علمائے اسلام  

حضرت مولانا قاضی ابو الخیر عبد اللہ جتوئی

حضرت مولانا قاضی ابو الخیر عبد اللہ جتوئی رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ مولانا الحاج قاضی ابو الخیر عبداللہ بن حاجی حافظ محمد یات جتوئی گوٹھ کھڈیوں نزد سیتاواہ (ضلع ٹھٹھہ) میں ۱۲۵۳ھ/۱۸۱۳ء میں تولد ہوئے۔ تعلیم و تربیت: ابتدائی تعلیم اپنے والد صاحب سے حاصل کی اس کے بعد مولانا ابو اسحاق عبدالغفور دھوبی، مولانا غلام صدیق لواری اور مولانا محمد صدیق دھوبی ٹھٹوی کے پاس تعلیم حاصل کی، آخر الذکر کے پاس درسی نصاب کی تکمیل کرکے فارغ التحصیل ہوئے۔ علامہ شیخ الاسلام...

حضرت ابوعبداللہ

حضرت ابوعبداللہ  رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ ۱۳ / رمضان المبارک ۳۶۵ھ میں گیلان میں پیدا ہوئے۔ ۲۴ / رجب المرجب ۳۸۷ھ میں اپنے والد مکرم سے بیعت ہو کر خلافت حاصل کی۔ ربیع الاوّل ۴۷۳ھ میں وصال فرمایا اور گیلان میں دفن ہوئے۔ (شریفُ التواریخ)...

ذکر حضرت شیخ کبیر الدین اسماعیل سُہروردی

ذکر حضرت شیخ کبیر الدین  اسمٰعیل سُہروردی رحمۃ اللہ علیہ        پوتے اور مرید کے تھے اور چند سے مخدوم میں حاضر رہ کر ولایت اور  کرامت میں مشہور ہوئے اور آدھی رات سے روضہ مخدوم پر صبح تک عبادت میں مشغول رہتے تھے۔وفات حضرت کی ؁ ۸۲۵ھ میں ہوئی۔...

مولانا سماء الدین

            مولانا سماء الدین: جامع علوم عقلیہ و نقلیہ،واقف فنون رسمیہ وظاہریہ، صاحب تقویٰ دورع و قناعت تھے۔علوم مولانا سناء الدین سے جو میر سید شریف جرجانی کے شاگردوں میں سے تھے حاصل کیے۔پہلے آپ ملتان میں رہا کرتے تھےمگر سبب بعض وقائع کے جو وہاں روداد ہوئے وہاں سے تنہا نکل کر دہلی میں آئے اور یہیں توطن اختیار کیا۔اخیر عمر میں بسبب کبر سنی کے آپ کی بصارت زائل ہوگئی۔بغیر علاج کے خدا تعالیٰ نے آپ کو...

حضرت شیخ ابراہیم بن شعبان کرمان شاہی

حضرت شیخ ابراہیم بن شعبان کرمان شاہی رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ  آپ کی کنیت ابواسحاق تھی جیلان کے قدما مشائخ میں سے تھے، حضرت ابوعبداللہ مغربی کے خاص احباب میں سے تھے، حضرت عبداللہ منازل رحمۃ اللہ علیہ سے لوگوں نے پوچھا کہ شیخ ابراہیم کا کیا مقام ہے، آپ نے فرمایا ابراہیم حجۃ اللہ علی الفقراء دلاہل الادآب والمعاملات ہیں۔ آپ ۳۳۸ھ میں فوت ہوئے۔ شیخ ابراہیم شاہی شاہ دین جست سرور سال ترحیلش زدل   شد چو از دنیا سوئے جنت روان گفت ابراہیم ہا...

سید عبد القادر شاہ گدا گیلانی

والد کا نام سیّد عمر بن حاجی محمد ہاشم تھا۔ ابتدائی تعلیم و تربیت اپنے پدر بزرگوار کے زیر سایہ پائی تھی۔ سلسلۂ قادریہ میں بھی انہی کے مرید و خلیفہ تھے۔ ان کے علاوہ سیّد عبداللہ مکّی، سید عبدالرحمٰن، سیّد محمد[1] بن سیّد علاءالدین حسینی ایسے باکمال بزرگوں سے بھی اخذِ فیض کیا تھا۔ علومِ تفسیر و حدیث و فقہ کی سند اپنے خالو مولانا سیّد اسماعیل گیلانی سے حاصل کی تھی۔ طب مولانا شاہ عبدالرسول زنجانی لاہوری سے پڑھی تھی۔ اپنے عہد کے  باکمال عالم و عا...