ناموسِ رسالت اور ہماری ترجیحات

ناموسِ رسالت صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم اور ہماری ترجیحات


کب تک؟ آخر کب تک؟؟؟؟؟۲۰ سال کا نوجوان اپنے جذبات پر قابو نہیں رکھ سکا۔
کوریڈور میں موجود طلبہ کا ایک گروپ موجود تھا۔
کیا ہو گیا؟ نوجوان ! کیوں جذباتی ہو رہے ہو؟
سر! یو ٹیوب پر ایک اور فلم آ رہی ہے گستاخی پر مبنی ، سر !ایسا کیوں ہے ؟ سر! آخر یہ ایسا کیوں کرتے ہیں؟
میں ایک آہ بھر کر رہ گیا ۔۔۔۔کمزور لوگ ۔۔۔۔۔۔۔بے ساختہ میرے منہ سے نکلا۔
کیا مقصد سر!
میرے نوجوانو! کیا تم نے سیرت النبی صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم پڑھی ہے ؟
نہیں
کیوں ؟ جب کامیابی کا معیار رسول اللہ صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم کا اسوہ ہی ہے تو تم نے تو سیرت پڑھی ہی نہیں۔۔۔۔۔۔
جب اپنے نبی صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم کی سیرت سے تم ہی آگاہ نہیں تو تم دنیا کو کیسے بتاؤ گے؟
سر ہم تو یہ مطالبہ کب سے کررہے ہیں کہ کہ نصاب تعلیم میں سیرت النبی صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم کو شامل کیا جائے ،مگر نقار خانے میں طوطی کی آواز کون سُنتا ہے۔
نصاب میں سیرت النبی صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم شامل کر دی جائے ۔۔۔۔میں تلخی سے مسکرا دیا۔
میرے نوجوانو ! Beggars Can’t be Choosers بھکاریوں کے پاس انتخاب کی چوائس نہیں ہوتی
جو تمہاری تعلیم پر تمہیں بھیک دیتے ہوں وہ تمہیں نصاب بھی اپنی مرضی کا دیں گے۔
پھر ہم کیا کریں؟
بے بسی کی تصویر بنے رہو ۔۔۔آنسو بہاتے رہو۔۔۔۔نعرے لگاؤ ۔۔۔۔احتجاج کرو ۔۔۔دھرنے دو بس اور پھر دشمن کی اگلی قسط کا انتظار کر نے کے لیے لمبی تان کر سو جاؤ۔
سر کوئی تو حل ہو گا نا !!
بانجھ اذہان میں فکر کی کاشت نہیں ہوتی ۔۔۔۔۔۔۔نا چاہتے ہوئے بھی الفاظ میرے لبوں سے پھسل گئے۔
کیا مقصد سر!
ترجیحات طے کی جاتی ہیں انفرادی اور اجتماعی زندگی میں اور یہا ں ترجیحات ہیں ہی نہیں سرے سے۔۔۔۔۔۔۔
سر ! آپ بہت الجھی ہوئی گفتگو کررہے ہیں آج ۔۔۔۔آخر وہ بول ہی پڑا۔
اس ربیع الاول میں اپنی قوم کو اس بات پر آمادہ کرو کہ وہ آقائے دو جہاں صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم کی سیرت تو پڑھے۔۔۔۔۔۔
کامیاب زندگی کے سنہری حروف تو پڑھے ۔۔۔۔۔۔۔۔۔نقوشِ سیرت صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم کو اپنے دل میں تو جمائے۔۔۔۔۔۔۔۔
اسرائیل کے وزیر تعلیم نے کہا تھا کہ ہمیں اپنے بچوں کو سائنس دان بنانے سے کہیں زیادہ دلچسپی انہیں یہودیوں کی مقدس کتب پڑھانے میں ہے۔
ہمارے ہاں لوگ زندگی گزار دیتے ہیں کروڑوں روپے خرچ کر دیتے ہیں مگر سیرت النبی صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم کا مطالعہ نہیں کرتے۔۔۔۔۔۔۔۔۔ درسِ سیرت کا انعقاد نہیں ہوتا۔۔۔۔۔۔ مقررین کی شعلہ بیانی عروج پر ہوتی ہے پر تسلسل سے شاذ ہی کہیں مکمل سیرت بیان کی جاتی ہو۔
تم اس ربیع الاول پر چراغاں کرنا ضرور کرنا ۵۰۰۰ چراغاں پر خرچ کرتے ہو تو ۵۰۰ روپے کرنا باقی پیسوں کی سیرت النبی صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم کی کتب خود بھی پڑھنا اپنے بچوں کے لیے بھی لانا۔۔۔ ۔اور اپنے ہمسائیوں، رشتے داروں میں بھی تقسیم کرنا میلاد گفٹ میں صرف کتب اور کچھ نہیں ۔۔۔۔۔۔ لنگر کی جگہ کتابوں کا لنگر ۔۔۔۔۔ جلسوں میں شیرنی کی جگہ کتابوں کی تقسیم۔
مقابلہ کرنا ہے تو شعور بیدار کرو ۔۔۔۔۔۔اور شعور کا مرکز نبی کریم صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم کی ذات ہے۔


متعلقہ

تجویزوآراء