مفتی کیسا ہو؟
مفتی کیساہو؟
فتویٰ لکھنا ہر شخص کا کام نہیں۔ تمام علوم سے فارغ ہوکر ایک قابل مفتی کی نگرانی میں فتویٰ لکھے اور اس سے تصحیح کرائے اور اصلاح لے۔
اعلیٰ حضرت امام اہلسنت رحمۃ اللہ علیہ کو تقریبا ۱۴ سال کی عمر میں ۱۲۸۲ھ میں آپ کے والد نے مسند افتاء پر فائز فرمایا۔
اعلیٰ حضرت رحمۃ اللہ علیہ کو فتاویٰ لکھنے کی اجازت مل گئی مگر اس کے باوجود آپ تقریبا ۱۱سال تک اپنے والد صاحب امام و متکلمین حضرت علامہ نقی علی خان رحمۃ اللہ علیہ سے اپنے فتاویٰ پر تصدیق کرواتے۔
آج کل کے مفتیوں کو اس سے سبق سیکھنا چاہیے۔
فتویٰ نویسی کے لئے عبارت جامع مانع ہونی چاہئے فتوے میں استدال اگرچہ عربی عبارت سے ہوتا ہے مگر عبارت تو اردو کی ہوتی ہے۔ اس لئے مفتی کو اردو ادب سے واقفیت ضروری ہے ہمارے مدرسوں میں اردو پر بھی زور دیناچاہیے۔ اہلسنت کے ایک جیدعالم دین۔ بعض جگہ اردو عبارت میں ان سے سہوواقع ہوئے میں نے وہ کتابیں مفتی وقار الدین رحمۃ اللہ علیہ کو بتائیں تو وہ بھی حیران رہ گئے۔ جب کسی سے رابطہ کرکے غلطی کا بتایا جاتاہے تو وہ اس کو آئندہ طباعت سے ہٹانے کے بجائے ثابت کرنے کی کوشش کرتے ہیں۔
مفتی کو چاہیے کہ اردو تفاسیر اور تراجم کتب احادیث کے حوالے نہ دےبلکہ تفسیر صاوی، تفسیر جلالین و تفسیر خازن وغیربا مطالعہ میں رکھے۔ مفتی کو چاہیے کہ اپنی ردو لکھائی اور عبارت میں مہارت پیدا کرے۔ اعلیٰ حضرت رحمۃ اللہ علیہ اردو دانی میں بہت ماہر تھے۔ آپ صرف اعلیٰ حضرت رحمۃ اللہ علیہ کی تحریر سے ایک صفحہ لے کر کسی اردو ادیب کو پیش کریں یہ نہ بتائیں کہ اعلیٰ حضرت رحمۃ اللہ علیہ کی عبارت ہے پھر اس کے تاثرات سنیں۔ اس ضمن میں ایک واقعہ سنایا:
مفتی مظفر احمد بدایونی رحمۃ اللہ علیہ بھی اردو دانی میں بہت ماہر تھے۔ ایک دفعہ آپ کوئی فتویٰ لے کر تاج العلماء سید محمد میاں رحمۃ اللہ علیہ کی خدمت میں گئے۔ فتوے میں مفتی صاحب نے فتاویٰ رضویہ کی عبارت کا حوالہ دیا۔ تاج العلماء دیکھتے رہے اور کہاآپ فتویٰ رضویہ لائیں۔ جب فتاویٰ رضویہ لائی گئی توہ وعبارت نہ تھی ۔ تاج العلماء نے پوچھا کیا وجہ ہے؟ مفتی صاحب نے فرمایا میں نے فتویٰ رضویہ کی عبارت کی تلخیص لکھی ہے عبارت میری ہے مگر ماخد فتاویٰ رضویہ ہی ہے۔ تاج العلماء نے فرمایا کہ اعلیٰ حضرت رحمۃ اللہ علیہ کا اردو معیار اتنا اعلی ٰ ہے کہ ہم عبارت دیکھ کر پہنچان لیتے ہیں کہ یہ اعلیٰ حضرت رحمۃ اللہ علیہ کی عبارت ہے اور فلاں عبارت اعلیٰ حضرت رحمۃ اللہ علیہ کی نہیں ہوسکتی۔
اعلیٰ حضرت رحمۃ اللہ علیہ اردو علامہ شامی رحمۃ اللہ علیہ کی عربی کے برابر ہے۔
علامہ شامی رحمۃ اللہ علیہ بھی بڑے پائے کے مفتی تھے۔
کچھ تو بات ہوگی جبھی ایک ہی شخص پر ہزار ہا علماء بھروسہ کررہےہیں۔ ان کی عربی عبارت بھی بہت شاندار ہے۔ اسی طرح قاضی خان بڑے عالم و مفتی تھے۔ حتی کہ آپ عالمگیری میں دیکھیں گے کہ قاضی خان کا حوالہ ہے یعنی ۵۰۰ علماء کے گروہ نے فتاویٰ قاضی خان کے حوالے سے اتفاق کیا ہے۔
دور حاضر کے مفتیان کرام کو چاہیے کہ اکابرین کی پیروی کریں۔