امام احمد رضا اور کنز الایمان

امام احمدرضااورکنزالایمان

تحریر:پروفیسرڈاکٹرمحمدمسعوداحمدقدس سرہ

اعلیٰ حضرت کی تصانیف میں ترجمۂ قرآن کنزالایمان اور فتاویٰ العطایۃ النبویہ فی الفتاویٰ الرضویہ اپنی مثال آپ ہیں۔ کنزالایمان پر ڈاکٹرمجیداللہ قادری نے کراچی یونیورسٹی سے پی ۔ایچ ۔ڈی بھی کیا ہے جبکہ صرف کنزالایمان کے حوالے سے تقریباً پچاس کتب ورسائل اورمقالات پاک وہند میں شائع ہوچکے ہیں۔حال ہی میں عالمِ اسلام کی عظیم یونیورسٹی جامعۃ الازھرکے سربراہ(شیخِ ازھر)کو بھی کنزالایمان کا تحفہ پیش کیا گیا ہے۔

(ہفت روزہ الدعوۃ لیبیا،شمارہ ۲۶ ربیع الاول ۱۴۲۱ھ)

اس ترجمہ پر بعض مفسرین نے تفسیری حواشی اور تفاسیر لکھی ہیں۔

(سال نامہ معارف رضا کراچی ۱۹۸۹ء،ص۱۴۰)

کنزالایمان کا تقریباً۸ زبانوں میں ترجمہ ہوچکاہے،عنقریب فارسی زبان میں ترجمہ کاکام بھی شروع ہونےوالاہے۔

فتاویٰ رضویہ فقہ حنفی کاایک عظیم انسائیکلوپیڈیاہے جسے دیکھ کر علماء عجم ہی نہیں بلکہ فضلاء عرب بھی حیران رہ گئے،چنانچہ محمدبن سعودیونیورسٹی ریاض کے کلیۃ الشریعہ کے پروفیسر شیخ عبدالفتاح ابوغدہ نے فتاویٰ رضویہ کا ایک فتویٰ ملاحظہ فرمایاتوحیرانی کے عالم میں فرمایا:

میں نے جلدی جلدی میں عربی،فتویٰ مطالعہ کیا،عبارت کی روانی اور کتاب و سنت و اقوالِ سلف سے دلائل کےانباردیکھ کر حیران و ششدررہ گیااور اس ایک ہی فتویٰ کے مطالعہ کے بعد میں نے یہ رائے قائم کرلی کہ یہ شخص کوئی بڑاعالم اوراپنے وقت کا زبردست فقیہ ہے۔

(مولانایٰسین اخترمصباحیامام احمدرضاارباب علم ودانش کی نظر میں،مطبوعہ کراچی ص۱۸۴)

اعلیٰ حضرت امام احمدرضا علیہ الرحمہ کی علمی خدمات پر اہلِ علم و فن کے تاثرات کے متعدد مجموعےاردو،انگریزی وغیرہ میں شائع ہوچکے ہیں آپ پر لکھےگئے مضامین ومقالات اور تحقیقی کام کی تفصیل الگ ہے۔اعلیٰ حضرت واحدایسی شخصیت ہیں جن کی ذات کے حوالے سے تحقیقی کام کرنے کے لیے دنیا بھرمیں افرادہی نہیں ادارے بھی فعال کرداراداکررہے ہیں جن میں ادارۂ تحقیقاتِ امام احمدرضاانٹرنیشنل کراچی،رضااکیڈمی لاہور،مرکزی مجلس رضا،رضافاؤنڈیشن لاہور،رضااکیڈمی ممبئی،انٹرنیشنل رضوی سوسائٹی ماریشس، رضا فاؤنڈیشن امریکہ،اعلیٰ حضرت فاؤنڈیشن اور رضااسلامک اکیڈمی چٹاگانگ بنگلہ دیش، رضا اکیڈمی برطانیہ وغیرہ قابلِ ذکرہیں۔

رضافاؤنڈیشن لاہورنے علامہ مفتی عبدالقیوم ہزاروی(علیہ الرحمہ) کی سرپرستی میں فتاویٰ رضویہ کی عربی وفارسی عبارات کے تراجم اور تخریج کاتاریخی کارنامہ سرانجام دیا،اس طرح اب تک فتاویٰ رضویہ قدیم کی ۱۲جلدیں ۳۰جلدوں میں شائع ہوچکی ہیں۔

امام احمد رضاعلیہ الرحمہ کے فکروخیال کے بہت سے پہلوہیں مگراس وقت ہم صرف کنزالایمان کے حوالے سے آپ کے علوم و فنون کا نظارہ کراناچاہتے ہیں۔

قرآن حکیم کاظاہر بھی ہے اور باطن بھی،اور پھرباطن کا باطن ہےاور یہ سلسلہ لامتناہی ہے ظاہر بیں نگاہ اس گہرائی میں اُترسکتی ہی نہیں۔ترجمہ کرتے وقت مترجم کی ایک ذہنی فضا ہوتی ہے،باکمال مترجم کی اس ذہنی فضامیں ستارےڈھلتے ہیں۔علم و دانش کی وسعت کے ساتھ ساتھ یہ فضا بھی وسیع ہوتی جاتی ہے ورنہ مترجم لغت میں اٹک کررہ جاتاہے بلکہ اس کے لیے مختلف المعانی لفظ کے لیے یہ تمیز کرنابھی مشکل ہوجاتاہے کہ کس معنی کاانتخاب کرے اور کن معانی کو چھوڑ دے۔وہ ایک معنی کی تنگ نائے میں گم ہوکررہ جاتاہے۔ایسی محدودنظر رکھنےوالامترجم ہرگزقرآن جیسی عظیم کتاب کے ترجمے کا حق نہیں رکھتا۔جس طرح نگینے جڑنے والازیورات میں رنگ برنگےچھوٹے بڑے نگینےبٹھاتاچلاجاتاہے ٹھیک اسی طرح باکمال مترجم الفاظ کے سامنے الفاظ بٹھاتاچلاجاتاہےبلکہ کبھی کبھی توالفاظ خودبخودبیٹھتے چلے جاتے ہیں۔کنزالایمان کے مطالعہ سے اعلیٰ حضرت علیہ الرحمہ کے بے پناہ تدبر کابھی اندازہ ہوتاہے،وہ بخوبی جانتے ہیں کہ عوام الناس کے سامنے کیابات آنی چاہیےاور کیابات نہیں آنی چاہیے۔وہ ترجمہ کرتے وقت پڑھنےوالوں کےدلوں کوسنبھالے رکھتےہیں۔اس خوبی کو نظر انداز نہیں کیاجاسکتا۔

اردوکے مترجمینِ قرآن میں امام احمدرضااپنےتبحّرعلمی کی وجہ سے بے نظیراوربے مثال معلوم ہوتے ہیں جس نےان کا مطالعہ کیاہےاور مختلف علوم وفنون اورمختلف زبانوں میں ان کی مطبوعات و مخطوطات اور شرح و حواشی دیکھے ہیں وہ اس امر کی تصدیق کرسکتاہے، وہ ایک باخبرہوشمنداورباادب مترجم تھے،ان کے ترجمے کے مطالعہ سے اندازہ ہوتاہے کہ انہوں نے آنکھیں بندکرکےترجمہ نہیں کیابلکہ وہ جب کسی آیت کا ترجمہ کرتے تھےتوپورا قرآن،مضامینِ قرآن اور متعلقاتِ قرآن ان کے سامنے ہوتےتھے۔آپ کے ترجمۂ قرآن میں برسوں کی فکری کاوشیں پنہاں ہیں، مولیٰ تعالیٰ کا کرم ہے کہ وہ اپنے بندے کوایسی نظر عطافرمادےجس کے سامنے علم و دانش کی وسعتیں سمٹ کر ایک نقطہ پر آجائیں،فی البدیہہ ترجمۂ قرآن میں ایسی جامعیت کا پیداہوجاناعجائباتِ عالم میں سے ایک عجوبہ ہے ،اس سے مترجم کی عظمت کااندازہ لگایاجاسکتاہے۔

کسی حسین کے کمالِ حسن کا اس وقت پتہ چلتاہے جب کوئی اور حسین اس کے پہلو میں بٹھایا جائے۔اردوکے تمام تراجمِ قرآن میں اعلیٰ حضرت کا ترجمہ نہایت ہی حسین معلوم ہوتاہے مگرحیرت ہے کہ بعض لوگوں کو دوسرےایسے تراجم حسین لگتےہیں جن کو عقلِ سلیم تسلیم نہیں کرتی۔ہم اس حسین ترجمے کے ساتھ اردو کے دیگرتراجم کی بعض مثالیں پیش کررہے ہیں پھرآپ خودہی فیصلہ فرمائیں کہ حسن ورعنائی،ادب اور گہرائی و گیرائی کس ترجمہ میں ہے۔

 

  1. وَمَکَرُوْاوَمَکَرَاللہُ ط وَاللہُ خَیْرُالْمَاکِرِیْنَO()سورۂ آل عمران۳،آیت۵۴

ترجمہ مولانامحمودحسن دیوبندی:

اورمکرکیاان کافروں نے اورمکرکیااللہ نے اور اللہ کاداؤسب سے بہترہے۔

ترجمہ مولانافتح محمدجالندھری:

اور وہ (یعنی یہود قتل عیسیٰ کے بارےمیں ایک)چال چلےاورخدابھی (عیسیٰ کو بچانے کے لیے)چال چلااورخداخوب چال چلانےوالاہے۔

ترجمہ مولانااشرفعلی تھانوی:

اوران لوگوں نے خفیہ تدبیر کی اور اللہ نے خفیہ تدبیر فرمائی اور اللہ سب تدبیریں کرنے والوں سے اچھے ہیں۔

ترجمہ اعلیٰ حضرت:

اورکافروں نےمکرکیااور اللہ نے ان کے ہلاک کی خفیہ تدبیر فرمائی اور اللہ سب بہترچھپی تدبیروالاہے۔

 

  1. اِنَّ الْمُنٰفِقِیْنَ یُخٰدِ عُوْنَ اللہَ وَھُوَ خَادِعُھُمْ ط(سورۂ النساء۔۴،آیت۔۱۴۲)

ترجمہ مولانامحمودحسن دیوبندی:

البتہ منافق دغابازی کرتے ہیں اللہ سے اور وہی ان کو دغادےگا۔

ترجمہ فتح محمدجالندھری:

منافق ان چالوں سے اپنے نزدیک خداکودھوکادیتے ہیں(یہ اس کو کیا دھوکادیں گے) اور وہ انہیں کو دھوکے میں ڈالنےوالاہے۔

ترجمہ مولانااشرفعلی تھانوی:

بلاشبہ منافق لوگ چالبازی کرتے ہیں اللہ سے حالانکہ اللہ تعالیٰ اس چال کی سزاان کو دینے والے ہیں۔

ترجمہ اعلیٰ حضرت:

بے شک منافق لوگ اپنے گمان میں اللہ کوفریب دیاچاہتے ہیں اور وہی انہیں غافل کرکے مارے گا۔

 

  1. )فَاِن یَّشَاِ اللہُ یَخْتِمُ عَلیٰ قَلْبِکَ ط(سورۂ شوریٰ۔۴۲،آیت۔۲۴

ترجمہ مولانامحمودحسن دیوبندی:

سواگراللہ چاہے مہرکردےتیرے دل پر۔

ترجمہ مولانافتح محمدجالندھری:

اگرخداچاہے تواے محمدتمہارے دل پر مہرلگادے۔

ترجمہ مولانااشرفعلی تھانوی:

سوخدااگرچاہےتوآپ کے دل پر بندلگادے۔

ترجمہ اعلیٰ حضرت:

اوراللہ چاہے توتمہارے دل پر اپنی رحمت وحفاظت کی مہرفرمادے۔

 

 

  1. وَاسْتَغْفِرْ لِذَ نْبِۘکَ وَلِلْمُؤْمِنِیْنَ وَالْمُؤْمِنٰتِ ط(سورۂ محمد۔۴۷،آیت۱۹)

ترجمہ مولانامحمودحسن دیوبندی:

اورمعافی مانگ اپنے گناہ کے واسطے اورایمان دارمردوں اورعورتوں کیلیے۔

ترجمہ فتح محمدجالندھری:

اورگناہوں کی معافی مانگو(اور)مومن مردوں اورمومن عورتوں کے لیے بھی۔

ترجمہ مولانااشرفعلی تھانوی:

اورآپ اپنی خطاکی معافی مانگتےرہیےاور سب مسلمان مردوں اور عورتوں کے لیے بھی۔

ترجمہ اعلیٰ حضرت:

اور اے محبوب!اپنے خاصوں اور عام مسلمان مردوں اور عورتوں کے گناہوں کی معافی مانگو۔

 

  1. )اِنَّا فَتَحْنَا لَکَ فَتْحًا مُّبِیْنًاOلِیَغْفِرَ لَکَ اللہُ مَاتَقَدَّ مَ مِنْ ذَنْبِۘکَ وَمَاتَاَخَّرَط(سورۂ الفتح۴۸،آیت۲،۱

ترجمہ مولانامحمودحسن دیوبندی:

ہم نے فیصلہ کردیاتیرے واسطے صریح فیصلہ تاکہ معاف کرے تجھ کو اللہ جو آگے ہوچکے تیرے گناہ اور جوپیچھےرہے۔

ترجمہ فتح محمدجالندھری:

(اےمحمد)ہم نے تم کو فتح دی۔فتح بھی صریح اور صاف تاکہ خداتمہارے اگلے اور پچھلے گناہ بخش دے۔

ترجمہ مولانااشرفعلی تھانوی:

بیشک ہم نے آپ کو ایک کھلّم کھلافتح دی تاکہ اللہ تعالیٰ آپ کی اگلی پچھلی خطائیں معاف فرمادے۔

ترجمۂ اعلیٰ حضرت:

بےشک ہم نے تمہارےلیے روشن فتح فرمادی تاکہ اللہ تمہارےسبب سے گناہ بخشے اگلوں کے اورتمہارے پچھلوں کے۔

 

  1. )وَوَجَدَ کَ ضَآلًّا فَھَدٰ یO(سورۂ الضحیٰ۹۳،آیت۷

ترجمہ مولانامحمودحسن دیوبندی:

اورپایاتجھ کو بھٹکتاپھرراہ سمجھائی۔

ترجمہ مولانافتح محمدجالندھری:

اوررستے سے ناواقف دیکھاتورستہ دکھایا۔

ترجمہ مولانااشرفعلی تھانوی:

اور اللہ تعالیٰ نے آپ کو(شریعت سے)بےخبرپایاسو(آپ کو شریعت کا)راستہ بتلادیا۔

ترجمہ اعلیٰ حضرت:

اورتمہیں اپنی محبت میں خودرفتہ پایاتواپنی طرف راہ دی۔

 

  1. )قُل اِنَّمَااَنَابَشَرٌ مِّثلُکُم(سورۃ الکہف۔۱۸،آیت۱۱۰

ترجمہ مولانامحمودحسن دیوبندی:

توکہہ میں بھی ایک آدمی ہوں جیسے تم۔

ترجمہ مولانافتح محمدجالندھری:

کہہ دوکہ میں تمہاری طرح کا ایک بشرہوں۔

ترجمہ مولانااشرفعلی تھانوی:

اورآپ یوں بھی کہہ دیجئے کہ میں تم ہی جیسابشرہوں۔

ترجمہ اعلیٰ حضرت:

تم فرماؤ ظاہری صورتِ بشری میں تومیں تم جیساہوں۔

 

  1. )وَعَصٰی آدَ مُ رَبَّہٗ فَغَوٰی O(سورۂ طٰہٰ۔۲۰،آیت۔۱۲۱

ترجمہ مولانامحمودحسن دیوبندی:

اورحکم ٹالاآدم نے اپنے رب کا پھرراہ سے بہکا۔

ترجمہ مولانافتح محمدجالندھری:

اورآدم نے اپنے پروردگار کے حکم کے خلاف کیاتو(وہ اپنے مطلوب سے)بےراہ ہوگئے۔

ترجمہ مولانااشرفعلی تھانوی:

اورآدم سے اپنے رب کا قصور ہوگیا سو غلطی میں پڑگئے۔

ترجمۂ اعلیٰ حضرت:

اورآدم سےاپنے رب کے حکم میں لغزش واقع ہوئی توجومطلب چاہاتھااس کی راہ نہ پائی۔

 

  1. )قَالَ فَعَلْتُھَآاِذًاوَّاَنَامِنَ الضَّآلِّیْنَO(سورۂ الشعراء۔۲۶،آیت۲۰

ترجمہ مولانامحمودحسن دیوبندی:

کیاکیاتوتھامیں نے وہ کام اور میں تھاچوکنےوالا۔

ترجمہ مولانافتح محمدجالندھری:

(موسیٰ نے)کہاکہ (ہاں)وہ حرکت مجھ سے ناگہاں سرزد ہوئی تھی اور میں خطاکاروں میں تھا۔

ترجمہ مولانااشرفعلی تھانوی:

موسیٰ نے جواب دیا کہ (واقعی)اس وقت وہ حرکت میں کربیٹھاتھااور مجھ سے غلطی ہوگئی تھی۔

ترجمہ اعلیٰ حضرت:

موسیٰ نے فرمایا،میں نے وہ کام کیاجب کہ مجھے راہ کی خبرنہ تھی۔

 

  1. )وَمَرْیَمَ ابْنَتَ عِمْرَانَ الَّتِیْ اَحْصَنَتْ فَرْجَھَا۔(سورۂ تحریم۔۶۶،آیت۱۲

ترجمہ مولانامحمودحسن دیوبندی:

اورمریم بیٹی عمران کی،جس نے روکےرکھااپنی شہوت کی جگہ کو۔

ترجمہ مولانافتح محمدجالندھری:

اور(دوسری)عمران کی بیٹی مریم کی جنہوں نے اپنی شرمگاہ کومحفوظ رکھا۔

ترجمہ مولانااشرفعلی تھانوی:

(اورنیزمسلمانوں کی تسلی کے لیے)عمران کی بیٹی(حضرت)مریم (علیہم السلام) کا حال بیان کرتاہےجنہوں نے اپنے ناموس کو(حرام اورحلال دونوں سے)محفوظ رکھا۔

ترجمہ اعلیٰ حضرت:

اورعمران کی بیٹی مریم،جس نے اپنی پارسائی کی حفاظت کی۔

 

یہ چندنمونےپیش کیےگئےہیں،پورےقرآن پاک سے لیے جاتے توایک ضخیم کتاب تیار ہوجاتی۔ ترجمہ کا جائزہ لیتے وقت اس حقیقت کو فراموش نہ کرناچاہیےکہ اعلیٰ حضرت علیہ الرحمہ نےاپنےشاگردوخلیفہ،فاضلِ جلیل مولانامحمدامجدعلی اعظمی علیہ الرحمہ کوفی البدیہہ یہ ترجمہ املاکرایاتھا،ان کے سامنے نہ سابقہ اردوتراجم تھے اور نہ متعلقہ کتابیں، ہاں وہ دماغ ضرورتھاجس کودنیاکاعظیم علمی خزانہ کہاجائےتوبجاہے۔ترجمۂ قرآن فی البدیہہ املا کرانے کے باوجودیہ ترجمہ ایساگٹھاہوااوربندھاہوامعلوم ہوتاہےجیسے برسوں محنت کی ہو اور مہینوں نوک پلک درست کی ہو۔الحمدللہ اس ترجمہ کے اصل متن کامخطوطہ ادارۂ تحقیقات امام احمد رضاانٹرنیشنل، کراچی کے کتب خانے میں محفوظ ہے، اس کے مطالعہ سے اندازہ ہوتاہے کہ یہ ترجمہ املابھی اتنی سرعت سے کرایاگیاکہ تشریحی کلمات کے لیے قوسین لگانےکاوقت بھی میسرنہ آیا۔یہ کام ناشرین کو کرواناچاہیے۔

الغرض اعلی حضرت علیہ الرحمہ نے اپنے علم و فضل کی شعاعوں سے ہرشعبۂ زندگی کو منور کیا۔ وہ جب تک رہے عالمِ اسلام کی رہنمائی کافریضہ انجام دیتےرہے۔

  • انہوں نے علومِ قرآنیہ میں راہ دکھائی۔

(پروفیسرڈاکٹرمجیداللہ قادری، کنزالایمان اور معروف تراجم قرآن، مطبوعہ کراچی۱۹۹۹ء)

  • علوم قدیمہ میں راہ دکھائی۔

(،از:امام احمدرضا،مطبوعہ ادارۂ تحقیقات امام احمدرضاانٹرنیشنل،کراچی)الکلتہ الملہمہ فی الحکمتہ المحکمہ

  • علوم جدیدہ میں راہ دکھائی۔

((الف)فوزِمبین درردِّحرکتِ زمیناعلیٰ حضرت امام احمدرضا، مطبوعہ ادارہ سنی دنیا،بریلی،انڈیا،

(ب)معین مبین بہردورشمس وسکون زمین،از اعلیٰ حضرت امام احمدرضا،مطبوعہ ادارۂ تحقیقات امام احمد رضا انٹرنیشنل، کراچی،

(ج)، از:اعلیٰ حضرت امام احمدرضا،مطبوعہ ادارۂ تحقیقات امام احمد رضا انٹرنیشنل، کراچی)کفل الفقیہ الفاھم فی احکام قرطاس الد راھم

  • ردِّ بدعات میں راہ دکھائی۔

(مولانایٰسین اخترمصباحی،امام احمدرضا اور ردِّ بدعات ومنکرات، مطبوعہ لاہور)

  • ادبیات میں راہ دکھائی۔

((الف)حدائق بخشش،از:امام احمدرضابریلوی،مطبوعہ ادارۂ تحقیقات امام احمدرضاانٹرنیشنل،کراچی،

(ب)شرح سلام رضا،از:علامہ مفتی محمدخان قادری، مطبوعہ لاہور،

(ج)از:علامہ فیض احمداویسی،مطبوعہ ادارۂ تحقیقات امام احمد رضاانٹرنیشنل،کراچی)الحقائق فی الحدائق

  • سیاسیات میں راہ دکھائی۔

( (الف)از:اعلیٰ حضرت امام احمدرضا،مطبوعہ مرکزی مجلس رضا،لاہور،دوام العیش

(ب)فاضل بریلوی اور ترک موالات،از:پروفیسرڈاکٹرمحمدمسعود احمد،مطبوعہ لاہور۱۹۷۱،

(ج) از:امام احمدرضا،مشمولہ رسائل رضویہ، جلددوم،مطبوعہ لاہور،ص۷۵)المحجۃ المؤتمنہ

 

وہ ایک عظیم رہنماتھے،زندگی بھربھولے بھٹکوں کوراہ دکھاتے رہے۔ انہوں نے مارہرہ شریف سے جو روشنی حاصل کی تھی سارے عالم میں اس کو پھیلاتےرہےاوردنیاکوروشن کرتے رہے۔وہ مارہرہ شریف کے پیارےدُلارے تھے،اپنے مرشدِکامل کے محبوب و مطلوب تھے۔آج بھی مرشدکاخاندان آپ کے خاندان کاقدرداں ہے، مولیٰ تعالیٰ محبت و الفت کے ان روحانی رشتوں کو ہمیشہ قائم ودائم رکھے(آمین)۔اعلیٰ حضرت علیہ الرحمہ کے صاحبزادگان حجۃ الاسلام علامہ محمدحامدرضاخاں اور مفتی اعظم علامہ مصطفیٰ رضاخاں علیہما الرحمہ بھی آفتاب و ماہتاب تھےاورعرب و عجم کے خلفاءنورٌعلیٰ نور،ایک ایک پرکسی بھی یونیورسٹی سے ڈاکٹریٹ کیاجاسکتاہے۔


متعلقہ

تجویزوآراء