پروفیسر محمد اسمٰعیل بدایونی  

یونیورسٹی طالبہ کی خود کشی

یونیورسٹی طالبہ کی خود کشی لاش پھنکے سے لٹکی جھول رہی تھی انوسٹگیشن آفیسر سمیت تمام کئی لوگ اس کمرے میں موجود تھے مجھے کمرے کے در و دیوار چھت سمیت لرزتے نظر آرہے تھے ایسا لگتا تھا کہ بس یہ سب ابھی میرے سر پر آگرے گا اور میں اس میں دب کا مر جاؤں گا۔ اس نے خود کشی کیوں کی ؟میں نے جھولتی لاش کو دیکھ کر کہا۔ یکایک ایسا لگا کہ کمرہ خالی ہو گیا اور مجھے تخیل کی پرواز نے لاش کے روبرو کر دیا۔ کیوں کی تم نے خود کشی ؟ میں نے چیختے ہوئے کہا۔ چیخو مت ! لاش...

اے اہلِ شام

اے اہلِ شام۔۔۔! تحریر :پروفیسر محمد اسماعیل بدایونی وہ وڈیو نہیں تھی ۔۔۔ وہ تو کلیجے پر چلتے خنجر تھے ۔۔۔وہ تو آنسوؤں، درد اور کرب کا سمندر تھے ۔۔۔ وہ کوئی اور نہیں تھا، میرا دانیال تھا۔۔۔ میری حبیبہ تھی، وہ دم توڑتے بچے مجھے اپنے ہی لگے، وہ سسکتے بچے کوئی اور نہیں تھے، رسول اللہ ﷺ کا کلمہ پڑھنے والے معصوم پھول تھے، وہ تو وہ کلیاں تھیں جو ابھی صحیح سے کھلی بھی نہیں تھیں ۔۔۔۔ میرے آنسو نہیں تھم رہے۔۔۔میرے آنسو کیوں نکل رہے ہیں ۔۔۔ میرا اُن سے...