کردار کی اہمیت
کردار کی اہمیت ۔۔۔۔۔
ہر شئے کا ایک کردار ہوتا ہے اگر وہ کردار ختم ہوجائے اس شئے سے تو وہ بے وقعت ہو جاتی ہے جیسے کہ یہ پنکھا چل رہا ہے ۔۔۔ہوا دے رہا ہے۔
اگر یہ پنکھا چلنا بند ہو جائے اور ہوا نہ دے تو اس کا مقصد ہے کہ اس پنکھے نے اپنا کردار کھو دیا لہذا اس پنکھے کو نکال دیا جائے گا ۔۔سائیں گڈی نے چھت پر لگے پنکھے کو دیکھتے ہوئے کہا
اگر جنریٹر بجلی نہ بنائے ۔۔۔۔اگر گاڑی چلے نہیں ۔۔۔۔اگر فریج میں برف نہ جمے اسی طرح دیگر چیزیں اپنا کردار کھو دیں تو ہم ان کو اٹھا کر پھینک دیتے ہیں یا اسٹور میں ڈال دیتے ہیں جہاں ان کو دھول ،مٹی کھاتی رہتی ہے یا پھر وہ ایک مرتبہ پھر درستگی و تعمیر کے مراحل سے گزر کر اپنا کردار، اپنی صلاحیت پاتے ہیں ۔سائیں گڈی کے پاس نوجوانوں کی بڑی تعداد موجود تھی ۔
اب ہمیں سوچنا چاہے !
ہم بے وقعت کیوں ہیں ؟
کیا ہم بحیثیت مسلمان ! اپنا کردار کھو چکے ہیں
کیا ہم ایک تاجر ہیں ؟ کیا دنیا کے لوگ ہمیں مسلمان جانتے ہوئے یہ سمجھتے ہیں کہ ہم دیانتدار ہوں گے ؟
کیا ہم غیرت و حمیت سے سر شار حکمران ہیں کہ اقوامِ عالم ہم سے متاثر ہوتی ہوں ؟
کیا ہم ایک اچھے پڑوسی ۔۔۔۔ایک اچھے استاد ۔۔۔۔ایک اچھے طبیب ۔۔۔۔ایک اچھے منتظم ۔۔۔۔ایک اچھے عالم ۔۔۔۔ایک اچھے خطیب۔۔۔ایک اچھے مقتدی ۔۔۔ اور ایک اچھے طالب علم ہیں ؟
اگر نہیں تو یقین جانو !ہم اپنا کردار کھو چکے ہو
اور جو چیز اپنا کردار کھو دے وہ پھینک دی جاتی ہے ۔۔۔۔بے وقعت ہو جاتی ہے ۔۔۔۔۔
سنو! میرے نوجوانو!
تمہیں اپنا کردار ادا کرنا ہے ۔۔۔۔قوم کی تعمیر کے لیے
اگر لوہا استعمال کے وقت اپنا کردار کھو دے اور نرم ہو جائے ۔۔۔۔اگر سیمنٹ تعمیر کے وقت اپنا کردار کھو دے تو عمارت زمین بوس ہو جاتی ہے ۔۔۔۔ اور مقاصد فوت ہو جاتے ہیں ۔۔۔۔
بالکل ایسے ہی اگر کوئی قوم اجتماعی طور پر اپنا کردار کھو بیٹھے تو مشکلات کے عمیق گھڑے میں جا گرتی ہے ۔۔۔۔کردار کو گم مت ہونے دینا ورنہ درستگی اور تعمیر کے لیے حالات کی سنگین بھٹی سے گزرنا ہو گا ۔