اذیت۔۔۔ ویلنٹائن ڈے پر ایک عبرت انگیز داستان
یہ خط جب آپ کو ملے گا تومیں اس دنیا میں موجود نہیں ہوں گی میری داستان عبرت آپ ضرور تحریر کر دیجیے گا میرا ماضی بہت خوبصورت اور حسین تھا باپ کی شفقت ،ماں کی ممتا ، بہن بھائیوں کی محبت دو وقت کی عزت سے روٹی اللہ تعالیٰ کی کس نعمت کا تذکرہ کروں جو میرے دامن زندگی میں نہ تھی کس خوشی کا شکوہ کروں جس سے مجھے محروم کیا ہو میرے کریم رب نے ،مگر میں خوب سے خوب تر کی تلاش میں بھٹکتی چلی گئی۔
ایک زیرو میٹر گاڑی ،خوبصورت بنگلہ ، ہینڈسم شوہر کا خواب وہ کون سی لڑکی ہے جو نہیں دیکھتی ۔یہ انہی دنوں کی بات ہے جب میں نے یونیورسٹی میں داخلہ لیا تھا امیر لڑکیوں سے دوستی میری ترجیح تھی رفتہ رفتہ میں نے ان لڑکیوں کے بھائی اور کزن تک سے مراسم پیدا کر لیے ،تابش ،یسریٰ کا کزن تھا۔
پہلی دفعہ اسے میں نے یونیورسٹی میں یسریٰ کے ساتھ ہی دیکھا تھا مجھے یاد ہے اپنی پہلی گفتگو۔۔
ثانیہ !مر ،مٹی ہو نا! تم تابش پر !یہ ہے ہی اتنا اسمارٹ کی لڑکیاں جان دیتی ہیں اپنے پاپا کی جائیداد ،بزنس کا اکیلا مالک،ہمدانی خاندان کا ہونہار چشم و چراغ مجھے واپس لینے آئے گا تو میں تم کو تابش سے ملوا دوں گی ۔
تابش سے ملاقات کیا ہوئی میری زندگی میں جیسے بہارآگئی تابش میرے خوابوں کی حسین تعبیر تھا۔ زندگی حسین سے حسین تر ہوتی چلی گئی اب دن یونیورسٹی میں کم اور باہر زیادہ گزرتا تھا میری ان سرگرمیوں کو میری سہیلی کنزا نے بہت جلد ہی بھانپ لیا۔
ثانیہ! تم یہ کیا کررہی ہو؟
کیا کررہی ہوں ،میں نے تجاہل عارفانہ کے ساتھ کہا۔
یہ یسریٰ کے کزن کے ساتھ تمہارا کب سے چکر چل رہا ہے ؟تم اپنی تعلیم پر توجہ دو اور میری ایک نصیحت کان کھول کر سُن لو تم اپنے بابا جان کا اعتبار ہو اپنی ماں کامان ہو اپنے بہن بھائیوں کی محبت ہو اگر تم نے ان کو دھوکہ دیا تو یاد رکھنا ! یہ دھوکہ بہت جلد تمہارے پاس لوٹ آئے گا۔
کنزا !مجھے لیکچر مت دو میں کم از کم تم سے زیادہ سمجھدار ہوں اور زندگی خوشحال بنائی جاتی ہے بنتی نہیں ہے ویسے بھی میری زندگی مجھے جینے کا حق ہے۔میری اس دو ٹوک گفتگو کے بعد آئندہ کبھی بھی کنزا نے اس موضوع پر بات نہیں کی زندگی اسی طرح گزرتی رہی دو ماہ کے مختصر ترین عرصے میں مجھے یوں لگتا تھا جیسے میں تابش ہی کے لیے پیداہوئی ہوں ۔مجھے زندگی گزرنا سکھایا تھا ان دو مہینوں میں تابش نے اور پھر ۱۴ فروری ویلنٹائین ڈے پر وہ مجھے ایک ہوٹل میں لے گیا مجھے سونے کی ایک انگوٹھی دی میں تو اس رنگ کو دیکھ کر ہی خوشی سے نہال ہو گئی۔
تابش ! اتنی قیمتی رنگ ! مجھے اپنی قسمت پر رشک آرہا ہے لیکن ساتھ ہی افسوس ہو رہا ہے کہ میں تمہارے لیے تمہارے شایان شان کچھ نہ لاسکی۔
ارے تم بھی نا ،ثانیہ ! میرا تو سب سے بڑا گفٹ میرے سامنے بیٹھا ہوا ہے ایسا گفٹ جسے میں دیکھ کر جیتا ہوں اور اگر یہ نظر نہ آئے تو یوں لگتا ہے جیسے زندگی ختم ہوگئی تم نہ ہوتو یوں لگتا ہے جیسے پھولوں میں خوشبو نہ ہو ،باغ میں ہریالی نہ ہو اور جسم میں روح نہ ہو ۔تابش کے یہ جملے مجھے ہواؤں میں اُڑا رہے تھے اور پھر اس دن قدم رکے نہیں اب میں چاہتی تھی تابش اپنے والدین کو میرا رشتہ لینے کے لیے جلد از جلد میرے گھر بھیجے لیکن تابش مسلسل ٹال مٹول سے کام لے رہا تھا میں نے یسریٰ سے تذکرہ کیا لیکن یُسریٰ مسکرا کر رہ گئی اگلے دن میں نے یسری ٰسے کہا :تابش نہ کال پک کررہا ہے نہ ہی میسیج کاجواب دے رہا ہے پلیز مجھے اس کے گھر لے چلو۔
یُسریٰ نے مجھ سے کہا: ثانیہ ! تابش کو بھول جاؤ بس تمہارا اس کا ساتھ یہیں تک تھا تابش نہ تو تم سے ملنا چاہتا ہے اور نہ ہی وہ تمہیں پسند کرتا ہے۔
کیسے بھول جاؤں یُسریٰ یہ ناممکن ہے میں اس کے بغیر نہیں رہ سکتی میں نے تقریبا چیختے اور روتے ہوئے کہا :آرٹس لابی میں بیٹھی دیگر لڑکیاں بھی ہماری طرف متوجہ ہو گئیں۔
سوری ثانیہ ! میں اس سلسلے میں تمہاری کوئی ہیلپ نہیں کر سکتی یہ راہ تم نے خود چنی تھی اس کا نفع و نقصان بھی تمہارا ہے تابش جیسے نوجوان بس چند دن کھیلتے ہیں تم جیسی گڑیوں سے اور پھر کچھ دنوں کے بعدان کو نئی گڑیا مل جاتی ہے ۔یسریٰ یہ کہہ کر چلی گئی۔
میری سرخ آنکھوں کو دیکھ کر کنزا میرے قریب آئی اور میں کنزا سے لپٹ کر پھوٹ پھوٹ کر رو دی ۔کنزا تم نے سچ کہا تھا میں نے اپنے شفیق ماں باپ کو دھوکہ دیا تھا اپنے بہن بھائیوں کے مان کو توڑا تھا یہ دھوکہ مرتا نہیں ہے واپس پلٹ کر آتا ہے اور اب یہ پلٹ کر واپس آگیا ہے۔
سچ کہا ہے کسی نے وقت بہت بڑا مرہم ہوتا ہے وقت کے ساتھ ساتھ کچھ افاقہ ہوا اور میں پھر سے اپنی پڑھائی میں مشغول ہو گئی لیکن پھر آخری سیمیسٹر میں میرے اوپر اس وقت قیامت ٹوٹ پڑی جب مجھے کنزا نے ایک ویڈیو دکھائی یہ ویڈیو اس بھول کی تھی جو ہوٹل میں مجھ سے ہوئی تھی میرے پیروں تلے سے زمین نکل چکی تھی میں شرم سے پانی پانی ہوگئی ۔میں نے وہ سائیٹ گھر جا کر دیکھی تو ویلنٹائین ڈے کے موقع پر ہوٹل ، آئس پارلر اور کیفے وغیرہ کی ایسی ویڈیوکی ایک بڑی تعداد موجود تھی جو ہوٹل اور آئس پارلر ،کیفے وغیرہ کے مالکان نے خفیہ کیمروں سے بنائی تھی میں حیران تھی یہ لوگ ان ویڈیو کو بھاری قیمت پر باہر ممالک میں فروخت کرتے ہیں اس انکشاف نے میرے پیروں تلے سے زمین کھینچ لی اب جینا بہت مشکل ہے سر۔!
سر ! پلیز آپ کی بہن بھی ہو گی آپ کی بیٹی بھی ہو گی آپ کو ان کا واسطہ بچا لیجیے قوم کی بیٹیوں کو ان نادان لڑکیوں کو سمجھا دیجیے جو میری طرح نادانی کا شکار ہوتی ہیں اللہ و رسول ﷺ کی حدود کو توڑتی ہیں ان کا انجام وہی ہوتا ہے جو میرا ہوا آپ بچا لیجیے ان بھولی بھالی لڑکیوں کو ان کی زندگی کو جہنم بنانے سے میری عبرت کی داستان آپ چھاپ دیجیے آپ بتا دیجیے۔
ویلنٹائین ڈے پھر نزدیک ہے آئیے !ثانیہ کے اس خط کو ہر لڑکی تک پہنچا دیں تاکہ آئندہ پھر کوئی ثانیہ اس منحوس اور سماج دشمن تہوار کے بھینٹ نہ چڑھے ۔اپنی ذمہ داری ادا کیجیے اور اس کو زیادہ سے زیادہ شئیر کیجیے ۔۱۴ فروری سے پہلے پہلےثانیہ کا یہ پیغام قوم کی ہر بیٹی تک پہنچا دیجیے۔