کنز الایمان گنجینۂ عرفان

کنزالایمان گنجینۂ عرفان

تحریر:محمدنعیم اخترنقشبندی مجددی قادری رضوی

 

اعلیٰ حضرت امام اہلِ سنت مجدد دین و ملت الشاہ احمدرضاخاں قادری قدس اللہ سرہٗ العزیز بلا شبہ آیت من آیات اللہ اور حجۃ اللہ فی الارض کے معززالقابات کے سزاوارہیں۔

حضور سرورِکائنات فخرِموجودات ﷺ کی عطایات میں ایک عطااعلیٰ حضرت قدس سرہ کی صورت میں ہےجس کے باعث ہزارہامسلمانانِ اہل سنت کے عقائدواعمال گمراہی و بے راہ روی سے محفوظ ہیں۔ الحمد للہ علیٰ ذٰ لک۔

علمائے اہلِ سنت وجماعت امام احمدرضاعلیہ الرحمۃکےترجمۂ قرآن بنام کنزالایمان فی ترجمۃ القرآن کو اسم بامسمّٰی (ایمان کا خزانہ) جانتےہیں۔بلاشبہ آپ کو قرآنِ مجیدکی تفسیروترجمہ یوں ازبرتھاکہ حضرت صدرالشریعہ علیہ الرحمتہ کی پیش کش پراُنہیں برجستہ املا کرواتے کہ گویاقرآنِ کریم کی تمام معتبرومستندتفاسیر پر گہری نظر ہے۔اس کے ساتھ ساتھ اُردو زبان کے الفاظ ومحاورات کا برمحل استعمال جوروح ِ قرآن کی ترجمانی کرنے پر کامل عبورہے۔

قرآنِ مجید کااُردوزبان میں اس سے بہتراور عمدہ ترجمہ معرضِ وجود میں نہیں آیا۔آپ کے ترجمۂ قرآن کے علاوہ بہت سے اُردوتراجم بازارمیں موجود ہیں لیکن جوایمان کی چاشنی وحلاوت اورتفاسیرکی تحقیقات کاجوعطرکنزالایمان فی ترجمۃ القرآن میں ہے وہ اسی کاحصہ ہے۔ بندہ ناچیزنے صرف چندآیات کاترجمہ کنزالایمان سے نقل کرکے اس کی اہمیت پیش کرنے کی کوشش کی ہے۔اللہ تعالیٰ اپنے حبیبِ پاک کے صدقے میں قبول فرمائے۔آمین۔

اَلْحَمْدُ لِلّٰہِ رَبِّ الْعَالَمِیْنَ

سب تعریفیں خداہی کو سزاوارہیں جومخلوق کا پروردگارہے۔(فتح محمد)

سب تعریفیں اللہ کے لیے ہیں جو پالنے والاسارے جہان کا۔(محمودالحسن)

ان ترجموں میں رب کے معنیٰ پالنےوالاکیاہے کہ رب بمعنی مربی یعنی پرورش کرنے والا استعمال ہوتاہے۔لیکن اعلیٰ حضرت قدس سرہٗ نےیہاں رب کے معنی مالک کے کیے ہیں۔

سب خوبیاں اللہ کو جومالک ہے سارے جہان والوں کا۔رب بمعنی مربی خاص ہے لیکن مالک عام ہے۔جواُس کے ہرقسم کے تصرف کو شامل ہے۔تفسیرِجلالین کی عبارت اعلیٰ حضرت علیہ الرحمۃ کے ترجمہ کی تائید کرتی ہے۔

 

رب العٰلمین اسی مالک جمیع الخلق من الانس والجن والملائکۃ والدواب۔

وہ تمام مخلوق کامالک ہے انسانوں ۔جنوں۔فرشتوں ۔جانوروں وغیرہ کا۔

 

یٰۤاَیُّہَا النَّاسُ اعْبُدُوْا رَبَّکُمُ الَّذِیْ خَلَقَکُمْ وَالَّذِیْنَ مِنْ قَبْلِکُمْ لَعَلَّکُمْ تَتَّقُوْنَ

(سورۂ بقرہ ،آیت21)

ترجمہ امام احمدرضا:اے لوگو!اپنے رب کو پوجوجس نے تمہیں اور تم سے اگلوں کوپیداکیایہ امید کرتےہوئےکہ تمہیں پرہیزگاری ملے۔

 

قاضی بیضاوی علیہ الرحمتہ نےلعلکم تتقون کےبارے میں فرمایا۔

حال من الضمیرفی(اُعبدوا) کانہ قال اعبد وربکم راجین ان تخرطوا فی سلک المتقین۔

(اعبدوا)میں ضمیرسے حال ہے۔گویاکہ فرمایاکہ اپنے رب کی عبادت کرو یہ امید کرتے ہوئےکہ تم متقیوں کی صف میں شامل ہوجاؤ۔

 

اعلیٰ حضرت قدس سرہٗ العزیزنے قاضی بیضاوی کے استدلال کو مدنظررکھتےہوئے دریا کو کوزے میں بندکردیا۔بعض نے لعلکم تتقون کاترجمہ یوں کیاہے۔تاکہ تم پرہیزگار بن جاؤ۔قاضی بیضاوی نے اس کے بارے میں فرمایا:

لم یثبت فی اللغۃ

یعنی لغت میں اس کی مثال ثابت نہیں۔

قاضی بیضاوی نے یہ کیوں فرمایاکہ

راجین ان تخرطوا بعبادتہ و یکون ذاخوف ورجاء۔

عابد کو چاہیےکہ وہ عبادت پر مغرورنہ ہو خوف ورجاکے ساتھ عبادت کرنے والاہو۔

اوراعلیٰ حضرت رحمۃ اللہ علیہ کا ترجمہ اس حقیقت کو واضح کررہاہے۔

یہ امید کرتے ہوئےتمہیں پرہیزگاری ملے۔

 

وَلَایُقبَلُ مَنھَا شَفَاعَۃ

(سورۂ بقرہ، آیت48)

اورقبول نہ ہواس کی طرف سے سفارش۔ (محمودالحسن)

نہ کسی کی طرف سے سفارش قبول ہوگی۔ (مودودی)

اور نہ کسی کی سفارش منظورکی جائے۔ (فتح محمد)

اور نہ کسی شخص کی طرف سے کوئی سفارش قبول ہوسکتی ہے۔ (اشرف علی)

 

ان تراجم سے یہ واضح ہوتاہے کہ کسی کی سفارش کسی کے لیے نہیں ہوگی۔

حالانکہ یہ درست نہیں کیونکہ انبیاء،شہدا،صلحا،سفارش فرمائیں گے کماجاء فی الحدیث۔

قرآن کریم نے فرمایا۔

وَلَا یَمْلِكُ الَّذِیْنَ یَدْعُوْنَ مِنْ دُوْنِہِ الشَّفٰعَۃَ اِلَّا مَنْ شَہِدَ بِالْحَقِّ وَ ھُمْ یَعْلَمُوْنَ

(سورۂ زخرف، آیت86)

اورجن کو یہ اللہ کے سواپوجتے ہیں۔شفاعت کااختیارنہیں رکھتےہاں شفاعت کا اختیارانھیں ہے جو حق کی گواہی دیں اور علم رکھیں۔

 

اس آیت کریمہ کی روشنی میں اوپروالی آیت کا ترجمہ کنزالایمان ملاحظہ ہو۔

اورنہ کافرکے لیے کوئی سفارش مانی جائے۔

 

اِنَّمَا حَرَّمَ عَلَیْکُمُ الْمَیْتَۃَ وَالدَّمَ وَلَحْمَ الْخِنْزِیْرِ وَمَاۤ اُھِلَّ بِہٖ لِغَیْرِ اللّٰہِۚ

(سورۃ بقرہ،آیت173)

 

زیرآیت وما اھل بہ لغیر اللہ میں اعلیٰ حضرت قدس سرہٗ نے فرمایا:

اوروہ جانورجوغیرخداکانام لے کر ذبح کیاگیا۔

حضرت شاہ ولی اللہ محدث دہلوی نے اس آیت کا ترجمہ فارسی میں یوں فرمادیا:

وآنچہ آوازبلندکردہ شوددرذبح وے بغیرخدا۔

یہ بالکل وہی ترجمہ ہے جو اعلیٰ حضرت قدس سرہٗ نےفرمایا۔قاضی ابوبکرجصاص نے احکام القرآن میں فرمایا۔

ولاخلاف بین المسلمین ان المراد بہ الذ بیحۃ اذااھل بھالغیراللہ عند الذ بیح۔

(ج1،ص125)

افسوس ناک پہلویہ ہے حکومتِ سعودیہ کی طرف سے جو شاہ ولی اللہ کاترجمۂ قرآن فارسی زبان میں شائع کیاگیاہے ان الفاظ کا ترجمہ بدل دیاگیاہے۔

اب یہ کہہ دیاگیاہے۔

وآنچہ آوازبلندکردشودبراوبغیرنام خدا۔۳۷؎

جبکہ تاج کمپنی کاجوفارسی ترجمہ ہے وہاں اصل الفاظ موجودہیں۔

وآنچہ آوازبلندکردہ شودذبح وے بغیر خدا۔

 

وَنَفَخْتُ فِیْہِ مِنْ رُّوْحِیْ

(سورۂ الحجر،آیت29)

اس میں اپنی بے بہا چیزیعنی روح پھونک دی۔(مولوی فتح محمد)

اور پھونک دوں بیچ اس کے روح اپنی سے۔(شاہ رفیع الدین)

اورپھونک دوں اس میں اپنی جان سے۔(شاہ عبدالقادر،محمودالحسن)

اس میں اپنی جان ڈال دوں۔(مولوی اشرفعلی)

اور اس میں اپنی روح سے کچھ پھونک دوں۔

ان تراجم میں اپنی جان ڈال دوں یااپنی جان پھونک دوں یہ وہم ہوتاہے۔

کیااللہ تعالیٰ پر روح کا اطلاق ہوسکتاہے؟

کیاروح باری تعالیٰ اس سے جداہوسکتی ہے؟

اللہ تعالیٰ نے اپنی روح کیسے ڈال دی؟

ان خدشات و اوہام کوامام اہل سنت علیہ الرحمۃکے ترجمہ میں راہ ہی نہیں ملاحظہ ہو۔

اوراس میں اپنی طرف کی خاص معززروح پھونک دوں۔

تفسیرِجمل میں ہے۔

من روحی من زائد ۃ اوتبعیضیۃ ای نفخت فیہ روحًا ھی بعض الارواح التی خلقھا ای ادخلتھاواجریتھا

یعنیمن روحی میںمن زائد ہ یاتبعیضیہ یعنی میں اس میں روح ڈال دوں جو میری تخلیق شدہ ارواح کا بعض ہوگا

تفسیرِجلالین و حاشیہ میں ہے۔

اضاف الروح الیہ تشریفًا لِاٰد م کما یقال بیت اللّٰہ۔

یعنی من روحی میں اضافت تشریفی ہے آدم علیہ السلام کے لیے جیسے بیت اللہ میں۔

اس طرح من روحی میں اللہ تعالیٰ کی روح جان نہیں بلکہ مرادوہ روح ہے جو اللہ تعالیٰ کی مخلوق ہے۔ لیکن اللہ تعالیٰ کی طرف منسوب ہونے کی وجہ سے معززترین ہوگی۔امام رازی نے بھی اسی مضمون کو بیان فرمایا۔اعلیٰ حضرت نے ترجمہ میں ابتداءً اسی مقصود کو بیان کردیاہے۔

یہ چندآیات بطورِنمونہ پیش کی ہیں جس میں ہمارا دعویٰ ثابت ہوتاہےکہ

اعلیٰ حضرت قدس سرہٗ کی قرآنِ کریم کی تمام معتبرومستندتفاسیرپر گہری نظرہے۔ جوں جوں اہلِ علم کنزالایمان پر تحقیقی نظر ڈالیں گے کنزالایمان کی تابانیاں پورے جوبن پر تعصب وعناد کی سیاہ تاریکیوں کو منہ چھپانےپر مجبورکردیں گی۔

؎کنزالایمان ترجمہ قرآن کا                           ہےبغیرریب وشک اک شاہکار


متعلقہ

تجویزوآراء