال جن کا مدفن رہتاس میں ہے۔ لعل گدا۔ احمد گدا شہباز گدا یہ تینوں بزرگ آپ کے پہلو میں آسودۂ خاک ہیں۔
آپ کی وفات بتاریخ ۱۴؍شوال ۱۰۷۱ھ کو ہوئی۔ آپ کا مزار لاہور میں ہے۔
شہ گدا سیّد وَلیِ متّقی گفت تاریخ وصالِ او خرد
|
|
بندہ حق خاک پائے بو تراب شد ولی سیّد گدائے بو تراب ۱۰۷۱ھ
|
|
قاضی محمد افضل جو آپ کے دربار کے عالم دین اور خلیفہ خاص تھے ۱۰۹۰ھ میں واصل بحق ہوئے۔ ان کی تاریخ وفات ان اشعار سے نکلتی ہے۔
کریم اکرم و شیخ مکرّم وصالش قطب افضل اہل دل گو ۱۰۹۲ھ
|
|
شہِ اہل کرم افضل محمد دگر پاکیزہ دم افضل محمد ۱۰۹۲ھ
|
|
(خذینۃ الاصفیاء)